1.  Home
  2. Blog
  3. Ali Hassan
  4. Pakistan Ko Pakistan Banao

Pakistan Ko Pakistan Banao

پاکستان کو پاکستان بناؤ‎‎

جو خواب علامہ اقبال نے پاکستان کا دیکھا تھا وہ یہ تھا کہ ایک ایسا پاکستان ہو جہاں عدل و انصاف ہو۔ جہاں ہر شخص کی جان مال عزت محفوظ ہو۔ جہاں امیر کو غریب پر برتری حاصل نہ ہو جہاں قانون غریب اور امیر کے لئے برابر ہو۔ جہاں ہر شخص کو آزادی رائے حاصل ہو۔ جہاں ہر ادارہ اپنی حدود میں رہ کرکام کرے۔ پرافسوس ہمارے سیاستدان، ججز، جرنیلوں اور ہم 22 کروڑ منافقوں وہ پاکستان نہ بنا سکے جس کا خواب اقبال نے دیکھا اور وہ پاکستان جو قائد اعظم نے بنایا۔

یہاں تو چائے کی پتی میں رنگ ملانے والا چائے فروش، خالص گوشت کے پیسے وصول کرکے ہڈیاں دینے والا قصائی۔ خالص دودھ کا نعرہ لگا کر کر پاوڈر کی ملاوٹ کرکے دودھ بیچنے والا گوالا۔

قلم بیچ کر پیسے کمانے والا صحافی، روٹی کپڑا اور مکان دینے کا نعرہ لگا کر غریبوں سے روٹی کپڑا اور مکان کھینچنے والاسیاستدان۔ وہ جو ہمیشہ کہتے ہیں کہ ہمارا سیاست میں کوئی عمل دخل نہیں، انہوں نے ہمیشہ پاکستان میں سیاسی عدم استحکام پیدا کیا۔ یہ سب مل کر پاکستان کو بدترین بنا رہے ہیں۔ ہم 22کروڑ منافقوں کی قوم نے آخر کار اسلامی جمہوریہ پاکستان کو کیا دیا؟

میری بستی سے پرے بھی میرے دشمن ہوں گے

پر یہاں کب کوئی اغیار کا لشکر اترا

آشنا ہاتھ ہی اکثر میری جانب لپکے

میرے سینے میں سدا اپنا ہی کھنجر اترا

یہاں تو اس قدر پا کستان کے لیے منافقت پائی جاتی ہے کہ اپوزیشن والے یہ دعا کر رہے ہوتے ہیں کہ ملک میں بدترین مہنگائی کاطوفان آجائے۔ لوگ بےروزگار ہو جائیں، بھوک کے مارے مر جائیں۔ یہ ملک ڈیفالٹ کر جائے۔ اور ہمیں اپنا ایک سیاسی بیانیہ مل جائیے ان کے لئے ہمیشہ ان کی سیاست پہلے اور ملک بعد میں آتا ہیں۔

یہ حال کسی ایک پارٹی کا نہیں بلکہ پی ڈی ایم، پاکستان تحریک انصاف سمیت پا کستان کی تمام سیاسی جماعتوں کا یہی حال ہے ملک ڈیفالٹ کرنے کا رسک سو فیصد تک بڑھ گیا لیکن عمران خان وفاقی حکومت کے ساتھ معاشی بحران سے نکلنے کے حل کےلیے بات چیت پر تیار نہیں ہے لیکن وہ اپنے ذاتی مفاد کے لیے الیکشن پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ مطلب ملک ڈیفالٹ کرتا ہے تو کرجائے ہمیں تو الیکشن چاہییں۔ یہ لوگ کس منہ سے نعرہ لگاتے ہیں یہ وطن ہمارا ہے ہم ہیں پاسباں اس کے۔

یہاں تو چند طاقتور لوگوں نے اور مخصوص اداروں نے اس ملک کو اپنی ذاتی جاگیر بنا لیا ہے ان لوگوں نے اپنی انا کی خاطر اس ملک کو تباہ و برباد کیا ہے اور پاکستان کی بربادی میں سب سے بڑا ہاتھ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کا ہے۔ ہماری اسٹیبلشمنٹ ہمیشہ اپنی انا کی خاطر ملک کو داؤ پر لگا دیتی ہے۔ کبھی وہ منتخب حکومت کا تختہ الٹ دیتے ہیں۔ تو کبھی اپنی انا کی خاطر ملک میں مارشل لاء لگا دیتے ہیں۔ تو کبھی امریکا کے حکم پر اپنے ہی لوگوں کو دوسرے ممالک کی جنگ میں ڈال کر ان کو موت کے گھاٹ اتار دیتے ہیں۔

کبھی سیاستدانوں پر دباؤ ڈال کر ان کو ان کے ضمیر بیچنے پر مجبور کر دیتے ہیں۔ اور جو سیاستدان یا جو صحافی یا کوئی بھی شخص جو ان کی بات نہیں مانتا تو ہمارے وہ ادارے جن کا کام ہماری جان و مال کا تحفظ کرنا ہوتا ہے وہی ہماری جان کےپیچھے پڑ جاتے ہیں اور اور ہماری عزت نفس خاک میں ملا دیتے ہیں۔ کبھی اپنے ہی لوگوں کو جان سے مروا دیتے ہیں تو کبھی اپنےہی لوگوں کو ننگا کرکے ان کی ویڈیوز بنا کر ان کے خاندان کو بھیج دی جاتی ہے۔ صرف یہ تاثر دینے کے لیے فوج کے خلاف جو بھی بات کرے گا اس کا انجام یہ ہوگا۔

ہمارے ملک میں قانون انصاف نام کی کوئی چیز موجود نہیں ہے یہاں پر بڑے سے بڑا چور آسانی سے ڈیل کر کہ باہر چالا جاتا ہے اور ایک شخص جو بھوک کے مارے کوئی چھوٹی سی چوری کرتا ہے وہ قانون کے شکنجے میں آ جاتا ہے۔

اسٹیبلشمنٹ نے ہمیشہ تمام سیاسی جماعتوں کو ایک دوسرے سے لڑایا یا ایک دوسرے کو ایک دوسرے کے خلاف زیادہ سے زیادہ انتقامی کارروائیاں کرنے پر مجبور کیا اس لیے کہ کہیں یہ سیاستدان مل کر ہمارے غیر قانونی بڑھے ہوے ہاتھ نہ کاٹ دے اور ہمارا سیاست میں عمل دخل ختم نہ کردیں۔ یہی وجہ رہی کہ تمام بڑی جماعتیں آپس میں لڑتی رہی ہیں اور انہوں نے جب چاہا کسی ایک من پسند جماعت کو آگے لا کر دوسری تمام جماعتوں کو دیوار کے ساتھ لگا دیا۔

ہم سب یہ جانتے ہیں کہ پاکستان کی ترقی تب ہی ممکن ہے کہ جب تمام ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کریں۔ تمام ادارے اپنی حدود میں تب رہیں گے جب ہماری مسلح افواج اپنے حدود میں رہ کر کام کریں گی۔

جب اسٹیبلشمینٹ صحیح معنوں میں نیوٹرل ہو جائے گی اور ملک میں پہلی بار صاف شفاف انتخابات ہوں گے اور وہ حکومت اقتدار میں آئے گی جس کو عوام لانا چاہتی ہے۔ اور وہ منتخب حکومت اپنے پانچ سال آزادی سے گزارے گی اور پانچ سال بعد اپنی کارکردگی لے کر عوام کے سامنے جائے گی اور ان کو اس بات کاعلم ہوگا کہ اب ہمارے پیچھے کوئی نہیں اب ہم اس ملک کی ترقی کیلئے کام کریں گے تو عوام ہمارا ساتھ دے گی ورنہ ہم کبھی بھی دوبارہ اقتدار میں نہیں آسکیں گے۔

امید ہے کہ نئے آرمی چیف سید عاصم منیر مسلح افواج کو سیاست سے مکمل طور پر دور رکھیں گے۔ اگر مسلح افواج اب بھی سیاست میں مداخلت کرتی رہیں تو بہت متنازع ادارہ بن جائے گی بہت سے لوگ کھل کر فوج کی مخالفت کریں گے۔ اس سے ہماری فوج کمزور ہو جائے گی اور اگر ہماری فوج کمزور ہوگی تو ہمارا ملک کمزور ہو جائے گا کیونکہ مضبوط پاکستان کے لیے ایک مضبوط فوج کا ہونا بہت ضروری ہے۔

About Ali Hassan

Ali Hassan is from Sargodha. He is doing BS International Relations and political science from university of lahore sargodha campus. He is interested in writing on different political and social issues.

Check Also

Abba Jan Ki Hisab Wali Diary

By Mohsin Khalid Mohsin