Shukr Guzar Rehna Seekhen
شکر گزار رہنا سیکھیں
اللہ نے انسان کو پیدا کیا اور پھر بڑی بڑی نعمتوں سے اُسے نواز دیا۔ کھانے کو رزق اور پہننے اوڑھنے کو کپڑا دیا۔ اللہ نے انسان کو عقل دی کہ جس کی وجہ سے وہ اشرف المخلواقات کہلایا اور پھر اِسی عقل کے بل بوتے پر وہ ترقی کی منازل طے کرنے لگا، خود کو بہتر سے بہتر بنانے لگا۔ جنگل، غاروں سے ہوتا ہوا مکانوں تک پہنچا اور پھر زمین زاد ہوتے ہوئے چاند پہ قدم رکھا اور مزید دوسرے سیاروں کو کھوجتے ہوئے بھی کامیابیاں سمیٹنے لگا۔
کامیاب انسان میں پائی جانے والی بہت سی خوبیوں میں سے ایک خوبی شکرگزاری بھی ہے۔ یہ ہو ہی نہیں سکتا کی کوئی انسان کامیاب ہو مگر شکر گزار نہ ہو۔ کامیابی کو برقرار رکھنے والا راز اِسی ایک خوبی میں ہی تو پنہاں ہے۔ اگر آپ ناشکرے آدمی ہیں تو آپ کبھی کامیاب انسان نہیں بن سکتے۔
شکر گزاری مقناطیس کی طرح ہوتی ہے۔ جیسے مقناطیس بہت سی چیزوں کو اپنی طرف کھینچنے لگتا ہے بالکل ویسے ہی شکرگزاری کامیابی اور کامیاب ہونے والی خوبیوں کو اپنی طرف کھینچتی ہے۔ شکرگزاری کبھی مڑ کر پیچھے نہیں دیکھتی۔ انسان میں عاجزی رہتی ہے۔ دل نرم رہتا ہے اور دوسروں کے کام آنے کا جذبہ دل میں پنپتا رہتا ہے۔
آپ نے کولہو پر جوتے ہوئے بیل تو ضرور دیکھے ہونگے۔ وہ ایک ہی مرکز کے گرد گھومتے رہتے ہیں۔ وہ ازلوں سے یہی کام کر رہے ہیں۔ بالکل یہی حال ناشکرے لوگوں کا ہوتا ہے۔ وہ بھی ازلوں سے اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کی ناشکری کرتے ہوئے ناکامی کے گرد گھومتے چلے آ رہے ہیں۔ کیونکہ ناکام لوگ ناکام اِسی ناشکرے پن کی وجہ سے ہی ہوتے ہیں۔ ناشکری انسان کو سست، لاپرواہ اور چڑچڑا کر دیتی ہے۔ ناشکرا پن انسان میں حسد پیدا کرنے لگتا ہے۔ دلوں میں بغض اور دوسروں کے نفرت اُگنے لگتی ہے جس سے ایک اچھا انسان، بُرے انسان میں تبدیل ہو جاتا ہے۔
یہ ناشکرے لوگ ہمیشہ گلے شکوے کرتے نظر آتے ہیں اور بار بار یہی سوال کرتے ہیں کہ جانے اللہ ہم سے کیا چاہتا ہے، جبکہ اِس سوال کا بڑا آسان سا جواب یہ ہے کہ اللہ آپ لوگوں سے شکرگزاری چاہتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ تم لوگ اُس کی عطا کردہ نعمتوں کا اچھے سے استعمال کرتے ہوئے خود کی اور دوسروں کو زندگی میں آسانیاں پیدا کرنے لگ جاؤ۔ ناشکرے پن کی بری عادت کو چھوڑ کر شکرگزاری والی اچھی عادت کو اپناؤ۔
یاد رکھیں کہ جس دن سے آپ نے شکر ادا کرنا شروع کر دیا، اُسی دن سے آپ کی زندگی میں تبدیلی آنا شروع ہو جائے گی۔ اب یہ فیصلہ آپ نے کرنا ہے کہ نبیوں پیغمبروں والی اِس بےحد حسین خوبی کو اپنا کر اپنے سوہنے رب کو راضی کرنا ہے یا پھر ناراض۔ یہ سوچنا اب آپ کا کام ہے۔