Saturday, 23 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Gul Bakhshalvi
  4. Baghawat Ke Muqadamat

Baghawat Ke Muqadamat

بغاوت کے مقدمات

پاکستان تحریکِ انصاف کے شہباز گل کے خلاف درج ایف آئی آر میں ان پر ریاست کے خلاف محاذ آرائی، فوج کو بغاوت پر اکسانے اور عوام میں انتشار پھیلانے، جیسے الزامات شامل ہیں۔ وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ کہتے ہیں کہ شہباز گل اور اے آر وائے کی انتظامیہ نے ملی بھگت کے ساتھ ایک سازش تیار کی اور شہباز گل نے اس سازش کے تحت بیان دیا، جبکہ شہباز گل کا کہنا ہے کہ میں نے اداروں کے خلاف کوئی بات نہیں کی وہ ہی کہا جو سچائی ہے اور میں اپنے بیان پر قائم ہوں اور شرمندہ نہیں ہوں۔

شہباز گل پاکستان کی پہلی سیاسی شخصیت نہیں ہیں جن کے خلاف "بغاوت" کا مقدمہ درج ہوا ہے۔ بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ انہیں بھی پاکستان کے غدار کہلائے جانے والوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے تو بہتر ہو گا، ہمارے دیس پاکستان میں حکمران جماعت کو آنکھ دکھانے اور اداروں کی مداخلت پر آواز اٹھانے والے غداری ہی کے اعزاز سے سرفراز ہوتے ہیں لیکن کسی کو اس کی غداری کی سزا نہیں ملی سب ٹوپی ڈرامہ ہوتا ہے۔

جہاں تک فوج کے خلاف بیان کا الزام ہے تو جو پاکستانی اگر یہ کہے کہ فوج کے خلاف بیان دینے والا پہلا مجرم شہباز گل ہے تو میرے خیال میں اس سے بڑا منافق اور کوئی نہیں۔ البتہ مسلم لیگ ن کی قیادت اور ترجمانوں کو منافق کہنا بھی منافقت کی توہین ہے، سیاست کا دوسرا نام جھوٹ ہے تو مسلم لیگ ن کے سامنے تو شیطان بھی اپنے شیطانی کردار سے شرما جاتا ہے، لیکن قوم کے منافق کسی غلط فہمی میں نہ رہیں، قوم جانتی ہے کہ وہ پاکستان اور افواج پاکستان سے کس قدر محبت کرتے ہیں۔

اگر زر خرید نام نہاد صحافی اور عدالتیں اپنے ضمیر کے ساتھ سو رہے ہیں تو قوم جاگ رہی ہے، سوشل میڈیا میں پاکستان اور افواج پاکستان کے خلاف آج کے مومنوں کے وہ بیانات گونج رہے ہیں جو آج کے یہودی پرست حکمران عمران خان کے دور حکمرانی میں اور اس سے پہلے نورا کشتی کے دوران دیتے رہے ہیں، وہ بیانات سابق وزیراعظم عمران خان نے بھی اپنی پریس کانفرنس کے دوران قوم اور عدالتوں کو سنائے ہیں لیکن امریکی وینٹی لیٹر پر زندہ کم بخت گونگے، اندھے اور بہرے ہیں۔

تحریکِ انصاف کے شہباز گل کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے والے بخوبی جانتے ہیں کہ نہ صرف ان کے قائد نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف سنہ 2020 میں بغاوت، کا مقدمہ درج کیا گیا تھا بلکہ ان کی جماعت کے درجن بھر رہنماؤں کے خلاف فوجی اداروں کو تنقید کا نشانہ بنائے جانے پر غداری کے مقدمات درج کئے گئے تھے۔ میاں جاوید لطیف کے خلاف بھی شہباز گل کی طرح کا مقدمہ ایک ٹی وی پروگرام کے دوران ہونے والی گفتگو کی بنیاد پر بنایا گیا تھا اور پولیس نے ضمانت مسترد ہونے پر انھیں عدالت سے گرفتار کر لیا تھا۔

ان کے خلاف اداروں کو برا بھلا کہنے، اور نفرت پر مبنی بیانات دینے، کے الزام پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ 3 200 میں مسلم لیگ ن کے قائم مقام صدر جاوید ہاشمی کے خلاف فوج کو بغاوت پر اکسانے، کے الزام میں ان کے خلاف مقدمہ چلا اور انہیں 23 سال قید کی سزا ہوئی اور چار سال بعد سنہ 2007 میں سپریم کورٹ نے انہیں کو ضمانت پر رہا کر دیا تھا۔

پاکستان کی تاریخ اٹھا کر دیکھیں تو ریاست اور فوج کے خلاف ایسے کئی مقدمات کی تفصیل پڑھنے کو ملے گی، فروری 1951 میں 13 فوجی افسروں اور چار سویلین افراد کو، جن میں میجر جنرل اکبر خان، شاعر فیض احمد فیض اور کمیونسٹ رہنما میجر اسحاق نمایاں تھے، ریاست کے خلاف سازش کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا جو بعد میں راولپنڈی سازش کیس کے نام سے مشہور ہوا۔

پاکستان کی تاریخ کے بے رحم ڈکٹیٹر جنرل ضیاء الحق کے دورِ مارشل لاء میں 14 فوجی افسروں اور تین سویلینز پر، حکومت کے خلاف سازش کا الزام لگایا گیا اور انھیں اٹک قلعہ میں قید رکھا گیا۔ جن میں کھاریاں شہر کے میجر آفتاب احمد چوہدری سمیت تین ملزمان کو سزا سنائی گئی اور وہ 1988 میں پیپلز پارٹی کی حکومت کے اقتدار میں آنے پر رہا ہو گئے تھے۔

شہباز گل کے خلاف درج ہونے والے مقدمے میں بھی زیادہ تر وہ دفعات موجود ہیں جو اس سے قبل کئی سیاسی شخصیات کے خلاف درج "بغاوت" کے مقدمات میں شامل کی جاتی رہی ہیں، اس لئے قومی سیاست میں ایسے مقدما ت کوئی نئی بات نہیں۔ ایسے مقدمات سیاسی اختلافات کی بنیاد پر بنائے جاتے ہیں، لیکن قومی مفاد اور اداروں کے وقار کے نظر انداز کیا جانا سیاسی بدیانتی ہے۔

ذاتی مفادات اور اختلافات میں قومی خاص کر افواج پاکستان کی کردار کشی جیسے قومی جرم کے مجرم کی حوصلہ افزائی بھی قومی جرم ہے، سیاسی اختلافات اپنی جگہ لیکن سیاسی اختلافات میں اداروں کو گھسیٹنے سے پرہیز کیا جانا چاہیے، اداروں کی عظمت کا احترام ہر پاکستانی پر لازم ہے، کسی فرد واحد کے ذاتی کردار کی وجہ سے پورے ادارے پر انگلی اٹھانا قومی جرم ہے لیکن ہمارے دیس میں ایسے مجرموں کو نشانِ عبرت نہیں بنایا جاتا، بلکہ ان کے گیت گائے جاتے ہیں۔

Check Also

Ghair Islami Mulk Ki Shehriat Ka Sharai Hukum

By Noor Hussain Afzal