Tuesday, 26 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Amir Khakwani
  4. Melbourne Test

Melbourne Test

میلبورن ٹیسٹ

میلبورن ٹیسٹ میں پاکستان نے آج اچھی کارکردگی دکھائی۔ پہلے ٹیل اینڈرز نے اچھی فائٹ کی، خاص کر عامر جمال نے، محمد رضوان بھی اچھا کھیلے، انہیں کچھ رنز مزید بنانے چاہیے تھے۔ شاہین شاہ آفریدی نے بھی فائیٹ کی۔ اگر کل شان مسعود سیٹ ہونے کے بعد احمقانہ شاٹ کھیل کر آوٹ نہ ہوتے تو پاکستان کے پاس اپنی پہلی اننگ ہی میں برتری لینے کا اچھا موقعہ تھا۔

آج شاہین شاہ آفریدی نے نئی گیند سے عمدہ بائولنگ کرائی، میر حمزہ نے بھی کمال ڈسپلن بائولنگ کرائی اور آسٹریلین بیٹنگ کو دباو میں ڈالا۔ شاہین شاہ نے آخری اوور میں سٹیو سمتھ جیسے بڑے بلے باز کو جس طرح پلان کرکے آئوٹ کیا، وہ متاثر کن رہا۔ سٹیو سمتھ پوری طرح سیٹ ہوچکے تھے اور وہ خطرناک ہوسکتے تھے۔

افسوس کہ آج پھر عبداللہ شفیق نے مچل مارش کا سیدھا ہاتھ میں آسان کیچ چھوڑ دیا۔ اگر تب وکٹ مل جاتی تو مارش کی جارحانہ اننگ نہ کھیلی جاتی اور پاکستان شائد آج ہی آسٹریلیا کو آئوٹ کر لیتا، مارش کی ہارڈ ہٹنگ اور سٹیو سمتھ کے ساتھ پارٹنرشپ نے میچ کا رخ بدلا، ڈیڈھ سو رنز کی یہ پارٹنر شپ رہی جو کیچ پکڑے جانے کی صورت میں نہ ہوپاتی۔

عبداللہ شفیق نے پہلی اننگ میں بھی وارنر کا آسان کیچ چھوڑ دیا۔ میچ میں کیچز چھوٹ جاتے ہیں لیکن اگر کوئی سلپ کا فیلڈر ہاتھ میں آئے آسان کیچ مسلسل چھوڑ رہا ہے تو اس کا ایک ہی مطلب ہے کہ وہ سلپ کی فیلڈنگ کے قابل نہیں ہے۔ یہ بات کپتان اور کوچز کو کب سمجھ آئے گی؟

پاکستان ابھی میچ سے آئوٹ نہیں ہوا، لیکن اب پلڑا آسٹریلیا کے حق میں جھک چکا ہے۔ آج پاکستان آسٹریلیا کو جلدی آئوٹ کر لیتا اور لیڈ ڈھائی سو سے نیچے رہتی تو امکان تھا۔ میچ ختم ہونے تک آسٹریلیا کی لیڈ دو سو اکتالیس رنز ہے جبکہ اس کی چار وکٹیں ابھی باقی ہیں۔ ایلکس کیری وکٹ پر ہیں۔ باقی ٹیل اینڈرز ہی ہوں گے، مگر پاکستانی بائولنگ ٹیسٹ میچز میں ٹیل اینڈرز کو جلدی ختم نہیں کر پارہی۔ کمنز، سٹارک وغیرہ کو اگر کل جلدی آئوٹ کر لیا جائے اور لیڈ تین سے ہر حال میں کم رہے تو پاکستانی بیٹنگ ہدف تک پہنچنے کی کوشش کر سکتی ہے۔ پچ البتہ بائولرز کو سپورٹ کر رہی ہے، ٹاسک آسان نہیں ہوگا۔ اگر آسٹریلیا تین سو سے اوپر ٹارگٹ سیٹ کرتا ہے تو مشکلات بڑھ جائیں گی۔

اس ٹیسٹ میچ سے البتہ یہ ثابت ہوا کہ پاکستانی ٹیم مینجمنٹ کو ٹیسٹ میچز میں سپیشلسٹ بائولرز کے ساتھ جانا چاہیے۔ پہلے میچ میں فہیم اشرف کو کھلانا غلطی تھی۔ دوسرے ٹیسٹ میں بھی اگر وسیم جونیئر کو کسی طرح شامل کیا جاتا تو شائد وہ اپنی نسبتاً بہتر سپیڈ سے زیادہ کارآمد ثابت ہوتے۔ بہرحال اس میچ میں چاروں سپیشلسٹ بائولرز تو ہیں، اسی وجہ سے پاکستانی بائولنگ نے آسٹریلین بیٹنگ کو دونوں اننگز میں تنگ کیا اور اگر آسان کیچز نہ چھوڑے جاتے تو آسٹریلیا کی ٹیم دونوں اننگز میں دو ڈھائی سو سے زیادہ رنز نہ کر پاتی۔

پاکستانی ٹاپ آرڈر بھی اچھا کھیل رہی ہے۔ امام الحق غیر ضروری دفاعی کھیل کھیلتے ہوئے آئوٹ ہوئے، مگر عبداللہ شفیق نے اچھی بیٹنگ کی، شان مسعود نے بھی۔ شان جارحانہ انداز سے کھیل کر مخالف ٹیم پر دبائو ڈالتے ہیں، مگر انہیں یہ بہرحال سیکھنا ہوگا کہ جارحانہ انداز اور وکٹ گنوانے میں فرق ہے۔

پھر یہ بھی کہ مڈل آرڈر کو آخر رنز کرنے پڑیں گے۔ بابر اعظم پہلی اننگ میں ایک بہت اچھی گیند پر آئوٹ ہوگیا۔ اچھی گیند کسی کو بھی پڑ سکتی ہے، مگر بابراعظم دبائو میں نظر آ رہے تھے۔ بابر پر ایک اچھی لمبی اننگ ڈیو ہے۔ وہ دوسری اننگز میں اگر اچھا کھیل گئے تو شائد پاکستان کوئی کرشمہ دکھا سکے۔

سعود شکیل نے جب رنزوں کے انبار لگا لئے تھے تو ایک روز جناب ہارون الرشید صاحب نے مجھ سے سعود شکیل کے بارے میں پوچھا اور کہا کہ اس نے نئی تاریخ رقم کر دی ہے کیا رائے ہے۔ میں نے انہیں یہی عرض کیا کہ جب وہ تیز پچوں پر کھیلنے جائے گا اس کا اصل امتحان تب ہوگا۔ آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، انگلینڈ، جنوبی افریقہ۔ آسٹریلیا کے دورے پر ابھی تک سعود شکیل کچھ نہیں کر پائے۔

سلمان آغا کا بھی یہی حال ہے۔ انہیں نمبر سات پر کھلایا جا رہا ہے، مگر وہ کچھ بھی اضافہ نہیں کر سکے۔ رضوان کی اننگز بہتر رہی، مگر پاکستان کو اپنی پہلی اننگز میں ساٹھ ستر رنز مزید بنانے چاہیے تھے، اگر مڈل آرڈر ہمارے ٹیل اینڈرز جیسی مزاحمت کرتی تو میچ پاکستان کے حق میں چلا جاتا۔ آج عامر جمال نے چار چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے تینتیس رنز بنائے۔ یہ وہ رنز ہیں جو بابر اعظم، سعود شکیل، سلمان آغا اور امام الحق کے مشترکہ سکور سے بھی زیادہ ہیں۔

بہرحال دیکھیں کل کیا ہوگا۔

پہلا ٹاسک آسٹریلیا کی باقی ماندہ چار وکٹیں لینا ہے۔ شاہین شاہ اور میر حمزہ دونوں نے تین تین وکٹیں لی ہیں، ان کے پاس ٹیسٹ میں پانچ وکٹیں لینے کا چانس ہے۔ ابتدا ہی میں اگر پاکستان نے دبائو ڈال دیا اور آسٹریلین ٹارگٹ تین سو رنز سے کچھ نیچے رہے تو اچھا ہوگا۔

اس کے بعد پاکستانی بیٹنگ کا امتحان ہے۔ پچ پر بائولرز کو مدد مل رہی ہے، مگر وکٹ پر ٹھیرنے اور مثبت کرکٹ کھیلنے والے کو رنزبھی مل رہے ہیں، جیسے مارش نے بنائے۔

اس وقت میچ ففٹی ففٹی ہے یا پاکستان کے فورٹی آسٹریلیا سکسٹی سمجھ لیں۔

ٹیم پاکستان کے لئے بیسٹ وشز۔ اگر یہ ہمت کریں تو میلبورن ٹیسٹ جیتا جا سکتا ہے۔ اگر ایسا ہوا تو پاکستان سڈنی میں بہتر پوزیشن میں ہوگا کہ وہاں کی پچ سپنرز کو نستاً زیادہ سپورٹ کرتی ہے۔ تب تک ابرار بھی فٹ ہوجائے گا۔ نواز اور ساجد خان کی آپشنز بھی موجود ہی ہوں گی۔

Check Also

Quwat e Iradi Mazboot Banaiye

By Rao Manzar Hayat