Wednesday, 15 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Ali Hassan/
  4. Riyasat Aur Imran Khan

Riyasat Aur Imran Khan

ریاست اور عمران خان

تاریخ میں لکھا جاۓ گا کہ ریاست وزیراعظم عمران خان کی ایمانداری دلیری اور خودمختاری کا بوجھ نہ اُٹھا سکی۔ تاریخ میں لکھا جاۓ گا کہ ایک وزیر اعظم آیا جس نے پوری دنیا کے سامنے مسلم امہ کا مقدمہ رکھا اور ناموس رسالت پر اقوام متحدہ سے قرارداد پاس کروہی اور ریاست اس کا بوجھ نہ اٹھا سکی۔

تاریخ میں لکھا جاۓ گا کہ ایک وزیر اعظم آیا جس نے امریکہ کو ایبسلوٹلی ناٹ کہا اور اس سے صرف برابری کے تعلقات رکھنے کا کہا اور ریاست اس کا بوجھ نہ اٹھا سکی۔ تاریخ میں لکھا جاۓ گا کہ ایک وزیر اعظم آیا جس نے آزاد خارجہ پالیسی بنائی اور ریاست اس کا بوجھ نہ اٹھا سکی۔

تاریخ میں لکھا جاۓ گا کہ ایک وزیر اعظم آیا جو کشمیرر کا سفیر بنا اور ریاست اس کا بوجھ نہ اٹھا سکی۔ تاریخ میں لکھا جاۓ گا کہ ایک وزیر اعظم آیا جس نے یورپی یونین اور پوری دنیا کو یہ پیغام دیا کہ ہم کسی کے غلام نہیں اور نہ ہی کسی کے کمی ہیں جو آپ کہیں گے اور ہم وہ کریں گے اور ریاست اس کا بوجھ نہ اٹھا سکی۔

تاریخ میں لکھا جاۓ گا کہ ایک وزیر اعظم آیا جس نے کہا میں اپنی قوم کو کسی کے آگے جھکنے نہیں دونگا کا قوم سے وعدہ کیا اور اس نے اپنے دور میں ایک بار بھی پاکستان کو کسی بڑی عالمی طاقت یا ملک کے سامنے جھکنے نہیں دیا اور ریاست اس کا بوجھ نہ اٹھا سکی۔ تاریخ میں لکھا جاۓ گا کہ ایک وزیر اعظم آیا جس نےاحساس پروگرام کا آغاز کیا اور ریاست اس کا بوجھ نہ اٹھا سکی۔

تاریخ میں لکھا جاۓ گا کہ ایک وزیر اعظم آیا جس نے غریب لوگوں کے لیے شلڑر ہوم بنائے اور ریاست اس کا بوجھ نہ اٹھا سکی۔ تاریخ میں لکھا جاۓ گا کہ ایک وزیر اعظم آیا جس نے رحمت اللعالمین صلی اللہ علیہ والہ وسلم اتھارٹی بنائی اور ریاست اس کا بوجھ نہ اٹھا سکی۔ تاریخ میں لکھا جاۓ گا کہ ایک وزیر اعظم آیا جس نے غریب لوگوں کے لیے لنگر خانے بنائے اور ریاست اس کا بوجھ نہ اٹھا سکی۔

تاریخ میں لکھا جاۓ گا کہ ایک وزیر اعظم آیا جس نے ہر پاکستانی کو صحت کارڑ دیا تاکہ وہ مفت علاج کرواسکے اور ریاست اس کا بوجھ نہ اٹھا سکی۔ تاریخ میں لکھا جاۓ گا کہ ایک وزیر اعظم آیا جس نے غریب اور بے گھر لوگوں کو گھر بنا کے دینے کا وعدہ پورا کیا اور ریاست اس کا بوجھ نہ اٹھا سکی۔ تاریخ میں لکھا جاۓ گا کہ ایک وزیر اعظم آیا جس نے قران کی تعلیم کے بغیر ڈگری نہ دینے والا قانون پاس لرویا اور ریاست اس کا بوجھ نہ اٹھا سکی۔

تاریخ میں لکھا جاۓ گا کہ ایک وزیر اعظم آیا جس نے (PIA NHA PTV) کو منافع بخش بنایا اور ریاست اس کا بوجھ نہ اٹھا سکی۔ تاریخ میں لکھا جاۓ گا کہ ایک وزیر اعظم آیا جس نے بھاشا، مومہمند اور داسو ڈیم پر کام شروع کرویا اور ریاست اس کا بوجھ نہ اٹھا سکی۔ تاریخ میں لکھا جاۓ گا کہ ایک وزیر اعظم آیا جس نے بلا سو قرضے کی سکیم کا آغاز کیا اور ریاست اس کا بوجھ نہ اٹھا سکی۔

تاریخ میں لکھا جاۓ گا کہ ایک وزیر اعظم آیا جس نے بلین ٹری پروگرام کے تحت لاکھوں درخت لگیے اور ریاست اس کا بوجھ نہ اٹھا سکی۔ تاریخ میں لکھا جاۓ گا کہ ایک وزیر اعظم آیا جس نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے روشن ڈیجیٹل پروگرام کا آغاز کیا اور ریاست اس کا بوجھ نہ اٹھا سکی۔ تاریخ میں لکھا جاۓ گا کہ ایک وزیر اعظم آیا جس نے سٹیزن پورٹل کا اجراء کیا اور لاکھوں لوگوں کی شکایات حل کی اور ریاست اس کا بوجھ نہ اٹھا

میں سازشوں میں گھیرا ایک یتیم شہزادہ

کوئی چھپا خنجر میری تلاش میں ہے

محبِ وطن پاکستانی کیسے اس انسان عمران خان کا ساتھ چھوڑ دیں جو اپنی زندگی داؤ پر لگا کر وطن کے لیے لڑ رہا ہے دنیا سے۔ مشکل حالات میں اپنے اصولوں اور نظریات پر کھڑے رہنا ایک ایماندار انسان اور ایماندار لیڈر کی نشانی ہے۔ اور وزیراعظم عمران خان اس کی واضح مثال ہیں۔ عمران خان سے کئی باتوں پر اختلاف ہوسکتا ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ اس نے پاکستان کو مغرب کے چنگل سے آزاد کیا۔ اب فیصلہ عوام نے کرنا ہے کہ موجودہ اپوزیشن کا ساتھ دیکر دوبارہ امریکہ کی غلامی یا آزادی کو گلے لگانا ہے؟

خان تیرے بغض میں بڑے بڑے کردار گرے

منصف گرے سالار گرے عدل کے اونچے مینار گرے

مذہب کے ٹھیکیدار گرے اس مٹی کے غدار گرے

عمران خان جیسا آج کی دنیا میں کوئی دوسرا نہیں، بالکل ایسے جیسے قائدِ اعظم کے دور میں محمد علی جناح جیسا کوئی دوسرا نہ تھا۔ یہ بات ہمیں جب سمجھ میں آئے گی تب شاید بہت دیر ہو چکی ہو۔ تاریخ قلم لیئے آپکے سامنے کھڑی ہے، وقار کی ضامن تاریخ ہے، اور وقت بس عارضی رتبے دیتا ہے۔ عدم اعتماد کی حمایت میں ڈالے جانے والے ووٹوں کو وقت(عمران خان) نہیں بلکہ تاریخ "غدار" لکھے گی۔ میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ عمران خان سے اتنی جذباتی اور والہانہ وابستگی ہو سکتی ہے۔ یوں لگ رہا جیسے کوئی ہمارا سرپرست چھین کر ہمیں یتیم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

میں یہ لکھتے ہوئے اپنے آنسووں پر قابو نہیں پاسکا۔ یہ عمران خان کی نہیں بلکہ یہ پاکستان کی محبت میں۔

About Ali Hassan

Ali Hassan is from Sargodha. He is doing BS International Relations and political science from university of lahore sargodha campus. He is interested in writing on different political and social issues.

Check Also

Maa Ka Ehtram Aur Youm e Madar

By Rauf Klasra