Manfi Khayalat
منفی خیالات

تھامس ایڈیسن نے بجلی کا بلب ایجاد کرنے سے پہلے ہزاروں بار ناکامی کا سامنا کیا۔ لیکن انہوں نے کبھی منفی سوچ کو اپنے ذہن پر حاوی نہیں ہونے دیا۔ انہوں نے کہا تھا، "میں ناکام نہیں ہوا، میں نے صرف 10,000 طریقے دریافت کیے ہیں جو کام نہیں کرتے"۔ یہ واقعہ ہمیں سکھاتا ہے کہ منفی خیالات کو مثبت سوچ میں بدلا جا سکتا ہے۔
زندگی کے سفر میں ہر انسان کبھی نہ کبھی منفی خیالات کا شکار ہوتا ہے۔ یہ خیالات ہمارے ذہن پر سایہ کی طرح چھا جاتے ہیں اور ہماری سوچ، عمل اور شخصیت کو متاثر کرتے ہیں۔ لیکن ان خیالات پر قابو پانا ممکن ہے، بس ہمیں صحیح طریقے اور عزم کی ضرورت ہے۔ اس کالم میں ہم منفی خیالات کو روکنے کے طریقوں پر بات کریں گے۔
ڈاکٹر وکٹر فرینکل (ماہر نفسیات) کہتے ہیں "ہم زندگی کے حالات کو تبدیل نہیں کر سکتے، لیکن ہم اپنے ردِ عمل کو تبدیل کر سکتے ہیں۔ مثبت سوچ ہی ہمیں منفی حالات سے نکال سکتی ہے"۔
منفی خیالات ہر انسان کی زندگی کا حصہ ہیں، لیکن ان پر قابو پانا ہمارے اپنے ہاتھ میں ہے۔ مثبت سوچ، امید اور حال میں جینے کی عادت ہمیں منفی خیالات سے بچا سکتی ہے۔ فیض احمد فیض صاحب نے کیا خوب فرمایا:
دل نا امید تو نہیں ناکام ہی تو ہے
لمبی ہے غم کی شام مگر شام ہی تو ہے
نلسن منڈیلا 27 سال تک جیل میں رہے، لیکن انہوں نے کبھی منفی سوچ کو اپنے ذہن پر حاوی نہیں ہونے دیا۔ انہوں نے کہا تھا، "میں نے سیکھا کہ خوف کی وجہ سے نہیں، بلکہ امید کی وجہ سے زندہ رہنا چاہیے"۔
اگر تحقیق کی جائے تو پتہ چلتا ہے کہ بہت سے انسان یا تو اپنے ماضی میں جی رہے ہوتے ہیں یا مستقبل میں، ماضی کی فکر کرنی چاہئے اس میں کوئی شک نہیں، یہاں تک کہ عاجز کو تو ماننا یہ ہےکہ جو یہ جملہ ہے کہ "اب کیا پچھتائے ہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت" یہ بھی عاجز کی سمجھ سے ماورا ہے، کیونکہ اگر پچھتائے گا نہیں تو چڑیاں دوبارہ کھیت چگ جائیں گی، پچھتاؤ ضرور لیکن پچھتا کر سبق حاصل کر و اور آگے بڑھو۔
اور رہی مستقبل کی بات تو جس مستقبل کے بارے میں ہمیں واقع سوچنا چاہئے یعنی قبر کے بارے میں، حشر کے بارے میں اس بارے میں تو ہم سوچتے نہیں اور خواہ مخواہ کی ٹینشنیں سر پر سوار کئے بیٹھیں ہیں۔
ایک بادشاہ نے ایک درویش سے پوچھا، "تم ہمیشہ خوش کیوں رہتے ہو؟" درویش نے جواب دیا، "کیونکہ میں ماضی کے غم اور مستقبل کے خوف کو اپنے حال پر حاوی نہیں ہونے دیتا"۔
خلاصہ کلام یہ کہ۔۔
اپنے من میں ڈوب کر پا جا سراغ زندگی
میرا نہیں بنتا نہ بن اپنا توبن
سراغ زندگی ہمارے اندر ہی ہے اگر ہم پہلے اپنے پر یقین کریں گے کہ ہم اس خیالات سے نکل سکتے ہیں تو تب ہی نکل سکیں گے ورنہ ادھر ہی پھنسیں رہیں گے۔
دوسرا یہ کہ اگر بنیاد ہی غلط ہو تو پھر کہاں سے عمارت تعمیر ہوگی۔
بنیاد ہی جب ریت کی رکھ دی جائے
دیوار کو پھر سہارا کہاں سے آئے
عاجز جس معاملے کی طرف آپ کی توجہ دلانا چاہتا ہے شاید آپ اسے کچھ نہ سمجھتے ہوں لیکن یقین مانیں اگر آپ کو اس کی حساسیت کا علم ہو جائے تو آپ دنگ رہ جائیں۔
تحقیق کی گی تو پتہ چلا کہ 95 فیصد سے زیادہ لوگ اس مسئلے پر عمل ہی نہیں کرتے، پہلے تو اس مسئلے پر عمل کیا جاتا تھا لیکن آج کے دور میں اس پر عمل کرنا چھوڑ دیا گیا ہے، جس کا نقصان کیا ہوا ہے کہ منفی سوچیں ہماری جان ہی نہیں چھوڑتیں، یہ مسئلہ ایسا ہے کہ اگر آپ نے اس پر عمل نہیں کیا تو اگرچہ آپ تہجد کے وقت بھی اٹھیں ہیں تو تب بھی آپ کی تہجد کا کوئی فائدہ نہیں۔ یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ نے بھی فرمایا کہ قبر میں اکثر عذاب اسی وجہ سے ہوتا ہے، یہ مسئلہ علماء کرام کو ابتدائی کتابوں میں پڑھایا جاتا ہے۔
جی ہاں عاجز بات کر رہا ہے"مسئلہ استبرا" کے بارے میں، مسئلہ استبرا سے مراد یہ ہے کہ جب ہم قضائے حاجت کے لئے جاتے ہیں تو اس وقت بہت سے لوگ جلدی جلدی قضائے حاجت کرکے واپس آجاتے ہیں، حالانکہ یہ بات غلط ہے، اس سے نقصان یہ ہوتا ہے کہ بعد میں پیشاب کے قطرے بہہ جاتے ہیں، جس سے کپڑے بھی ناپاک اور جسم بھی ناپاک اور پھر منفی سوچیں آپ کا پیچھا ہی نہیں چھورتیں، پھر اگرچہ آپ تہجد کےوقت بھی اٹھیں تو کوئی فائدہ نہیں کیونکہ آپ ہیں ہی ناپاک، اسی وجہ سے لوگوں کا دل بھی نماز میں نہیں لگتا کیونکہ وہ ہیں ہی ناپاک۔
کچھ احباب سمجھتے ہیں کہ شاید ہم معذور ہیں اور ہمیں بیمار ی ہے حالانکہ ایسی بات نہیں ہے یہ عذر نہیں ہے بلکہ یہ ایک قدرتی معاملہ ہے، مردوں کی پیشاب کی نالی کی ساخت ایسی ہوتی ہے کہ اس سے تھوڑی دیر تک قطرے بہتے رہتے ہیں، مثلاََ، جیسے ایک ٹونٹی ہے اس کو بھی جب بند کیا جاتا ہےتو تھوڑی دیر تک اس ٹونٹی سے قطرے ٹپکتے رہتےہیں۔
اب آپ کے ذہن میں یہ سوال گردش کر رہا ہوگا کہ پھر اس کا صحیح طریقہ کار کیا ہے، اس کا صحیح طریقہ حاضر خدمت ہے، درج ذیل پوائنٹس پر عملدرامد کرناضروری ہے۔
جب آپ واش روم جائیں تو اس وقت تھوڑی دیر کے لئے لازمی بیٹھیں۔
پھر مصنوعی کھانسیں، پھر بائیں پاؤں پر زور دینا چاہئے (بائیں پاؤں کے بارے میں اس لئے کہا جاتا ہے کیونکہ جو پیشاب کی نالی ہوتی ہے وہ بائیں طرف ہوتی ہے۔)
ٹائلٹ پیپر استعمال کریں، ایسا ٹائلٹ پیپر جس پر لکھائی نہ ہوئی ہو اور نہ ہی خوشبو والا ہو۔ جب آپ ٹائلٹ پیپر استعمال کریں گے تو آپ دیکھیں گے کہ ٹائلٹ پیپر کے ساتھ بھی پیشاب کے قطرے لگے ہوئے ہیں، اگر یہ ٹائلٹ پیپر آپ استعمال نہ کرتے تو بعد میں یہ آپ کے کپڑوں اور جسم کے ساتھ لگتے۔
نبی کریمﷺ نے فرمایا: "قبر میں اکثر عذاب پیشاب کے قطروں سے نہ بچنے کی وجہ سے ہوتا ہے"۔
اس لئے خدارا اس بات کو معمولی نہ سمجھیں اور اس بات پر توجہ دیں، آپ صرف ایک ہفتہ اس مسئلے پر عمل کرکے دیکھیں اور پھر اپنے دل کی کیفیت دیکھیں، اپنی نماز کی کیفیت دیکھیں اللہ آ پ کے لئے آسانیاں فرمائے۔
ہم سوچتے ہیں کہ کوئی بات نہیں اللہ نماز اسی طرح قبول کر لے گا حالانکہ ایسا بالکل نہیں اللہ نے کچھ حدود و قیودات مقرر کی ہیں ان پر عمل کرنا ضروری ہے۔
ایک سجدہ جسے تو گراں سمجھتا ہے
ہزار سجدے سے دیتاہے آدمی کو نجات