Sunday, 16 June 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Amir Khakwani
  4. Mamla Doosri Shadi Ka

Mamla Doosri Shadi Ka

معاملہ دوسری شادی کا

اردو کے ممتاز شاعراور نقاد سلیم احمد کا بہت مشہور مضمون نئی نظم اور پورا آدمی اس شاندار جملے سے شروع ہوتا ہے، "عورت کی طرح شاعری بھی پورا آدمی مانگتی ہے"۔

سلیم احمد آگے لکھتے ہیں، آپ عورت کو خوبصورت الفاظ سے خوش نہیں کر سکتے۔ صرف زیور، کپڑے اور نان ونفقہ سے بھی نہیں۔ یہاں تک کہ صرف اس کام سے بھی نہیں جسے محبت کہتے ہیں اور جس کی حمد وتقدیس شاعری کا ازلی وابدی موضوع ہے۔ عورت یہ سب چیزیں چاہتی ہے، مگر الگ الگ نہیں۔ انہیں ایک وحدت ہونا چاہییے۔ ایک ناقابل تقسیم وحدت۔ "

اپنے اس مضمون میں سلیم احمد نے شاعری پر بحث کی ہے، نئی نظم کا جائزہ لیا ہے۔ وہ بحث اپنی جگہ شاندار ہے، اس میں اختر شیرانی، میرا جی، راشد، مجاز، فیض وغیرہ کا بہت اچھا جائزہ لیا۔ ریختہ پر یہ مضمون موجود ہے، وہاں سے پڑھا جا سکتا ہے۔

سلیم احمد کے اس فقرے پر بہت بار غور کیا۔ مجھے ہمیشہ یہی خیال آتا ہے کہ جدید عورت تو اپنے لئے ایک پورا، مکمل مرد ہی مانگتی ہے۔ دراصل پوری تاریخ انسانی میں عورت کے لئے اپنے مرد کو شیئر کرنا اس قدر مشکل نہیں ہوگا، جتنا آج کے دور میں ہے۔ پہلے بھی یہ مشکل رہا ہوگا، عورت ہمیشہ اپنی سوکن سے نفرت کرتی اورخاوند کو دوسری عورت یا عورتوں سے شیئر کرنے کو تیار نہیں ہوتی۔

آج کل کی عورت کی مگر کچھ ایسی ضرورتیں پیدا ہوچکی ہیں جو صرف اس کا فل ٹائم، غیر منقسم خاوند ہی پوری کر سکتا ہے۔ اس کی فزیکل نیڈز تو چلو مرد دوسری بیوی رکھتے ہوئے بھی پوری کر سکتا ہے، مگر اس کی اموشنل نیڈز اس قدر زیادہ اور بڑی ہیں کہ انہیں صرف ایک پورا مرد ہی پورا کر سکتا ہے۔ وہ بھی اپنی پوری یکسوئی، تندہی، محنت اور سمجھداری برائے کار لا کر۔

ایک مرد ہونے کے ناتے مجھے بخوبی اندازہ ہے کہ دوسری، تیسری بیوی کا تصور کس قدر دل خوش کن ہے۔ بدقسمتی سے مگر آج کے دور میں یہ ممکن نہیں رہا۔ اب تو بھیا جی ایک ہی بیوی سے نبھاہ کرنا، اس سے گزارا کرنا، اسی سے خوشی، لطف اور سکون کشید کرنا پڑے گا۔

مذہب بے شک مرد کو یہ اجازت دیتا ہے، مگر حالات ایسے ہوگئے ہیں کہ جو مرد بیک وقت دو یا تین بیویاں رکھنے کی غلطی کریں گے، وہ اپنی زندگی اجیرن بنا لیں گے، دو یا تین حصوں میں بٹ جائیں گے۔

اب تو ایک خوش وخرم خاندان کے لئے ضروری ہے کہ کوئی بڑا طبی عذر نہ ہو تو ایک ہی بیوی پر اکتفا کیا جائے۔ اس کے ساتھ زندگی گزاری جائے اور خوشگوار بنایا جائے۔ دوسری شادی تو آج کل خود کو کند چھری سے زبح کرنے کے مترادف ہے۔

اس لئے بھیا جی ایک کروڑ عورتیں کنواری ہونے کی خبر اگر درست بھی ہے تو اس پر شادی شدہ افراد اپنی رال نہ ٹپکائیں، ان کے لئے اپنے غیر شادی شدہ بھائی، سالے، بھتیجے، بھانجے یا بیٹوں کو موقعہ دیں۔

آپ کے نصیب میں جو تھا، وہ مل گیا۔ اب اسی پر راضی اور خوش رہیں۔ اچھائیاں کریں، نیکیاں کمائیں اور پھر اپنی اخروی زندگی کے لئے اچھی امیدیں رکھیں، جہاں انسان کے دل میں کوئی خواہش یا حسرت تشنہ نہیں رہے گی۔

Check Also

Ajab Behudgi

By Syed Mehdi Bukhari