Tuesday, 21 May 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Ali Hassan
  4. Ye Waqt Bhi Guzar Jayega

Ye Waqt Bhi Guzar Jayega

یہ وقت بھی گزر جاۓ گا

ایک شخص نے کسی کا قرض ادا کرنا تھا، قرض خواہ نے قرضدار کو مزدوری کے طور پر بیل کے ساتھ ہل میں جوت دیا۔ ایک تیسرا شخص وہاں سے گزرا تو اسے قرض دار کی حالت دیکھ کر ترس آ گیا، اس نے قرض دار کو قرض ادا کرنے کی آفر کی لیکن قرض دار نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ "یہ وقت بھی گزر جائے گا"۔

کچھ عرصہ بعد اس تیسرے شخص کا دوبارہ اسی علاقے سے گزر ہوا تو اس نے سوچا قرض دار کا حال احوال پتا کر لوں، جا کر معلوم کیا تو علم ہوا کہ قرض دار بہت امیر ہو گیا ہے، اس نے جا کر اس سے ملاقات کی اور اس کی موجودہ حالت پر خوشی کا اظہار کیا تو اس قرض دار نے مسکرا کر جواب دیا، "یہ وقت بھی گزر جائے گا"۔ کچھ عرصہ بعد یہ شخص جب دوبارہ اس علاقے میں گیا تو اسے علم ہوا کہ قرض دار فوت ہو چکا ہے، یہ شخص اس کی قبر پر فاتحہ پڑھنے گیا تو اس کی حیرت کی انتہا نہ رہی جب وہاں بھی یہی لکھا تھا کہ، "یہ وقت بھی گزر جائے گا۔ "

یہ شخص کافی سوچتا رہا کہ آخر اس بات کا کیا مطلب ہو سکتا ہے؟ کیا قبر میں جانے کے بعد کا وقت بھی گزر جائے گا؟ لیکن جب وہ اس کے بعد وہاں آیا تو اسے اپنی اس بات کا بھی جواب مل گیا، جب اس نے دیکھا کہ اس کی قبر کی جگہ سے سڑک گزر رہی تھی اور وہاں بچے کھیل رہے تھے۔ یہ دنیا کسی کی نہیں، یہاں کچھ بھی ہمیشہ نہیں رہتا، باقی رہنے والی چیز صرف اعمال اور لوگوں کی فلاح کیلئے کیے گئے کام ہیں۔

ہمت کر صبر کر بکھر کر بھی نکھر جائے گا

یقین کر شکر کر یہ وقت بھی گزر جاۓ گا

وقت واقعی ایک ایسی خوفناک حقیقت ہے جس کے معمول میں دنیا کے کسی شخص کیلئے کسی قسم کی تبدیلی نہیں آتی۔ کائنات کی سوئیاں آج تک واقعہ معراج کے علاوہ کبھی نہیں رکیں۔ وقت گزر جاتا ہے اور ہمارے پاس اس وقت کی یادوں کے علاوہ کچھ نہیں بچتا۔ انسان اپنے برے وقت کو ٹال نہیں سکتا لیکن یہ اپنی حکمت، دانائی اور سمجھداری کے ذریعے اس برے وقت کی شدت کم کر سکتا ہے۔ یہ وقت کی دی ہوئی مہلت کو اچھا بھی بنا سکتا ہے تاکہ آنے والے لوگ اسے زمانوں تک یاد رکھ سکیں۔

وقت کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ برے سے برے وقت میں ایک خوبی ہوتی ہے اور اچھے سے اچھے وقت میں ایک خامی ہوتی ہے۔ برے وقت کی خوبی یہ ہوتی ہے کہ یہ گزر جاتا ہے اور اچھے وقت میں یہ خامی ہوتی ہے کہ یہ بھی گزر جاتا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ انسان کیا کرے؟ انسان برے وقت کو صبر، خوش دلی اور حوصلے کے ساتھ گزارے جبکہ یہ اپنے اچھے وقت کو عاجزی، خدمت اور دوسروں کی فلاح و بہبود میں صرف کرے۔

اللہ تعالیٰ ان دونوں قسموں کے لوگوں کی قدر کرتا ہے، وہ برے وقت میں حوصلے کا مظاہرہ کرنے والوں کو بھی پسند کرتا ہے اور اچھے وقت میں عاجزی کا دامن پکڑے رکھنے والوں کو بھی۔ اگر انسان پر برا وقت آئے تو یہ بس اپنے رویئے کی تھوڑی سی اصلاح کر لے تو یہ برا وقت بھی اچھا بن جائے گا بس رویہ اور سوچ مثبت کرنا ہو گا۔

تجھ میں نہ کمی کوئی ہے، بس تیرا یہ دن برا ہے

وقت کی یہ باتیں ہیں، اسے گزر جانے دو

تو کیا ہوا جو بدلا وہ جو کہتا تھا یہی

بدل بھی جائے دنیا، میں رہوں گا بس وہی

مگر جہاں ضرورت تھی، وہ رہا نہیں

ساتھ کا تو چھوڑو خیال تک نہیں

جانے دو جو جا چکا ہے، کون کب کہاں رکا ہے

ماضی کے دوست بھی بچھڑ جاتے ہیں۔ جو آج دوست ہیں وہ کل نہیں رہیں ‌گے۔ ماضی کے دشمن بھی نہیں ہیں اور آج کے بھی ختم ہو جائیں گے۔ اس دنیا میں کچھ بھی کوئی بھی مستقل اور لازوال نہیں۔ ہم صرف محسوس کرتے ہیں۔ زندگی آتی ہے اور چلی جاتی ہے۔ خوشی اور غم کا بھی یہی حال ہے۔ اپنی زندگی کی حقیقت کو جانچیں۔ اپنی زندگی میں خوشی، مسرتوں، جیت، ہار اور غم کے لمحات کو یاد کریں۔ کیا وہ وقت مستقل تھا؟ وقت چاہے کیسا بھی ہو، آتا ہے اور چلا جاتا ہے۔ زندگی گزر جاتی ہے۔

میرے والد صاحب مجھے کہتے ہیں کہ بیٹا میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ یا اللہ مجھے ابھی جس حال میں رکھا ہوا ہے اس حال میں رکھنا اگر اوپر لے جائے تو تیری مرضی ہے پر مجھے کبھی نیچے نہ لے آنا۔ اور ہم اچھے وقت میں کبھی غرور اور تکبر نہ کریں اور اور برے وقت میں مایوسی کی بجائے اللہ پر توکل رکھیں۔ اپنی غلطیوں اور گناہوں کی معافی مانگیں۔ بہتری کے لئے دعا اور کوشش جاری رکھیں۔ انشاءاللہ یہ مشکل وقت بھی گزر جائے گا۔

اگر دھوپ نہ ہوتی تو

سائے کی قدر کون کرتا؟

اور اندھیرا نہ ہوتا تو

روشنی کی قدر کون کرتا؟

اپنی زندگی کی منفی تبدیلیوں کو محسوس کریں اور اپنی ذات سے اس پر قابو پانے کی کوشش کریں۔

رہنے والی ذات صرف اللہ کی۔

About Ali Hassan

Ali Hassan is from Sargodha. He is doing BS International Relations and political science from university of lahore sargodha campus. He is interested in writing on different political and social issues.

Check Also

Tarbooz Ki Kahani Meri Zubani

By Mubashir Saleem