1.  Home
  2. Blog
  3. Ali Hassan
  4. Regime Change

Regime Change

رجیم چینج

عوام عمران حکومت کے دور میں مہنگائی کی وجہ سے عمران خان سے کافی حد تک نا خوش تھی البتہ تمام ادارے اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ عمران خان کے ساتھ نظر آتے دکھائی دے رہے تھے۔ پھر امریکا سے ایک مراسلہ آتا ہے اس مراسلے میں یہ لکھا جاتا ہے کہاگر عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب نہیں ہوتی تو پاکستان کو اس کے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔ اور اگر تحریکعدم اعتماد کامیاب ہوجاتی ہیں تو پاکستان کی تمام غلطیوں کو معاف کردیاجاہےگا کون سی غلطیاں (جو اپ نے کہا ایبسلوٹلی ناٹ، اسلامی ملکوں کو اپنا بلاک بنانے کا کہنا اور متحد ہو جاو کا پرچار کرنا وغیرہ شامل ہیں)۔

عمران خان کو اس مراسلے کے بارےمیں آگاہ نہیں کیا جاتا اور عمران خان کو بتائے بغیر اس مراسلے کی کامیابی پر کچھ ادارے کام شروع کر دیتے ہیں پھر یوں ہوتا ہےکہ ایک وفادار افسر اس مراسلے کی تفصیلات شاہ محمود قریشی کے ساتھ شئیر کرتا ہے اور شاہ محمود قریشی اس مراسلہ کوعمران خان کے پاس لے کر جاتے ہیں اور اس سازش کے بارے میں عمران خان کو اگاہ کرتے ہیں۔

جب عمران خان کو اس مراسلے کےبارے میں پتہ چلتا ہے تو عمران خان اس مراسلے کے ذریعے اپوزیشن اور بیرونی سازش کو بے نقاب کرنے کی کوشش کرتے ہیں اورعمران خان کو یہ کرنے سے روک دیا جاتا ہے عمران خان کو کہا جاتا ہے کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں ہم کوئی بھی بیرونی سازش اپنے ملک میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ اور اسی طرح اس مراسلے کو کچھ دن دبایا جاتا ہے۔

جبکہ خان صاحب دیکھتے ہیں کہ اب دریا کاپانی ان کو بہا کےلے جانے کو ہے تو وہ ان لوگوں کو کہتے ہیں کہ آپ نے تو کہا تھا کہ آپ میرے ساتھ ہے اور بیرونی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے لیکن یہ کامیابی کی طرف جارہی ہے تو وہ لوگ کہتے ہے کہ ہم نیوٹرل ہیں۔ تو اس وقت خان صاحب سمجھ جاتےہیں کہ سازش کے پیچھے سارا جہاں ہیں۔ تب خان صاحب وہ مراسلہ عوام تک پہنچاتے ہیں اور لوگوں کو بتاتے ہیں کہ ان کے خلاف کیسے بیرونی سازش ہو رہی ہے اور عمران خان اکثریت لوگوں کا اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔

لوگوں کا سمندرعمران خان کےساتھ اس سازش کے سامنے پاکستان کی حقیقی آزادی کے لیے ڈٹ کر کھڑا ہو جاتا ہے وہ لوگ جو کل کو مہنگائی کارونا روتے تھے آج وہ مہنگائی کو بھول گئے تھے اور ملک کی حقیقی آزادی کیلئے عمران خان کے ساتھ کھڑے ہوگئے تھے۔ پھر حکومتی ارکان کو ان ہی کی اپنی حکومت کے خلاف کردیا جاتا ہے اور اپوزیشن میں بٹھادیا جاتا ہے اور اتحادی جماعتوں کوعمران خان سے دور کردیا جاتا ہے اس سازش کو کامیاب کرنے کے لیے کل کے دشمن آج ایک ہوجاتے ہیں۔

وہ مراسلہ پاکستان کے تمام اداروں اور اپوزیشن کی 13 جماعتوں کے درمیان یکجہتی کا سبب بنتا ہے وہ ایسا جادو کرتا ہے کہ تمام ادارے تمام اپوزیشن کےبیانات اور ان کے فوج مخالف بیانات نظر انداز کردیے جاتے ہے اور ایک ہونے پر مجبور کردیتا ہے کل جو جلسوں میں اور پریسکانفرنس میں کھلے عام فوج پر انگلیاں اٹھا رہے تھے اور ان کو برا بھلا کہہ رہے تھے۔

آج وہ ایک مراسلے کی وجہ سے یکجا ہوگئے۔ اور اسٹیبلشمنٹ بھول جاتی ہے کہ میاں نواز شریف میاں شہباز شریف پاکستان مسلم لیگ ن پاکستان پیپلز پارٹی اسٹیبلشمنٹ کو کیاکہتی تھی فوج کو للکارا کرتی تھی فوج سے بدلہ لینے کی بات کرتی تھی لیکن آج کی تمام غلطیاں معاف کر دی جاتی ہیں۔

ووٹنگ کے دن پھر ڈپٹی سپیکر رولنگ دے کر تحریک عدم اعتماد غیر آئینی قرار دے کر مسترد کردیتاہے کہ کوئی بھی بیرونی طاقت پاکستان میں مداخلت کر کے کسی جمہوری حکومت کو ختم نہیں کرسکتی۔ عمران خان صاحب اسمبلیاں تحلیل کر دیتےہیں اور اس کے بعد عوام کو انتخابات کی تیاری کا کہتے ہیں تو ادھر ان لوگوں کے پاؤں سے زمین نکل جاتی ہے کہ یہ کیا ہو گیا تو اور ادھر پھر سپریم کورٹ آف پاکستان اتوار کے دن اپنی عدالتیں کھول لیتی ہے اور نوٹس لے لیتی ہے اور آئین میں واضح طور پرلکھا ہے کہ سپیکر کی رولنگ کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔

عدلیہ، پارلیمانی کارروائی میں مداخلت نہیں کرسکتی لیکن سپریم کورٹ اس مراسلے کو نہیں دیکھتی جس مراسلہ کے تحت ڈپٹی سپیکر نے دولنگ دی ُاور اس کو دیکھے بغیر سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک فیصلہ عمران حکومت کے خلاف سنایا اور اسمبلیاں بحال کردیتی ہیں اور پارلیمانی کارروائی میں مداخلت کرتی ہے اور حکم دیا جاتا ہے کہ وہ اجلاس دو دن میں بلائیں اور اجلاس کے پہلے دن ہی ووٹنگ کروائیں۔

ووٹنگ والے دن جب حکومتی ارکان ووٹنگ میں تاخیر کرتے ہیں تو عدالتیں رات کو بارہ بجے کھلنا شروع ہوجاتی ہیں یہ تاثر دینے کے لیے پریشر ڈالنےکے لیے کہ اگر آپ نے آج وویٹنگ نہ کروائی تو آپ کے خلاف توہین عدالت ہوگی اور پھر (regime change)کے ذریعے عمران خانکے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوجاتی ہے اور وزیراعظم عمران خان وزیراعظم ہاؤس سے صرف ایک اپنی ڈائری لیتے اپنی گاڑی خود چلاتے وکٹری کا نشان دیتے ہوئے بنی گالہ چلے جاتے ہیں۔

عمران خان ایوان میں اعتماد تو کھو بیٹھتے ہیں لیکن لوگوں کا اعتماد پھر سے حاصل کر لیتے ہیں۔ عوام کا سمندر عمران خان کے ساتھ کھڑا ہو جاتا ہے وہ لوگ جو کل الیکشن الیکشن کی باتیں کر رہےتھے عمران خان کی مقبولیت کو دیکھ کہ آج الیکشن کے نام سے بھاگنا شروع ہوگئے ہیں کیونکہ الیکشن ہو تو اب عمران خان دوتہائی اکثریت سے کامیاب ہوگا ان کو پتہ ہے کہ اگر آج انتخابات ہوئے تو ان کی سیاست کا مکمل خاتمہ ہو جائے گا۔

پھر اس رجیم چینج کے بعد ہمارے ملک پر اتنا ظلم کیا جاتا ہے ہمارے ملک کو نہ جانے کس چیز کی سزا دی جاتی ہے کہ چوروں کاٹولہ ہمارے ملک کے اوپر مسلط کر دیا جاتا ہے وہ شخص جو مجرم ہے اور منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت پر ہے اس شخص کو ملک کاوزیراعظم بنا دیا جاتا ہے۔ پاکستان شاید دنیا کا واحد ملک بن گیا ہے جس میں وزیراعظم سمیت کابینہ کے 70 فیصد وزیر کرپشن، منشیات فروشی، منی لانڈرنگ، جعلی ڈگریاں اور دیگر سنگین نوعیت کے کیسوں میں ان عدالتواں سے ضمانتوں پر ہیں جو چوبیس گھنٹے ملک میں انصاف کیلیے کھلی رہتی ہیں۔ اگر یہی عدالتیں 24 گھنٹے کے بجائے صرف 6 گھنٹے ایمانداری سے کام کریں تو اس ملک کے انصاف کی لوگ مثالیں دیں۔ ہمیں آپکے 24 گھنٹے کام کرنے کی ضرورت نہیں بس تھوڑا کام کریں لیکن ایمانداری اور انصاف کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کریں۔

عمران خان کی مقبولیت کو دیکھ کر اب یہ نئی سازش تیار کر رہے ہیں عمران خان کو نااہل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں یہ عمران خان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف کو مکمل طور پر پورا (Foregein funding)کے ذریعے ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اگر کوئی بھی فیصلہ کسی سازش کے ذریعے عمران خان کے خلاف آتا ہے تو عوام کے سمندر کا منہ اسلام آباد کی طرف ہوگا اورایک بہت بڑی خانہ جنگی کا خطرہ ہوگا عمران خان گھر نہیں بیٹھے گا اور نہ ہی عمران خان پاکستانیوں کو گھر بیٹھنے دے گا جبتک ان کو حقیقی آزادی نہیں مل جاتی۔

خدارا اس ملک پر رحم کریں۔ خدارا اس ملک کو خانہ جنگی کی طرف نہ لے جائے جلد از جلدانتخابات کروائےجائیں اور تمام ادارے نیوٹرل ہو جائیں اور صاف اور شفاف انتخابات ہوں اور عوام کو ان کے نمائندے کا انتخاب کرنےکا حق دیا جائے اور وہ جسے چاہے اپنا وزیراعظم بنائیں اور جسے چاہیں گھر بھیج دیں اور اسی میں پاکستان کی جیت ہے

پاکستان ذندہ باد

پاکستان پائندہ باد

About Ali Hassan

Ali Hassan is from Sargodha. He is doing BS International Relations and political science from university of lahore sargodha campus. He is interested in writing on different political and social issues.

Check Also

Khoobsurti Ke Kaarobar Ka Badsurat Chehra

By Asifa Ambreen Qazi