Wednesday, 01 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Azhar Hussain Bhatti/
  4. Siya

Siya

سِیا

اگر ہم انسان کی بنیادی ضروریات کی بات کریں تو وہ سب سے اہم تین ہیں جو کہ بالترتیب سیکس، نیند اور بھوک ہے۔ کوئی بھی انسان اِن تین چیزوں کے بغیر نہیں رہ سکتا۔

اگر کوئی شخص اپنی نیند پوری نہیں سوتا تو یہ یقین کر لیں کہ اُس کے لہجے میں احترام نہیں ہو سکتا۔ گھنٹوں کا جاگا ہوا انسان چِڑچِڑا ہو جاتا ہے۔ بات بات پر لڑنے لگتا ہے۔ اور دوسرا نیند ایسی چیز ہے کہ اِس نے آنا ہی آنا ہوتا ہے۔ آپ اس کو روک نہیں سکتے۔

اِسی طرح پیٹ کی بھوک ہے جو جب جوبن پر آتی ہے تو حلال حرام نہیں دیکھتی، بس پیٹ کی شکم بجھانے پر فوکس کرتی ہے۔ بھوک پیاس ایسی چیز ہے کہ انسان اپنا پیشاب تک پی لے اور اپنے جیسے انسانوں کا گوشت کھا لے۔ سوچ مفلوج ہو جاتی ہے اور آنکھیں بس خوراک دیکھتی ہیں۔ بھوک کی انتہاء حلال حرام میں تمیز ختم کر دیتی ہے۔

اب آتے ہیں تیسری اور آخری بنیادی ضرورت سیکس کی طرف۔ یہ انسانی جسم کے اندر ہونے والے وہ تبدیلیاں ہیں جو جب اپنی آئی پر آتی ہیں تو دماغ کو ناکارہ کر دیتی ہیں۔ انسان سوچنے سمجھنے سے قاصر ہو جاتا ہے۔ یہ ضرورت باقی دو ضرورتوں کی نسبت بُری ہے۔ اِس قدر بری اور بھیانک کہ سگے رِشتوں تک کی تمیز کھا جاتی ہے۔

انسان شہوت میں جانوروں تک کو نہیں چھوڑتا۔ بلی، کتا یا گدھا کیا؟ کسی سے باز نہیں آتا۔ یہ بھوک ظلم کی ساری حدیں پار کر جاتی ہے۔ صرف اِس بدمست بھوک کی وجہ سے جانے کتنی ہی معصوم بچیوں کی زندگی تباہ ہو چکی ہے۔ یہ وہ گناہ ہے جسے کرتے وقت کوئی دھیان نہیں رہتا۔ انسان جانوروں سے بدتر ہو جاتا ہے۔

سِیا Siya اِسی جسم کی بھوک پر بنی ایک درد ناک فلم ہے۔ چند لڑکے دن رات ایک سترہ سالہ معصوم لڑکی کا ریپ کرتے ہیں۔ امرا نے جہاں مفلس لوگوں پر اور بہت سے ظلموں کی تاریخ رقم کی ہے وہیں سر فہرست غریب بےبس اور لاچار لڑکیوں کے ساتھ کی جانے والی زبردستی اور زیادتی اِس میں شامل ہے۔

یہ وہ عمل ہے جو اچھے اچھوں کی ہیکڑی نکال دیتا ہے۔ جس کا جہاں بس چلتا ہے وہ اپنے اندر کا یہ لاوا باہر نکالتا ہے۔ تاریخ کے اوراق اگر پلٹ کر دیکھیں تو معلوم ہوگا کہ عورت ذات کے ساتھ زیادتی کوئی آج کی بات نہیں ہے۔ یہ ازلوں سے ہوتا آ رہا ہے۔ انسان اپنی اِس منہ زور بھوک کو مٹانے کے لیے عورت ذات کے ساتھ زبردستی کرتا آیا ہے اور بعد میں انصاف کے نام پر قانون کی بھی خوب دھجیاں بکھیرتا دکھائی دیتا ہے۔

کئی تو بیچاری بتاتی ہی نہیں ہیں اور جو کیس فائل ہوتے ہیں ان میں سے بھی کتنے ہی آدھے رستے بند ہو جاتے ہیں کیونکہ کوٹ کچہری پیسے اور طاقت کے بل بوتے پر لڑی جاتی ہے جبکہ غریب اِتنا طاقتور نہیں ہوتا کہ جو اِن بپھرے ہوئے ہاتھیوں کا سامنا کر سکے۔ لیکن گنتی کے کچھ فیصد لوگ اپنے آخری دم تک لڑتے ہیں اور اپنا حق لیکر رہتے ہیں۔

اِس فلم میں بھی کون جیتا، کون ہارا، کتنا لڑا، اور کب تک لڑا، یہ سب جاننے کے لیے یہ فلم آپ کو ضرور دیکھنی چاہیے۔ کیونکہ یہ وہ موضوع ہے جو جتنا عام ہے اُس قدر خطرناک بھی ہے اور ہمارے معاشرے کے لیے ایک ناسور بھی۔

Check Also

Science Aur Mazhab

By Muhammad Saeed Arshad