Monday, 25 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Amir Khakwani
  4. Psl Nama

Psl Nama

پی ایس ایل نامہ

پی ایس ایل نو میں ابھی تک جو چند ایک خاص باتیں نظر آئی ہیں، ان میں بعض کھلاڑیوں کا نمایاں ہونا اور چند ایک کا خود کو نئے کردار کے لئے تیار کرنا ہے۔

نئے کھلاڑیوں میں شائد سب سے بہتر اور عمدہ دریافت خواجہ نافع کی لگی۔ کوئٹہ گلیڈایٹر سے کھیلنے والا یہ نوجوان بلے باز ٹی ٹوئنٹی کا بہت اچھا سٹروک پلیئر ہے اور ملک وقوم کے لئے اثاثہ بن سکتا ہے۔ نافع کے پاس کئی اعلیٰ سٹروکس ہیں، وہ لمبے چھکے لگا سکتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ اس میں کھیل کی سمجھ اور ٹمپرامنٹ بھی ہے۔ وہ چھکا لگانے کے ساتھ ہی سٹرائیک روٹیٹ کرتا ہے یعنی سنگل لے لیتا ہے جو کہ ایک سمجھدار بلے باز کی نشانی ہے۔ وہ عقل بھی استعمال کرتا ہے اور دبائو کو ہینڈل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ کھیل کے ساتھ اپنی بیٹنگ کو تیز اور قدرے سست کرتا رہتا ہے۔ نافع پر بورڈ کو توجہ دینی اور سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔

لاہور قلندر کا جہانداد خان گو غیرمعمولی نہیں مگر مناسب آل رائونڈر ہے۔ لیفٹ آرم میڈیم فاسٹ بائولنگ کے ساتھ وہ بائیں ہاتھ سے جارحانہ بیٹنگ کرسکتا ہے، لمبے چھکے لگانے کی اس میں صلاحیت ہے۔ اس پر اگر مزید کام ہو تو نتائج بہتر ہوجائیں گے۔

عارف یعقوب نوجوان نہیں اچھا خاصا ڈومیسٹک تجربہ رکھتا ہے، کل تو اس نے کمال کر دیا تھا، سلو لیگ سپنر ہے، ڈومیسٹک ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کا شائد ٹاپ وکٹ ٹیکر رہا۔ سلو سلو لیگ بریک اور فلپر کراتا ہے۔ ورائٹی زیادہ نہیں مگر سلوپچز پر خاصا موثر ہوسکتا ہے۔ لائن لینتھ اچھی ہے اور سمجھداری سے گیندیں پھینکتا ہے۔

تین ایسے کھلاڑی ہیں جو ٹیسٹ ٹیم میں اپنی جگہ بنا چکے ہیں، مگر اس بار انہوں نے خود کو اچھا ٹی ٹوئنٹی کھلاڑی بھی ثابت کیا ہے۔ ان میں سب سے پہلا سعود شکیل ہے۔ سعود ٹیسٹ ٹیم کا مین مڈل آرڈر بلے باز ہے، ٹیسٹ میں اس سے لمبے چھکے نہیں لگتے تھے، اسے صرف ریڈ بال کرکٹر سمجھ لیا گیا تھا۔ ورلڈ کپ گو وہ کھیلا، مگر زیادہ متاثر کن نہیں رہا۔

اس بار پی ایس ایل نو میں کوئٹہ نے اسے تواتر سے کھلایا ہے، اس سے اوپننگ کرائی گئی اور سعود شکیل نے کمال کر دیا۔ اس نے بڑی اچھے اور بڑے شاٹس کھیلے ہیں۔ لمبے چھکے بھی لگائے اور بہت اچھے سٹرائیک ریٹ کے ساتھ۔ پہلے میچ میں ڈیڈھ سو سے زیادہ سٹرائیک ریٹ کے ساتھ زلمی کے خلاف چوہتر رنز بنائے، دوسرے میں پونے دو سو کے سٹرائیک ریٹ سے قلندر کے خلاف چالیس رنز بنائے۔ دونوں میں اچھی ہٹنگ کی گئی۔ تیسرے میں جلدی آوٹ ہوگیا، چوتھے میں ملتان کے خلاف چوبیس رنز بنائے صرف تیرہ گیندوں پر۔ یہ وہ سعود شکیل لگ ہی نہیں رہا۔

یہ سلمان علی آغا نے کیا ہے۔ اسے اسلام آباد کھلا رہی ہے، سلمان آغا نے بھی اچھی ہٹنگ کی ہے اور خود کو ٹی ٹوئنیٹی بائولر کے طور پر منوا رہا ہے جو موقعہ کی مناسبت سے لمبی اننگ بھی کھیل سکے۔ سلمان آغا کو ٹی ٹوئنٹی ٹیم میں مڈل آرڈر آپشن کے طور پر زیرغور لایا جا سکتا ہے۔

صاحبزادہ فرحان کا ٹی ٹوئنٹی ریکارڈ تو اچھا ہے، اسے نیوزی لینڈ کے خلاف ایک آدھ میچ کھلایا گیا، مگر وہ کامیاب نہیں ہوا۔ اس بار وہ قلندر کی طرف سے بہت اچھا کھیل رہا ہے، دو تین شاندار نصف سنچریاں بنا چکا ہے، فرحان اچھے چھکے بھی لگا رہا ہے۔

محمد علی کا بہت اچھا ڈومیسٹک ریکارڈ ہے، اسے قومی ٹیسٹ ٹیم میں کھلایا گیا، مگر زیادہ متاثر نہیں کیا تھا۔ محمد علی کو بھی ریڈ بال بائولر سمجھا جاتا تھا، مگر اس بار اس نے ملتان کی جانب سے کمال کر رکھا ہے۔ محمد علی اب تک ٹورنامنٹ کا بہترین بائولر جا رہا ہے۔ اس نے بہت کم رنز دے کر سب سے زیادہ وکٹیں لے رکھی ہیں۔ محمد علی کی بائولنگ اتنی میچور، عمدہ اور نپی تلی ہے کہ وسیم اکرم جیسے باولرز بھی اس کی تعریفیں کر رہے ہیں۔ محمد علی کی جو فارم ہے اس کے پیش نظر اسے قومی ٹیم میں بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔

ابرار احمد اچھے سپنر ہیں۔ ٹیسٹ میں ان کی جگہ پکی ہے۔ ون ڈے ورلڈ کپ میں ساتھ لے گئے مگر ٹیم میں شامل نہیں کیا۔ اس بار ابرار پی ایس ایل میں اچھے ٹی ٹوئنٹ بائولر کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ ابرار درمیانے اوورز میں وکٹیں بھی لے رہا ہے اور رنز بھی اتنے زیادہ نہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ ابرار پر کچھ اور محنت کرنی چاہیے اور اسے ہی ورلڈ کپ کے لئے تیار کرنا چاہیے۔

صائم ایوب کے پہلے میچز ناکام رہے، مگر پچھلے دو میچز میں وہ اچھا کھیلا، ایک میں تو سنچری کے قریب چلا گیا تھا۔ صائم اچھا ہٹر ہے مگر اسے رولنگ شاٹس کھیلنا بھی سیکھنا ہوگا، ہر گیند کو ہوا میں اچھال دینا اسے حیدر علی جیسے انجام سے دوچار کرے گا۔ ٹیم میں مقابلہ بہت سخت ہے، خاص کر ٹی ٹوئنٹی میں۔

اعظم خان بھی ابتدائی میچز میں ناکام ہوا، مگر کل اس نے زلمی کے خلاف جیسا لاٹھی چارج کیا، اس سے پھر اعظم نمایاں ہوا۔ اعظم خان کی فٹنیس خوفناک حد تک بری ہے، مگر وہ چھکے چوکوں کی بارش کر سکتا ہے، سپنرز کو بھی اور جب مارنے پر آئے تو فاسٹ بائولرز کی بھی دھجیاں اڑا دے۔ اعظم کو مگر کسی نہ کسی طرح اپنی فٹنیس کچھ مزید بہتر کرنا ہوگی۔

افتخار احمد عرف چاچا سے جب آپ مایوس ہونے لگتے ہیں، وہ اکیلا ہی کوئی میچ ایسا جتوا دیتا ہے کہ اسے اگلی بار پھر شامل کرنا پڑتا ہے۔ افتخار کو ورلڈ کپ ٹیم میں لے جانا چاہیے، وہ مفید رہے گا اپنی سلو اف سپن اور بیٹنگ کی وجہ سے۔

محمد حارث نے ابھی تک مایوس کیا ہے۔ حسیب اللہ بھی زیادہ کلک نہیں کر سکا، یہی معاملہ عبداللہ شفیق کا ہے اور طیب طاہر بھی۔ بائولرز میں حسنین مایوس کن رہا۔ نواز ایوریج۔ عماد وسیم اتنا مایوس کن کہ اس کی ریٹائرمنٹ واپس لینے کی بات کرنے والے بھی خاموش ہوگئے۔ فہیم اشرف بھی الحمداللہ مایوس کن رہا ہے۔ عباس آفریدی ٹھیک رہا ہے، وکٹیں لے رہا ہے۔ دھانی کچھ خاص نہیں۔ نسیم شاہ اچھی فارم میں لگ رہا ہے۔ اس کے دونوں بھائیوں کو ابھی کچھ مزید وقت درکار ہے، ایک دو سال کی مزید ٹریننگ، ڈومیسٹک کا تجربہ اور ایک دو لیگز میں پرفارمنس۔ سلمان ارشاد نے بھی مایوس کیا ہے۔ عمران احمد جونیئر کو کل کا میچ ہی ملا، اس میں تو وہ بری طرح پٹا ہے۔ دیکھیں آگے کیا کرتا ہے، حارث رئوف کے انجرڈ ہونے سے اسے مزید میچز ملیں گے۔

شاہین شاہ کو کچھ وقت اپنے ساتھ گزارنا چاہیے اور لیگز کے کروڑوں روپے قربان کرکے اپنی بائولنگ پر توجہ دینی چاہیے۔ اس کے ساتھ کچھ مسائل ہیں۔

اسامہ میر ون ڈے ورلڈ کپ میں مایوس کن رہا، مگر ٹی ٹوئنٹی کے حساب سے برا نہیں۔ گو اس پر میرے حساب سے ابرار کو ترجیح دینی چاہیے۔

حارث روف انجرڈ ہو کر باہر ہوگیا۔ ممکن ہے اسے کچھ سوچنے کا موقعہ ملے۔ اپنی بائولنگ والے میچز دیکھے اور اپنی خامیوں کو نوٹ کرے۔

بابر اور رضوان ہمیشہ کی طرح بہت اچھی فارم میں ہیں، مسلسل رنز کر رہے ہیں۔ رضوان کی تو کپتانی بھی بہت اچھی جا رہی ہے۔

اس وقت تو کوئٹہ اور ملتان کی ٹیمیں فیورٹ لگ رہی ہیں، تاہم پشاور بھی وننگ ٹریک پر ہے اور بابر کی بہت اچھی فارم خطرناک ہے۔ اس وقت ایسا لگ رہا ہے کہ قلندر آخری دو ٹیموں میں ہوگا جبکہ اس کے ساتھ شائد کراچی یا اسلام آباد ہوں گے۔ واللہ اعلم۔

پی ایس ایل تقریبا ہاف ہوچکا ہے، بعض ٹیموں کے پانچ جبکہ دوسروں کے چار ہوگئے۔ آدھا ٹورنامنٹ ابھی باقی ہے اور میچز اب پنڈی، کراچی ہوں گے، گرائونڈز مختلف ہوں گے تو ممکن ہے کچھ کھلاڑیوں کی کارکردگی بھی بدل جائے، کسی کی الٹ بھی ہوسکتی ہے۔ دیکھیں۔

Check Also

Final Call

By Hussnain Nisar