Amir Khan
عامر خان
عامر خان میرا فیورٹ بالی وڈ ایکٹرز میں سے ایک ہے۔ ڈیسنٹ پرسنالیٹی ہے، تنازعات میں نہیں پڑتا، سکینڈلز کم ہیں، اپنے پراجیکٹس پر محنت کرتا ہے۔ اپنے ٹی وی پروگرام پر بے پناہ محنت کرکے کئی اہم سوشل ایشوز پر بڑے عمدہ پروگرام کئے۔
عامر خان کی اپنی پرسنل لائف ہے، اس کے بچے ہیں، وہ جانے، اس کا پریوار جانے۔ اس کی پہلی اور دوسری بیوی دونوں غیر مسلم تھیں۔ ظاہر ہے اس نے شرعی پوزیشن جاننے کی زحمت ہی نہیں کی۔ بالی وڈ کے اکثر مسلمان فنکار نہ صرف سیکولر ہیں بلکہ عملی طور پر لادین بھی۔ ان میں سے اکثر نے آفیشلی کسی مذہب کو اون نہیں کر رہا بلکہ جاوید اختر کے بیٹے فرحان اختر نے تو اہتمام کرکے اپنے بچوں کے لامذہب ہونے کا ریکارڈ میں اندراج کرایا۔ ان میں سے بعض شائد کلچرل مذہبی ہیں کہ عید کا تہوار کو سیلی بریٹ کر لیا، دعوت کر دی، بریانی کھا لی اور دسہرہ، دیوالی وغیرہ میں بھی جوش وخروش سے شرکت کر لی۔
ظاہر ہے ایسی صورت میں ان سے کیا توقع کی جائے۔
اس کے باوجود دل کے اندر کہیں نہ کہیں ایسی صورت میں دکھ ضرور ہوتا ہے۔ یہ کسک سی اٹھتی ہے کہ چلیں کسی حد تک تو یہ اپنے مذہب کو اون کریں، بنیادی شرعی تقاضے ہی پورے کر لیں۔
کسی مسلمان فنکار کی بیٹی کی ہند و یا غیر مسلم سے شادی کی خبر سن کر بھی افسوس سا ہوتا ہے۔ اس لئے کہ یہ غلط اور غیر شرعی ہے۔
مجھے اداکار دلیپ کمار(یوسف خان) کی بھانجی یا بھتیجی کی شادی ایک ہندو سے ہونے پر بھی دکھ ہوا تھا کیونکہ دلیپ کمار ایسے شخص تھے جنہوں نے نام تو بدلا، مگر بہرحال انہوں نے اپنی مسلم شناخت برقرار رکھی تھی، شادی بھی مسلمان خاتون سے کی۔
نواب منصور علی خان پٹوڈی کی بیٹی اور سیف علی خان کی بہن سوہا علی خان نے چند سال پہلے ایک غیر مسلم سے شادی کی۔ سیف کی اہلیہ کرینہ کپور ہیں۔ عامر خان کا اوپر ذکر آگیا۔ شاہ رخ کی اہلیہ بھی غیر مسلم ہیں۔ سلمان خان نے شادی تو نہیں کی، مگر اس کے بھائی ارباز کی سابق بیوی ملائکہ اروڑا بھی غیر مسلم تھی، سلمان کی بہن کی شادی بھی غیرمسلم سے ہوئی۔ کل کو سیف کی بیٹی سارہ علی خان کی شادی بھی ممکنہ طور پر کسی غیر مسلم سے ہوجائے گی کیونکہ وہ ریلیشن شپ کو مذہب کے اینگل سے دیکھتے ہی نہیں۔ پارٹنر اچھا ہے تو اس کا جو بھی مذہب ہو، فرق نہیں پڑتا کیونکہ ان کی اپنی زندگیوں میں مذہب کی پرچھائی تک نہیں۔
یہ سب حقیقتیں ہیں۔ ہم ظاہر ہے کچھ نہیں کر سکتے۔ البتہ اگر دل میں دکھ ہو تو اس پر کوئی معترض نہیں ہوسکتا۔ ہم ان کے لئے دعا تو کر سکتے ہیں کہ یہ چیزیں بدل جائیں اور ایمان ان کی زندگیوں میں داخل ہو۔
اب رہی عامر خان کی بیٹی کی ایک نان مسلم لڑکے سے شادی تو اس پر ظاہر ہے حیرت نہیں ہوئی۔ اصل میں نہ صرف مذہب ان کی زندگیوں میں نہیں بلکہ وہ جس کلاس میں رہتے ہیں، جو ان کا سوشل سرکل ہے، وہاں بھی یہ کوئی ایشو نہیں۔ کم از کم مسلمان فنکاروں کے لئے یہی معاملہ ہے۔ البتہ کئی ہند و فنکار ایسے ہیں جو نہ صرف کلچرلی بلکہ پوجا پاٹھ اور عبادات کے اعتبار سے بھی خاصے مذہبی ہیں۔
مجھے نہیں معلوم کہ عامر خان کی مولانا آزاد کے ساتھ کوئی رشتے داری ہے یا نہیں یا اس واقعے کو محض مولانا کو مطعون کرنے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ ویسے اس میں مولانا آزاد کا کیا قصور ہوسکتا ہے؟ اگر کوئی رشتے داری ہے بھی اور ان کی وفات کےساٹھ برس بعد ایسا ہوا تو اس کے ذمے دار وہ تو نہیں ہوسکتے۔ اچھے اچھے نیک لوگوں کی اولادیں یا اولاد کی اولاد بالکل ہی دوسرے ٹریک پر چل نکلتے ہیں اورمذہبی احکامات کے برعکس زندگیاں بسر کرتے ہیں۔
اس واقعے کو انڈین مسلمانوں کے لئے بطور طعن بھی نہیں استعمال کرنا چاہیے۔ اگر کسی نے اس واقعے کا سماجی تناظر میں تجزیہ کرنا ہے تو اسے پوری سنجیدگی اور گہرائی سے کرنا چاہیے۔
ایک دو باتیں ضرور سمجھ لیں کہ بھارت بہت بڑا ملک ہے، اس کا متنوع کلچر ہے اور اس کے بے شمار تہیں، پرتیں ہیں۔ ایک سوئپنگ سٹیٹمنٹ دینے کے بجائے ان سب کو پہلے سمجھ لینا چاہیے۔ جیسے یہ کہ سائوتھ انڈیا نارتھ انڈیا سے کس قدر مختلف ہے اور وہاں پر سناتن دھرم کے خلاف کتنی اعلانیہ کیسی زوردار آوازیں اٹھتی رہتی ہیں۔ حیدرآباد چونکہ ریاست تلنگہ میں ہے، سائوتھ میں آتا ہے، وہاں کے مسلمانوں کو طعنہ دینا تو ویسے بھی غلط ہے کہ وہاں پر مسلمانوں کے کلسٹر ہیں اور مسلم تہذیب رچی ہوئی ہے۔ ویسے انڈین مسلمانوں کے بڑے حلقے میں یہ رائے ہے کہ بالی وڈ کی اپنی دنیا ہے اور کوئی فنکار ہندو ہو یا مسلمان، ان کا طرز زندگی باقی انڈینز سے الگ ہے اور اسی لئے اسے کوئی مثال بنا کر پورے ملک پر منطبق نہ کیا جائے۔
آخر میں پھر وہی بات کہ اس واقعے کا بھی کسی قدر دکھ، افسوس ضرور ہوا ہے۔ یہ میرا ذاتی تاثر ہے اور مجھے رکھنے کا پورا حق حاصل ہے۔