Aap Badalne Lagte Hain
آپ بدلنے لگتے ہیں
اگر محسوس ہونے لگے کہ اندر مضبوطی سی آنے لگی ہے، ذرا ذرا سی بات پر ٹوٹنے والا دل بڑی بڑی باتوں کو سہنے لگا ہے۔ ہر نئی صورت حال پر ہاتھ پاوں ٹھنڈے کرنے کی بجائے ٹھنڈے دل سے سننے لگے ہیں۔ جن باتوں پہ بےاختیار دل مٹھی میں آجاتا تھا اب واقعی آپ کی مٹھی میں ہے۔ طبیعت میں ٹھہراو بڑھنے لگا ہے، آپ ہر منفی بات کو نظر انداز کرکے مثبت وائبز کی طرف لپکنے لگے ہیں۔
چھوڑ کر جانے والوں کو خاموشی سے الوداع اور آنے والوں کا مسکرا کر استقبال کر رہے ہیں۔ آپ کے قدموں کی ڈگمگاہٹ اب پختگی میں بدل رہی ہے، خوش فہمیاں پالنا قدرے کم کر دی ہیں۔ تو جان لیجیے آپ بالکل وہ نہیں رہے، جو پہلے کبھی تھے۔ آپ ایک کامیاب اور مضبوط انسان بننے کا سفر تقریباً مکمل کرنے کو ہیں۔ بس مستقل مزاجی سے قدم جما کر رکھیں، اور دنیا کو حیران کردیں۔
ایک وقت تھا کہ شدید غصہ آتا تھا اور یہ چند سال پہلے کی بات ہے، ذرا سی بات پر انا کو بھی سخت ٹھیس پہنچتی تھی، ضبط کرنا مشکل ہوتا، ردعمل تب بھی سخت نہیں ہوتا تھا، لیکن کڑھن اور خود اذیتی کی کیفیت سے پالا پڑنا عین فطری تھا۔ پھر آہستہ آہستہ خود کو خود ہی سمجھایا، تھپکایا۔ خود کو مخاطب کرکے کہا " بس اتنی سی بات، اور اتنے آنسو؟
پھر غلط بات کرنے والے کو نظر انداز تو نہیں، لیکن خود پہ ضبط کرنا شروع کر دیا۔ کسی بھی عمل کا فوری ردعمل دینا بند کر دیا۔ سوچا کہ دوسرا اپنی تمام تر منفی قوتوں سے میری مثبت قوتوں پر حملہ آور ہوتا ہے اور مجھے اپنے لیول پر لاکر خود مطمئن چل دیتا ہے، یہی تو اس کی جیت ہے اور ہر بار حملہ آور ہی کیوں جیتے؟ یہ سراسر میرا نقصان تھا، لیکن میرے ضبط کا امتحان تھا۔
پھر ہر تلخ لہجے اور بات کو اپنے اوپر جبر کرکے پینا شروع کیا۔ آسان نہیں تھا، ہر گز آسان نہیں تھا، لیکن اس سے زندگی آسان ہونے لگی تھی۔ جلتے کوئلوں کو پھونک نہ ماری جائے تو وہ خود ہی اپنی راکھ میں دب کر بجھنے لگتے ہیں۔ جب غصہ ضبط کرنا آگیا تو لگا سب کچھ تو ٹھیک ہے۔ سوچتی تھی میرے جلنے، کُڑھنے اور مغمُوم ہونے سے حالات بدل جائیں گے؟ جواب آتا تھا 1%بھی نہیں۔
تو پھر اس صفر فی صد تبدیلی کے لیے اپنی سو فیصد انرجی کو ضائع کیوں کروں؟ چند ماہ لگے یا پھر سال Self Transformation مکمل ہونے لگی۔ اب یہ حالات ہیں، مسکرانا آسان لگتا ہے اور کڑھنا مشکل کوئلے کو ہیرا بنانے میں محنت اور وقت تو درکار ہے۔ لیکن اس کے بعد جو حاصل ہوتا ہے وہی حاصل زندگی ہے۔ وہی تو سکون ہے۔ آزما کر دیکھیے، ہے تو مشکل لیکن زندگی آسان ہو جاتی ہے۔