Saturday, 20 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Asifa Ambreen Qazi/
  4. Phir Bhi Hum Chup Hi Rahe

Phir Bhi Hum Chup Hi Rahe

پھر بھی ہم چپ ہی رہے

گھروں میں CD پلیئر آ چکے تھے، وی سی آر کا دور ختم ہو گیا تھا۔ ان کے گھر میں CD پلئیر آیا تو اس شرط پہ کہ دادی کے کمرے میں اور ان کی زیرِ نگرانی چلے گا۔ لیکن چکمہ دینے والے داو پیچ بھی جانتے تھے، پہلی بار جو CDs لائی گئیں ان میں چالاکی سے فلم "کوئل" بھی لے آئے کہ پرانی فلموں کی دلدادہ دادی پر اچھا تاثر پڑے گا۔ سب سے پہلے کوئل فلم ہی چلائی گئی، حسبِ توقع آدھ گھنٹے بعد دادی سو چکی تھیں۔

یہی مناسب وقت تھا، چھوٹی نے اٹھ کر نور جہاں کی سی ڈی نکال کر "اپنے دور" کی فلم چلا لی۔ کمرے میں مکمل اندھیرا اور آواز مدھم تھی۔ لیکن سکرین سے نکلنے والی روشنی کے جھماکے پر دادی کسمسانے لگتیں۔ نہیں معلوم ان کی آنکھ کب کھلی؟ وہ نورجہاں کو کاغذی چاند کے پاس آنچل کا کونہ منہ میں دبائے چھوڑ کر سوئی تھیں لیکن اب سکرین پر رانی مکھرجی ایفل ٹاور کے سامنے تھرتھلی مچا رہی تھی۔

"یہ کیا چل رہا ہے؟" وہ نیم وا آنکھوں سے سکرین دیکھتے ہوئے بولیں۔

"دادی اشتہار۔ "

چھوٹی نے اندھیرے میں کوئل مووی کی سی ڈی ڈھونڈنے کے لیے ہاتھ مارتے ہوئے کہا۔ ادھر اشتہار میں سلمان خان آ چکا تھا اور دادی جان کو ہوش۔ "یہ کس چیز کا اشتہار ہے؟" انہوں نے اپنی عینک ڈھونڈی۔

"دادی کپڑوں کا" پلنگ کے نیچے جھک کر سی ڈی تلاش کرتے ہوئے جواب آیا۔

"تو کپڑے کہاں ہیں؟"

ان کو لگا عینک کا نمبر خراب ہے لیکن نمبر ٹھیک اور اشتہار خراب تھا۔ سی ڈی نہ ملی تو مجبوراََ Pause کرنا پڑا۔ تب تک ہیرو مہیلا کو بانہوں میں لے چکا تھا اور سکرین غلط سین پہ فریز ہو گئی تھی، دادی جان کی آنکھیں پوری طرح کھل چکی تھیں۔ کمبختو مجھے چکمہ دے کر یہ کیا چلا دیا، نکلو یہاں سے " انہوں نے لاحول ولا پڑھ کے دونوں کو کمرے سے نکال دیا اور Pause سکرین کو دیکھ کے مہیش بھٹ پر لعنت بھی بھیجتی رہیں۔

حسب توقع انہوں نے دوسرے دن یہ حرکت ان کے ابا کے گوش گزار کی۔ انہوں نے فرمایا آپ جانیں اور آپ کی پوتیاں، چُک کے رکھو۔ ایک ماہ تک مکمل خاموشی رہی، ماحول ٹھنڈا ہوا تو دادی کی خوب ٹہل ٹکور اور سیوا کی گئی۔ ایک دن موقع پا کر کہا "مادھوری کی بہت دکھی فلم آئی ہے، صاف ستھری" دادی نے شاید "ماں دھوری" سمجھا اور سوچا کسی ماں کی لازوال قربانیوں پہ فلم ہے، نا صرف اجازت دی بلکہ اپنی ماں کو یاد کرتے ہوئے خود بھی دیکھنے کی خواہش کا اظہار کیا۔

"دیو داس" کا پہلا گھنٹہ تو سکون سے گزرا، لیکن دادی تو مامتا کی محبت سے لبریز رقت آمیز مناظر دیکھنے کی منتظر تھیں، ادھر سین بدلتا ادھر وہ پہلو بدلتیں۔ ادھر دیو داس کا جام لبریز ہوا، ادھر ان کے صبر کا پیمانہ۔ چندر مکھی اور دیوداس نے اپنے رنگ ڈھنگ دکھانے شروع کر دیے۔ " اب یہ بھی اشتہار ہے؟" دادی کو پچھلی بات یاد تھی۔ دادی یہی "ماں دھوری" ہے۔ بڑی نے فخر سے بتایا۔

گانے میں ہرا رنگ ڈالنے کی بات چل رہی تھی دادی رنگ میں بھنگ ڈالنے کی تیاریوں میں تھیں۔ نصف شب کو ٹھٹھرتی سردی میں انہیں دوسری بار کمرے سے باہر نکال دیا گیا۔ پورا گانا تو نہیں صرف "مار ڈالا " یاد رہا۔ اس رات سنجے لیلا بھنسالی سمیت پورے بالی وڈ کو گالیاں پڑیں۔ لڑکیوں کا کیا ہوا؟ اس کے بارے میں مؤرخ خاموش ہے۔

Check Also

AI Tools Aur Talaba

By Mubashir Ali Zaidi