Choudhary Shujaat Ki Aankhe Nam Ho Gayi
چوہدری شجاعت کی آنکھیں نم ہو گئیں
تحریک انصاف کی حکمرانی میں مسلم لیگ ق اتحادی جماعت رہی لیکن یہ اتحاد، ق لیگ کے ذاتی مفادات کے گرد گھومتا رہا، مفادات کے اس کھیل کا رنگ اس وقت بدل گیا جب تحریک عدم اعتماد کے لئے پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن، اور مولانا فضل الرحمان چوہدری شجاعت حسین کی بیمار پرسی کے لئے ظہور پیلس کی دہلیز پر آ گئے اور پرویز الٰہی کو وزیر اعلیٰ کی کرسی کی پیشکش کی۔
پرویز الٰہی کی بھی خواہش تھی میاں محمد نواز شریف نے ٹانگ اڑائی تو چوہدری پرویز الٰہی پرانی تنخواہ پر واپس آ گئے لیکن خاندان کے بچے مفادات کی تپش میں اپنے خاندانی وقار کو بھول گئے ان کے اندر کا آتش فشاں آخر کار پھٹ پڑا۔ اس طرح گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے اور ضلع گجرات میں پاکستان مسلم لیگ ق کا شیرازہ اپنے ہی گھر میں بکھر گیا۔
قومی سیاسی منظر نامے پر جوڑ توڑ کی سیاست کے بادشاہوں والی جماعت اس وقت وجود میں آئی جب 1999 میں میاں محمد نواز شریف کی حکمرانی کا تختہ ہوا تھا تو مسلم لیگ ن میں ہم خیال گروپ کے قائد میاں محمد اظہر نے مسلم لیگ ق کی بنیار رکھی اس وقت سیاست کے بام عروج پر چوہدری ظہور الٰہی اور چوہدری منظور الٰہی مسلم لیگ ق میں گجرات کی سیاست کی پہچان تھے۔
2002 میں مسلم لیگ ق نے پہلے عام انتخابات میں حصہ لیا، لیکن میاں محمد اظہر کو کامیابی نصیب نہیں ہوئی اس طرح ق لیگ کی قیادت چوہدری برادران کے حصے میں آئی اور چوہدری برادران 5 سال تک پرویز مشرف کے ساتھ شریک اقتدار رہے۔ گجرات کی سیاست میں مسلم لیگ ق نے جم کر سیاست کی لیکن تحریک انصاف کے خلاف عدم اعتماد میں چوہدری برادران میں دراڑ پڑ گئی۔
مسلم لیگ ق کی اندرونی اختلافات اور پارٹی میں تقسیم کی خبروں کو تقویت اس وقت ملی جب چوہدری پرویز الٰہی اور چوہدری شجاعت حسین کے بھائی وجاہت حسین کے بیٹے حسین الٰہی نے مسلم لیگ ق کی سیاسی شناخت سے بے پروا ہو کر تحریک انصاف کا ساتھ دینے کا اعلان کیا۔ ان سے قبل چوہدری شجاعت حسین کے بیٹے سالک حسین اور پارٹی کے جنرل سیکرٹری طارق بشیر چیمہ موجودہ اتحادی حکومت کی حمایت کر چکے تھے۔
مسلم لیگ ق کے بڑوں نے ق لیگ کے وجود اور ساکھ کو برقرار رکھنے کی کوشش کی لیکن مفادات آڑھے آئے اور چوہدری وجاہت حسین نے رہی سہی کثر نکال دی۔ چوہدری وجاہت حسین نے اپنے بڑے بھائی کے بیٹے پر سنگین الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ میرے قابل احترام بڑے بھائی چوہدری شجاعت حسین کو اس کی اولاد نے یرغمال بنا رکھا ہے، جس کے جواب میں چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ وجاہت حسین نے جو کیا اچھا نہیں کیا۔
اس نے میرے بیٹوں پر زرداری سے ڈالر لینے کا الزام لگایا، اگر وہ نئی پارٹی بنانا چاہتے ہیں تو بنا لیں اور ان کی آنکھیں نم ہو گئیں۔ چوہدری وجاہت حسین، اب چوہدری پرویز الٰہی کے ساتھ تحریک انصاف کے گیت گا رہے ہیں جب کہ چوہدری شفاعت حسین اور چوہدری شجاعت حسین مسلم لیگ ن کے ساتھ جم کر کھڑے ہو گئے ہیں۔
ق لیگ ضلع گجرات کی پہچان تھی لیکن آج "ق"کے بڑوں نے بچوں کی خواہشات کے احترام میں چوہدری ظہور الٰہی کی سوچ کو دفن کر دیا ہے۔ موجودہ صورت حال میں لگتا ہے مسلم لیگ ق کا سیاسی سورج غروب ہو جائے گا۔ لیکن قصور چاہنے والوں کا نہیں بلکہ چوہدری برادران خود قصور وار ہیں اس لئے کہ انہوں نے مفادات کو کعبہ مان لیا اور اسی کے گرد طواف کر رہے ہیں۔
مسلم لیگ ق کے جنرل سیکرٹری طارق بشیر چیمہ اور ایم این اے چوہدری سالک حسین جانتے ہیں کہ پی ڈی ایم کی حکومت ان کے دو ووٹوں پر کھڑی ہے اس لئے ان کی پانچوں انگلیاں گھی میں اور سر کڑاھی میں، ایسے مواقعے سیاست میں کھبی کھبی آتے ہیں، وجاہت حسین نے تو زرداری سے ڈالر کی بات کی ہے لیکن وہ انتظار کریں اس وقت کا جب ان کی کوئی وڈیو منظر عام پر آئے گی۔