Mehangai Ka Toofan
مہنگائی کا طوفان
مہنگائی کی آندھی، بڑے طوفان میں تبدیل ہو چکی ہے اور یہ طوفان اب ہر طبقے کے لیے تباہ کن ہے، پٹرول میں مزید اضافے کا اشارہ بھی دے دیا گیا ہے، جون سے نا صرف بجلی کے یونٹس کی قیمت بڑھے گی بلکہ یونٹس کی، limit بھی کم کرنے کے لیے سر جوڑ لیے گئے ہیں، یعنی تین سو یونٹ سے تجاوز کرنے پر جو بل ڈبل ہو جاتا تھا، اب 230 یونٹ پر ڈبل ہو جاے گا۔ بنیادی اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں پچھلے ایک ہفتے میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے۔
ہماری کالونی کے گارڈ کی سترہ ہزار تنخواہ ہے۔ پچھلے ماہ کہہ رہا تھا سات افراد کی فیملی ہے پانچ ہزار کا تو صرف گھی آئے گا، سبزی، بل، کرایہ، فیسیں اور آٹا کیسے پورا ہو گا، سوچیے ماہ جون میں اب وہ کیسے پورا کرے گا؟ سوال ہے۔ سوال یہ ہے کہ عوام کہاں جائے؟ سڑکوں پہ رلنا ان کی قسمت، جلسوں میں نعرے لگانا ان کا فرض، گھٹنوں تک مقروض ہوتے ہوئے بھی اپنی پارٹی کے لیے جے ہو کا نعرہ کب تک لگائیں؟
ٹیکنو کریٹس، بیورو کریٹس، سیاسی و حکومتی شخصیات، فوجی آفیسرز سب کو مراعات کے ساتھ ہزاروں لیٹر پٹرول بھی مفت ملتا ہے۔ وہ کیوں دیا جاتا ہے؟ یہ منافق لیڈران جو جلسوں میں اور اسمبلی میں قوم کے مقروض ہونے کا رونا روتے ہیں، کپڑے بیچنے کا ڈرامہ کرتے ہیں، ملک کے بہت جلد دیوالیہ ہونے کا اعلان کرتے ہیں۔ وہ اپنی شاہ خرچیاں کیوں نہیں بند کرتے؟
باقی ساری مراعات ایک طرف۔ حکومتی عہدے داران اور ان کی پروٹوکول کی گاڑیوں پر جو فیول لگتا ہے اس سے قوم پر ساڑھے تین ارب ماہانہ کا بوجھ پڑتا ہے۔ ہم اس کے خلاف آواز کیوں نہیں اٹھاتے، ٹرینڈ کیوں نہیں چلاتے کہ امرا و اشرافیہ کو ملکی خزانے سے فری بجلی اور فری پٹرول بند کیا جائے، کیا ہم خاموش زر خرید غلام رہیں گے کہ عیاشی وہ کریں اور ان کے بل ہم بھریں؟ اب جو مہنگائی کا طوفان آ رہا ہے یقین کریں بڑے بڑوں کی چیخیں نکال دے گا۔
خان صاحب کی حکومت میں، میں نے تین سال مہنگائی کے ظلم کے خلاف لکھا اور مسلسل لکھا۔ میں اس حکومت کو سپورٹ ہی نہیں کرتی جو نچلی سطح پر عوام کو ریلیف نہ دے۔ اب جن کی حکومت ہے انہوں نے نا صرف اپنا تھوکا ہوا چاٹا بلکہ نیم جان عوام کی رہی سہی جان بھی نکال لی۔ اپنے آس پاس متوسط، تنخواہ دار، اور چھوٹے کاروباری حضرات کے چہروں پہ پریشانی دیکھتی ہوں تو یہی خیال آتا ہے۔ ان کا کیا ہو گا؟
اتنے کم وسائل میں یہ گھریلو ضروریات کیسے پوری کریں گے؟ بغیر قرض لیے بچوں کے فرائض سے سبکدوش کیسے ہوں گے اور وہ قرض اترے گا کیسے؟ آپ جس پارٹی سے بھی ہیں، ایک جیتے جاگتے پاکستانی پہلے ہیں، یاد رکھیے اشرافیہ کی وجہ سے آپ کے بچوں کا معیار زندگی ہر روز گر رہا ہے۔
ڈھیروں سوال ہیں۔ سوائے بودی دلیلوں کے جواب کسی کے پاس نہیں۔