Jamaat e Islami, Musbat Pehlu
جماعت اسلامی، مثبت پہلو
جماعت اسلامی نے حافظ نعیم کو امیر منتخب کیوں کیا؟ سراج الحق امیر کیوں نہ بن سکے؟ یہ بحثیں اپنی جگہ چلتی رہیں گی۔ سوشل میڈیا پر یہی کچھ لگا رہتا ہے، اگلے ایک دو دن یہ چلے گا۔ اصل بات جس پر جماعت اسلامی کو خراج تحسین پیش کرنا چاہیے اور دل کھول کر سراہنا چاہیے وہ یہ ہے کہ جماعت اسلامی واحد پارٹی جہاں کسی بھی قسم کی موروثیت نہیں۔
کسی بھی امیر جماعت کی اولاد پارٹی قیادت پر قابض نہیں۔ ایسا نہیں کہ دیگر جماعتوں کی طرح کوئی شہزادہ، شہزادی پارٹی پر قائد بن کر مسلط ہوجائے۔ سابق امرا کی اولاد جماعت کا حصہ ہیں، لیکن ان میں سے اگر کوئی نظم یعنی کسی انتظامی ذمہ داری میں ہیں تو اپنی برسوں کی کاوش، جدوجہد اور ایک عام کارکن کے طور پر کام کرکے انہیں یہ ملا جو کہ ہرگز غیر معمولی یا بہت اہم نہیں، روٹین کی ذمہ داریاں ہی ہیں۔
جماعت اسلامی ملک کی وہ واحد سیاسی پارٹی ہے جہاں نہایت باقاعدگی سے انتخابات ہوتے ہیں۔ انتہائی پرامن ماحول میں نہایت صاف شفات انتخابات ہوتے ہیں۔ کبھی کسی نے انتخابات پر انگلی نہیں اٹھائی۔ ہر کسی نے فیصلے کو تسلیم کیا۔
یہ واحد پارٹی ہے جس میں کسی بڑا عہدہ ملنا خوش نصیبی نہیں بلکہ آزمائش سمجھاجاتا ہے، جس میں عہدوں کو ذمہ داری گردانا جاتا اور ذمہ داری ہٹ جانے یعنی وہ عہدہ واپس لئے جانے پر آزمائش سے سرخرو ہونے کا احساس اور ایک گونہ مسرت ہوتی ہے۔
یہ واحد جماعت ہے جس میں امیر جماعت کے لئے مقابلہ نہیں ہوتا۔ کوئی امیدوار نہیں بنتا اور نہ کوئی اپنے لئے کمپین چلاتا ہے اور نہ دوسروں کے خلاف کچھ تنقیدی کلمات کہتا ہے۔
یہ پاکستان کی منفرد پارٹی ہے جس میں امارت سے سبکدوش ہونے والا شخص بھی پوری طرح پارٹی کا حصہ بنا رہتا اور نہایت خوشدلی سے تمام سرگرمیوں میں حصہ لیتا ہے۔ الیکشن میں منتخب کئے جانا یا نہ ہونا ان کے لئے کوئی مسئلہ نہیں بنتا۔ وہ صرف اللہ کی رضا اور اسلامی نظام کے قیام کی جدوجہد میں سرگرداں رہتے ہیں۔
یہ واحد پارٹی ہے جو مسلکی بنیاد پر نہیں بنی اور جس میں مسلک کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔ کسی امیر جماعت کے مسلک، نسل، زبان سے کوئی سروکار نہیں رکھتا۔ اس بنیاد پر کسی کو ووٹ ملتا ہے اور نہ ہی مخالفت ہوتی ہے۔
جماعت اسلامی نے اپنے اندرونی کلچر میں لسانیت، قوم پرستی، نسل پرستی وغیرہ کا بالکل خاتمہ کر دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اراکین جماعت میں پنجاب کے لوگ زیادہ ہیں مگر پچھلے تینوں امیر جماعت دوسرے صوبوں سے تعلق رکھتے ہیں، قاضی حسین احمد خیبر پختون خوا، سید منور حسن کراچی، سراج الحق خیبر پختون خوا اور حافظ نعیم پھر سندھ سے تعلق رکھتے ہیں۔
سینتیس سال پہلے پنجاب کے میاں طفیل محمد آخری پنجاب سے تعلق رکھنے والے امیر تھے، اور ستاسی کے الیکشن میں انہوں نے بوجہ خرابی صحت معذرت کر لی اور پھر قاضی حسین احمد امیر جماعت منتخب ہوئے۔
تو یارو احباب جماعت سے ہلکی پھلکی چھیڑچھاڑ، تنقید تبصرے چلتے رہتے ہیں، مگر سچ یہ ہے کہ جماعت کی ان خوبیوں کا اعتراف بھی دل کھول کر کرنا چاہیے۔
ہم لوگ جماعت اسلامی پر تنقید تو کھل کر کرتے ہیں، مگر ان خوبیوں کا اعتراف نہیں کرتے۔ یہ حقیقت ہے کہ ان میں سے کوئی بات بھی کسی دوسری سیاسی جماعت یا کسی دینی سیاسی جماعت میں نہیں۔ ہر جگہ چند خانوادے اور ان کے صاحبزدگان ہی مسلط ہیں اور یہی مسلط رہیں گے۔