Kamyabi Ka Raaz, Sukoon Se Faisla
کامیابی کا راز، سکون سے فیصلہ

1986 میں ناسا کے کچھ انجینئرز نے خبردار کیا تھا کہ راکٹ کے کچھ حصے سرد موسم میں ٹھیک سے کام نہیں کریں گے، لیکن جلد بازی میں فیصلہ کرتے ہوئے "چالنجر" شٹل کو مقررہ وقت پر لانچ کر دیا گیا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ لانچ کے 73 سیکنڈ بعد شٹل دھماکے سے پھٹ گئی اور سات خلا نورد ہلاک ہو گئے۔
فرانس کے مشہور فٹبالر زین الدین زیدان 2006 کے ورلڈ کپ کے فائنل میں ایک اطالوی کھلاڑی کے طعنوں سے مشتعل ہو کر جلد بازی میں اسے سر مار بیٹھے۔ نتیجتاً، انہیں ریڈ کارڈ دے کر میدان سے باہر کر دیا گیا اور فرانس کی ٹیم کمزور ہوگئی، جس کی وجہ سے وہ ورلڈ کپ ہار گئے۔
ایک دن عاجز نے جلد بازی کے موضوع پر نماز کے بعد کچھ باتیں کیں، تو ایک صاحب جنہیں ہم ڈاکٹر صاحب ہی کہتے ہیں، فرمانے لگے کہ "پہلے نہ فشار خون (BP) کی بیماریاں بڑھ رہی تھیں، نہ کم ہونے کی، لیکن آج کل کی خوراک نے یہ مسائل پیدا کر دیے ہیں"۔ ڈاکٹر صاحب نے یہ بھی فرمایا کہ "پہلے لوگ دیسی اور ٹھنڈی اشیاء جیسے لسی، باسی روٹی اور گھی کھاتے تھے، جس سے وہ خود بھی ٹھنڈے رہتے تھے اور صحت مند رہتے تھے"۔
اس بات میں ایک حقیقت ہے کہ ہماری خوراک اور عادات ہماری صحت پر گہرا اثر ڈالتی ہیں۔ ڈاکٹر صاحب نے ایک تجربہ بھی بیان کیا، "اگر آپ خشک روٹی اور تر روٹی (پراٹھے) کو پانی میں بھگو کر رکھیں، تو دو گھنٹے میں خشک روٹی پگھل جائے گی، لیکن تر روٹی اپنی حالت پر رہتی ہے"۔ اس کا مقصد یہ تھا کہ خوراک کی نوعیت جسم پر اثر ڈالتی ہے اور قوتِ برداشت کو بڑھاتی یا کم کرتی ہے۔ یہ بات پہلے ہی واضح کر دوں کہ عاجز ڈاکٹر نہیں ہے اس لئے مذکورہ بالا بات جو ڈاکٹر صاحب نے فرمائی اس کے بارےمیں اگر آپ کی کوئی رائے ہو تو لازمی آگاہ کیجئے گا۔
قرآن کی آیت مبارکہ ہے کَانَ الِانُسَانُ عَجُوُلاً، یعنی انسان جلد باز ہے، آپ جہاں بھی دیکھیں گا، ہر کوئی آپ کو جلد بازی میں ہی نظر آئے گا۔ علامہ اقبال نے کہا تھا۔
جلدی کا کام شیطان کا ہے، وہ برباد کرے
سکون سے کام لو، تب کامیابی ملے
لوگ جہاں بھی جاتے ہیں جلدی میں ہی ہوتے ہیں یہاں تک کہ لوگ واش روم میں بھی جلدی جلدی جاتے ہیں اور جلدی جلدی باہر آجاتے ہیں، عاجز نے "منفی خیالات" والے کالم میں بھی عرض کیا تھا کہ مسئلہ استبر پر لازمی عمل کریں، تفصیل آپ وہاں جا کر دیکھ سکتے ہیں لیکن اجمالی سا عرض کر دیتا ہوں کہ واش روم سے فوراََ واپس آجانا، اس سے اچھے طریقے سے قضائے حاجت نہیں ہوتی جس نقصان یہ ہوتا ہے کہ بعد میں پیشاب کے قطرے آپ کے جسم کے ساتھ اور کپڑوں کے ساتھ لگ جاتے ہیں جس سے کپڑے بھی ناپاک اور جسم بھی ناپاک اس لئے تھوڑی دیر بیٹھنا، مصنوعی کھانسنا، بائیں پاؤں پر زور لگا نا اور ٹائیلٹ پیپر استعمال کرنا ضرور ی ہے۔
آج کل ایک وبا یہ بھی پھیلی ہوئی ہے کہ لوگ کسی بھی خبر کو بغیر تصدیق کے فوراً شیئر کر دیتے ہیں، جس کی وجہ سے بعض اوقات غلط معلومات پھیلتی ہیں اور بڑے نقصانات ہو سکتے ہیں۔ کئی بار ایسی خبریں فساد یا خوف و ہراس پھیلانے کا باعث بنتی ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہم کسی بھی معلومات کو جلد بازی میں شیئر کرنے سے پہلے اس کی سچائی کی تصدیق کر لیں۔ آپ خود اس حوالے سے غور و فکر کریں کہ اگر آپ نے کوئی ایسی بات آگے شیئر کر دی جو غلط تھی چاہے وہ کوئی فحش مواد تھا، یا کوئی غلط شرعی مسئلہ، وہ جب تک آگے پھیلتا رہے گا انسان گناہ گار ہوتا رہے گا۔ اس لئے ہوش کے ناخن لیا کریں اگر کوئی نیا مسئلہ، نئی بات آپ کے علم میں آئے تو اس کی تصدیق کر لیا کریں، اس کا فوراََ پھیلانا یہ غلط ہے۔
حضرت عمرؓ کے بارے میں آتا ہےکہ آپؓ کے بارے میں آتا ہے کہ آپ نے سورۃ بقرۃ کی تفسیر سمجھنے میں سات سال لگائے، اگر اتنے بڑے صحابی قرآن سمجھنے میں اتنا وقت لگا سکتے ہیں تو ذرا سوچئے ہم جیساگناہ گار شخص کتنا وقت لے گا۔
اگر کوئی شخص یہ کہتا ہے کہ جی یہ دیکھیں کہ حدیث میں کیا آتا ہے اور ان مولویوں کو دیکھیں کہ یہ کیا بیان کر رہے ہیں، عاجز کسی پہ تنقید نہیں کر رہا، لیکن آپ سوچیں کہ کیا مولویوں نے اللہ کو جان نہیں دینی کیا وہ اتنے پاگل ہیں کہ وہ بلا وجہ ہی آپ کو بات بتا دیں گے، فیصلہ ہمیشہ فریقین کی بات سن کر کیا جاتا ہے، اگر ایک طرف حدیث پیش کی گی ہے تو آپ دوسرے فریق سے بھی پوچھیں کیا یہ حدیث صحیح ہے، یا کیا اس حدیث کے علاوہ بھی کوئی حدیث ہے، مرحوم غالب صاحب نے فرمایا تھا۔
جواب دینے سے پہلے سوچ لو، پھر فیصلہ کرنا
ہر بات کی حقیقت کا پتہ لگاؤ، پھر بتانا
آپ اس پوائنٹ پر غور و فکر کریں، کہ ہم جیسے کئی گناہ گار بندے مسجد کی طرف رخ بھی نہیں کرتے کیا انھیں اللہ کا زیادہ ڈر ہے یا پھر انھیں جو پانچوں وقت رہتے ہی مسجد میں ہیں، عاجز پھر عرض کر دے کہ کسی پہ تنقید نہیں ہے، لیکن حقیقت بیان کرنا مجبوری ہے، یہ عاجز کا ای میل ہے، [email protected] اگر آپ کوئی شرعی مسئلہ پوچھنا چاہیں تو آپ پوچھ سکتے ہیں، یا کوئی گائڈ لائن زندگی کے حوالے سے لینا چاہیں تو عاجز سے جہاں تک ہو سکا عاجز آپ کی مدد کی کوشش کرے گا۔
عاجز کا یوٹیوب چینل بھی ہے لیکن عاجز اس کا نام آپ سے ابھی عرض نہیں کرے گا کیونکہ یہ نہ ہو کہ کچھ اہل محبت یہ سوچنا شروع کر دیں کہ عاجز اپنی مارکیٹنگ کر رہا ہے۔
اسلام میں جلد بازی سے بچنے کے عملی اقدامات:
اسلام میں ہمیں ہر عمل میں توازن اور اعتدال اختیار کرنے کی تعلیم دی گئی ہے۔ جلد بازی سے بچنے کے لیے اسلامی تعلیمات میں کچھ اہم نکات موجود ہیں:
غور و فکر اور مشورہ:
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا: "وَشَاوِرُهُمُ فِي الُأَمُرِ" (آل عمران: 159) یعنی "اور ان سے مشورہ لے لو"۔ ہم جو بھی فیصلہ کرتے ہیں، اس میں غور و فکر اور مشورہ ضروری ہے۔ جلد بازی میں کیے گئے فیصلے اکثر غلط ثابت ہوتے ہیں۔ اس لیے ہمیں ہر فیصلے سے پہلے اپنی عقل اور تجربہ استعمال کرنا چاہیے اور اگر ضرورت ہو تو اچھے مشیروں سے مشورہ کرنا چاہیے۔
نماز اور دعا کے ذریعے صبر کی تربیت:
اسلام میں نماز اور دعا ہمیں صبر اور سکون عطا کرتی ہیں۔ جب انسان کسی کام میں جلدی کرتا ہے تو وہ اکثر تھکاوٹ اور بے سکونی کا شکار ہوتا ہے۔ مگر نماز اور دعا کے ذریعے ہم اپنے دل کو سکون دے سکتے ہیں اور پھر اپنے فیصلے زیادہ سوچ سمجھ کر کر سکتے ہیں۔
آخر میں اللہ سے یہی دعا ہے کہ اللہ اور اللہ کا رسول عاجز اور عاجز کے والدین اورتمام انسانوں سے راضی ہوجائے۔

