Chaudhry Qaumi Movement, Khauf Ki Talwar
چوہدری قومی مومنٹ، خوف کی تلوار
حکمران طبقہ بھی جانتا ہے، کہ الیکشن 2024، میں عوام نے ان کو مسترد کر دیا ہے لیکن ہوس اقتدار اور عمران خان کے خوف سے خلائی مخلوق کی چھتری کے نیچے تخت اسلام آباد پر جمہوریت اور جمہوریت پسند عوام کے قومی جذبات سے کھیل رہے ہیں۔ نظام حکمرانی مکمل طور پر مفلوج ہے اس لئے پاکستان دوست عوام کو اپنے خوبصورت پاکستان کا مستقبل تاریک نظر آنے لگا ہے۔
ضلع گجرات کی سیاست میں الیکشن سے پہلے عام تاثر تھا کہ انتخابی اکھاڑے میں جوڑ مسلم لیگ ن اور تحریکِ انصاف میں پڑے گا، لیکن الیکشن کمیشن نے جب تحریک، انصاف سے اس کا انتخابی نشان چھین لیا، تو حکمرانی کے لئے مسلم لیگ ن کا پلڑہ بھاری نظر آنے لگا، مسلم لیگ ق تو کسی کھاتے میں نہیں تھی، 8 فروری کو تحریکِ انصاف نے ضلع بھر کی ہر قومی اور صوبائی نشست پر میدان مار لیا، دوسری پوزیشن پر مسلم لیگ ن تھی لیکن 9 فروری کو آراوز الیکشن میں، مسلم لیگ ق، ضلع بھر میں جیت گئی، اور تحریکِ انصاف کے ساتھ مسلم لیگ ن بھی منہ دیکھتے رہ گئی۔
آج ضلع گجرات کی سیاست میں تختِ اقتدار پر مسلم لیگ ق گجرات پر مسلط ہے، پیپلز پارٹی تو زرداری کی سیاست میں پہلے ہی اپنی پہچان کھو چکی تھی سالارِ قافلہ چوہدری عابد رضا کوٹلہ کی قیادت میں مسلم لیگ ن بھی گجرات کی سیاست میں بے نام ہوگئی، اور افسر شاہی نے گجرات کی، چوہدری قومی مومنٹ، کو مسلم لیگ ن کے سر پر تلوار کی صورت لٹکا دیا ہے!
مسلم لیگ ن نے حصول اقتدار کے لیئے رجیم چینج سے قبل اپنے ترجمان اور پارٹی کے ان مرکزی رہنماؤں کو نظر انداز کردیا جو مسلم لیگ ن کے ستون سمجھے جاتے تھے ان میں چوہدری عابد رضا کوٹلہ بھی شامل ہیں، ضلع گجرات میں چوہدری نصیر احمد سدھو جو عابد رضا کوٹلہ کے مقابلے میں اپنی کوئی سیاسی پہچان بھی نہیں رکھتے تھے اس کو قومی اسمبلی میں بٹھا دیا، اس لئے کہ وہ اس ایئر چیف مارشل چوہدری ظہیر احمد سدھو کے بھائی ہیں، جن کی مدت ملازمت میں تین سال کی توسیع کر دی گئی ہے۔
تاریخ کے اوراق پلٹ کے دیکھیں توپیپلز پارٹی پہلی سیاسی جماعت تھی جس کا ضلع گجرات کی سیاست پر راج تھا۔ 1968ء میں پیپلز پارٹی کے پہلے قومی اجلاس میں چوہدری عبدالمالک کوٹلہ بھی شریک تھے۔ چوہدری عبدالمالک کی دعوت پر ذوالفقار علی بھٹو پہلی بار کوٹلہ ارب علی خان تشریف لائے تو گجرانوالہ ڈویژن بھر سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ ذوالفقار علی بھٹو کی ایک جھلک دیکھنے کے لئے جلسے میں آئے اور کوٹلہ ارب علی خان، ذوالفقار علی بھٹو زندہ باد کے نعروں سے گونج اٹھا تھا۔
چوہدری عبدالمالک ذوالفقار علی بھٹو کے قریبی ساتھیوں میں نہ صرف شامل تھے بلکہ 1970 کے الیکشن میں قومی اسمبلی کے امیدوار چوہدری فضل الٰہی مرالہ اور پنجاب اسمبلی کے لئے بریگیڈیئر صاحبداد کے انتخابی مہم کے مرکزی کردار تھے۔ چوہدری فضل الٰہی مرالہ قومی اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے، اور بعد میں صدر پاکستان کے عہدہ پر فائز ہو گئے۔
ضلع گجرات میں چوہدری عبدالمالک کے 1964ء سے 1971ء تک کے مقبول ترین سیاسی سفر سے چوہدری ظہور الٰہی پریشان رہا کرتے تھے، چوہدری عبدالمالک 23 فروری 1981ء میں عادل روپیری کی بارات میں نصیرہ کے قریب مخالفین کی فائرنگ سے موقع پر جاں بحق ہوگئے۔
ضلع گجرات کی سیاست میں، کوٹلہ ڈیرہ، مرالہ، کائرہ، ظہور الٰہی اور پگانوالہ خا ندانوں کی سیاست کا طوطی بول رہا تھا، لیکن بڑوں کے گزر جانے کے بعد ان کی اولاد نے اپنے خاندان کے سیاسی اور خاندانی کردار کو گھریلو اختلافات، اور خوا ہشات میں نظر اند از کر دیا ہے۔