Ehsas
احساس
احمدشیرکوسب جانتےہیں، عیدکی چھٹی تھی لیکن وہ عیدوالےدن بھی آیاتھا۔ لباس پراناتھالیکن پہلےکی نسبت صاف جوڑا تھا۔ کوڑےکےساتھ عیدی بھی لےگیا۔ باپ کےساتھ بلاناغہ آتاہے، اورپوری کالونی کاکچراگدھاگاڑی پرلادکرلےجاتاہے۔ عمر محض گیارہ سال ہے لیکن باپ ٹانگ کی معذوری کی وجہ سے اسے ساتھ لاتا ہے۔
یہ ہرگھرسےکوڑادان اٹھاکرریڑھی پہ ڈالتاجاتاہے، سوائےٹھنڈےپانی کےمیں نےاسےکسی گھرسےکچھ مانگتےنہیں دیکھا، پانی کےلیےبھی پلاسٹک کی بوتل اس کےپاس ہوتی ہے۔ پرسوں وہ تین دن بعدآیااوردائیں ہاتھ پہ پٹی بندھی تھی۔ پوچھایہ کیاہوا؟ بتانےلگاکہ ریڑھی پہ کوڑےسےپلاسٹک کی چھوٹی موٹی چیزیں چن کراکٹھی کرتاہوں۔
عیدوالےدن کسی نےکوڑےمیں ٹوٹاہواگلاس پھینک دیاتھا، میں الگ کررہاتھاتوایک ٹکڑاہتھیلی میں کھب گیا۔ بہت خون نکلااورٹانکےبھی لگے"وہ ہاتھ آگےکرکےساری کہانی بتارہاتھا۔ مجھےاس کی تکلیف کااندازہ ہوا، پتانہیں مرہم پٹی کہاں سےکروائی لیکن اب کچھ دن کےلیےاسےبائیں ہاتھ سےہی کام کرناتھا اورایک ہاتھ سےکام کرناکس قدرمشکل ہے۔
تھوڑی دیرمیں وہ کوڑااٹھاکرچلاگیا، میں سوچ رہی تھی ہم اپنےدائرہ کارمیں تہذیب یافتہ کہلانےوالےان چھوٹی چھوٹی باتوں کاآخرخیال کیوں نہیں رکھتے۔ خواتین ٹوٹےبرتن کی کرچیاں، اورمرداستعمال شدہ بلیڈکوڑادان میں یونہی پھینکنے کی بجائےکسی شاپریااخبارمیں لپیٹ پھینکیں توکتناوقت لگتاہے؟
پتانہیں یہ کرچیاں کتنےمحنت کشوں کےہاتھ زخمی کرتی ہوں گی۔ ہمارےلیےکچراہوتاہےمگرکسی کےلیےاس کچرے میں بھی روزی ہوتی ہے۔ جانوربھی تواسی کچرےسےکھاناتلاشتےہیں جانےکتنےبےزبانوں کےمنہ زخماجاتےہونگے۔ میں نےکوڑےکےڈھیرسےکئی بچوں کوپلاسٹک اورلوہےکی بیکارچیزیں چنتےدیکھاہے۔
کم عمربچےاوربچیاں پشت پربڑی سی بوری ٹکائےسارادن کچراچھانتےہیں۔ لیکن کچراپھینکنےکابھی توطریقہ ہوناچاہیے۔ معذرت خواہ ہوں لیکن میں نےکوڑےکےڈھیرپرخواتین سینیٹری پیڈزاوربچوں کےگندےڈائپرزبھی کھلےپڑےدیکھےہیں، وہ تمام ذاتی استعمال کی چیزیں جومردوزن کواپنےہاتھوں سےڈسپوزآف کرنی چاہیے، وہ کھلےعام کوڑےمیں پھینک دی جاتی ہیں۔
اس ملک میں غربت اتنی ہےکہ کئی گھرانےکوڑےکےڈھیرپرپلتےاوروہیں سےرزق تلاشتےہیں۔ اخلاقی تقاضےتوایک طرف ان معصوم محنت کشوں کاخیال کرناچاہیےجواس کچرےکی ایک ایک چیزکوہاتھوں سےالگ کرتےہیں۔ کتنوں کےہاتھ زخمی ہوجاتےہیں اورکتنوں کےناپاک۔
پتانہیں کیوں میرادل چاہتاہےاحمدشیرکل آئےتواس بچےسےمعذرت کروں، لیکن معذرت اس کی تکلیف کامداواتونہیں بن سکتی۔ ہمیں احساس کرناہوگا۔ کوڑاپھینکتےہوئےہمیں ہرمحنتی ہاتھ، ہراحمدشیرکاخیال کرناہوگا۔ ہم ماڈرن توہوگئےہیں، مہذب کب بنیں گے۔