Sindh Peoples Housing Scheme, Ghareeb Awam Ke Liye Apna Ghar
سندھ پیپلز ہائوسنگ اسکیم، غریب عوام کے لیے اپنا گھر
موسمیاتی تبدیلی نے اس وقت پوری دنیا کو سرجوڑ کر بیٹھنے پر مجبور کردیا ہے خصوصاً ترقی یافتہ ممالک میں موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے کانفرنس وغیرہ منعقد ہوتی رہتی ہیں جن میں اس کی وجوہات اور اس سے نمٹنے کے طریقوں پر غور کیا جاتا ہے۔ ایسی ہی ایک کانفرنس (COP26) کے نام سے لندن میں 2021ء میں منعقد ہوئی تھی۔ جس میں سندھ ڈوبنے کا ذکر بھی ہوا تھا اور اس کانفرنس کے ٹھیک ایک سال بعد سندھ میں تباہ کن سیلاب آیا۔
ترقی یافتہ ممالک کا خاصہ یہ ہے کہ وہ خطرے سے پہلے ہی حفاظتی اقدامات کرلیتے ہیں اور عوام کو بھی آگاہی مہم کے ذریعے پیغام دے دیتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی یا Climate Change وہ طویل مدتی تبدیلیاں ہیں جو زمین کے موسم یا ماحولیاتی نظام میں واقع ہوتی ہیں۔ ان تبدیلیوں کی بنیادی وجہ انسانی سرگرمیاں ہیں، جن کی وجہ سے عالمی درجہ حرارت میں اضافہ ہو رہا ہے۔
موسمیاتی تبدیلی کی کئی وجوہات ہیں، جن میں قدرتی عوامل بھی شامل ہیں، لیکن حالیہ دہائیوں میں انسانی سرگرمیاں زیادہ اہمیت اختیار کر گئی ہیں۔ اس شعبہ کے ماہرین کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کی اہم وجوہات میں انسانی سرگرمیوں کی سب سے بڑی وجہ گرین ہاؤس گیسوں کا بڑھتا ہوا اخراج ہے، جو زمین کے ماحول میں حرارت کو بڑھاتی ہیں۔ یہ گیسیں دراصل قدرتی طور پر بھی موجود ہوتی ہیں، لیکن یورپ میں صنعتی انقلاب کے بعد انسان نے ان گیسوں کے اخراج میں غیر معمولی اضافہ کیا۔ اس حقیقت کا اعتراف اقوام متحدہ کے سربراہ نے بھی کیا کہ موسمیاتی تبدیلی کے ذمہ دار یورپی ممالک ہیں اور اس کا خمیازہ ترقی پذیر ممالک کو بھگتنا پڑرہا ہے۔
بدقسمتی سے صوبہ سندھ میں 2022ء میں موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں تباہ کن سیلاب آیا جس سے نہ صرف سندھ کا انفرااسٹرکچر تباہ و برباد ہوا بلکہ جانی نقصان بھی ہوا۔ صوبہ سندھ میں اس خوفناک طوفان کے اثرات آج بھی صوبہ سندھ میں محسوس کیے جارہے ہیں اگر چہ بین الاقوامی اداروں، سندھ حکومت اور فلاحی تنظیموں نے بحالی کے لیے بھرپور کوششیں کیں چونکہ نقصان اتنا زیادہ تھا اقوام متحدہ کو بھی اپنا کردار ادا کرنا پڑا۔
ایک اخباری رپورٹ کے مطابق 2022ء میں سیلاب سے صوبہ سندھ کو اربوں ڈالر کا معاشی نقصان ہوا تھا۔ سندھ کے عوام کی خوش قسمتی یہ ہے کہ سندھ میں ایک سیاسی حکومت قائم تھی جس کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری تھے جو آج بھی ہیں جنھوں نے اپنے نانا شہید ذوالفقار علی بھٹو اور والدہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے روٹی کپڑا اور مکان کے مشن کو آگے بڑھایا۔ اس کا عملی مشاہدہ ہمیں سندھ میں سیلاب کے بعد بحالی کے کام کی صورت میں ملا۔
جناب بلاول بھٹو زرداری اس وقت وزیر خارجہ تھے مگر انھوں نے اپنی تمام مصرفیات ترک کرکے سیلاب متاثرہ علاقوں اور امداری کیمپ کا دورہ کیا۔ انہوں نے انفرااسٹرکچر کی تباہی اور عوامی نقصانات کی داستانیں خود سنیں۔ جس کے بعد ایک ایسے منصوبے کا اعلان کیا جس کی مثال پاکستان میں نہیں ملتی۔ انہوں نے سندھ حکومت کو ہدایت کی کہ سیلاب سے جتنے بھی لوگ بے گھر ہوئے ہیں انہیں سندھ حکومت گھر بنا کردے اور یہ گھر کچے نہ ہوں بلکہ اتنے پائیدار ہوں کہ آئندہ بارشوں، سیلاب اور دیگر قدرتی آفات کا مقابلہ کرسکیں۔
آپ کو یاد ہوگا کہ سندھ کے وزیر اعلیٰ نے اپنی نئی حکومت کی پہلی تقریر میں کہا تھا کہ چیئرمین صاحب نے جو ٹاسک دیا ہے اسے پورا کرنے کی حتیٰ الامکان کوشش کریں گے۔ پھر دنیا نے دیکھا کہ صوبائی حکومت نے اس چیلنج قبول کیا اور اس مقصد کے لیے سندھ پیپلز ہاؤسنگ فار فلڈ افیکٹیز پروجیکٹ کا آغاز کیا۔ اس منصوبے کے تحت سندھ کے چوبیس اضلاع میں دو سال کے اندر 21لاکھ گھر تعمیر کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا جو یقیناََ ایک بہت بڑا منصوبہ ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ آزاد کشمیر اور بالاکوٹ میں 2005ء کے زلزلے کے بعد بھی اتنی بڑی تعداد میں گھر تعمیر نہیں ہوئے۔
اس منصوبے سے نہ صرف مقامی لوگوں کو بااختیار بنایا گیا بلکہ اربوں روپے کا سرمایہ دیہی علاقوں میں لگنے سے وہاں روزگار کے بے تحاشہ مواقع پیدا ہوئے۔ اینٹوں کی تیاری، چنائی کے مزدور، پلستر اور رنگ کے کاریگر، دروازے کھڑکیاں بنانے والے بڑھئی، لوہار، تعمیراتی سامان فروخت کرنے والے کو بہت کام ملا۔ دیکھا جائے تو معیشت کا پہیہ بھی اسی طرح چلاتا ہے۔ ایک سے دوسرے اور دوسرے سے تیسرے کو کام ملتا ہے۔
سندھ پیپلز ہاؤسنگ پروجیکٹ کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اس میں خواتین کو بااختیار بنایا گیا ہے اور خواتین کو بھی گھروں کی ملکیت دی گئی ہے۔ سندھ حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ان گھروں کی تعمیر میں ماحولیاتی تبدیلی کو بھی مدنظر رکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے سولر کے ذریعے مستحق گھرانوں کو مفت بجلی کی فراہمی کا جو وعدہ کیا گیا تھا اس پروگرام میں بھی ان گھروں کو شامل کیا جارہا ہے تاکہ گرین انرجی کے ذریعے ان کی توانائی کی ضروریات پوری کی جاسکیں۔
سندھ پیپلز ہاؤسنگ اسکیم کے حوالے سے پچھلے دنوں سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے اس اسکیم کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ "حکومت سندھ کا پیپلز ہاؤسنگ اسکیم محض ایک پروجیکٹ نہیں اس سے کہیں آگے ہے۔ پیپلز پارٹی کی قیادت اور سندھ حکومت سیلاب میں بے گھر ہونے اور اپنا سب کھونے والے افراد کا درد سمجھتی ہے"۔
سینئر وزیر کے اس بیانیہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ سندھ کی سیاسی حکومت عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔ اس تناظر میں سندھ پیپلز ہاؤسنگ اسکیم صوبہ سندھ میں حکومت کی جانب سے ایک اہم منصوبہ ہے جس کا مقصد متوسط اور کم آمدنی والے خاندانوں کو سستے اور قابل استطاعت گھروں کی فراہمی ہے۔ سیلاب زدگان کے علاوہ اس اسکیم کے تحت نئی رہائشی کالونیاں قائم کی جارہی ہیں جہاں ضروری انفراسٹرکچر، جیسے سڑکیں، پانی، بجلی اور گیس کی سہولتیں فراہم کی جائیں گی اس سے نہ صرف غریب عوام بہتر زندگی گزار سکیں گے بلکہ کم آمدنی والے طبقے کو گھر کی ملکیت حاصل ہوگی اوررہائشی مشکلات میں کمی آئے گی۔ سندھ حکومت کی جانب سے اس اسکیم کے تحت متعدد ترقیاتی منصوبے جاری ہیں تاکہ عوام کو روزگار فراہم ہو۔ سیلاب زدگان علاقوں کے علاوہ یہ اسکیم مختلف علاقوں میں شروع کی گئی ہے جیسے کراچی، حیدرآباد، سکھر اور دیگر بڑے شہر، تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو فائدہ پہنچایا جا سکے۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے سمندروں کی سطح بلند ہو رہی ہے اور برفانی چادریں پگھل رہی ہیں، جس سے ساحلی علاقے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ یہ نہ صرف موسمیاتی تبدیلی کو بڑھاتا ہے بلکہ قدرتی وسائل کی کمی کا بھی باعث بنتا ہے۔ اس صورتحال میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات دنیا بھر میں مختلف طریقوں سے محسوس ہو رہے ہیں: درجہ حرارت میں اضافہ اور سمندری سطح میں اضافہ ہورہا ہے، موسموں میں شدت (زیادہ گرمی یا زیادہ سردی) طوفانوں، سیلابوں اور خشک سالی میں اضافہ، زراعت پر اثرات، موسمیاتی تبدیلی کا مسئلہ ایک عالمی چیلنج ہے جس کے حل کے لیے عالمی سطح پر تعاون کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں حکومت سندھ بین الاقوامی اداروں سے مکمل تعاون کررہی ہے۔
سندھ پیپلز ہاؤنسگ اسکیم کے حوالے سے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا بیان بھی قدر کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے کہ جس میں انہوں نے کہا کہ "پیپلز پارٹی کا وژن محض گھروں کی تعمیر نہیں بلکہ عوامی خدمت اور سیلاب متاثرین کے امید و وقار کی بحالی ہے۔ اس وقت حکومت سندھ 21لاکھ خاندانوں کے لیے نئے گھروں کی تعمیر ہی نہیں بلکہ ان کی زندگیوں کی بھی تعمیر نو کررہی ہے"۔ یقیناََ جب عوامی نمائندے آتے ہیں تو عوام کے مسائل حل ہوتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے نمائندے کام کررہے ہیں اور بہتری کی طرف سفر جاری ہے اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایات کی روشنی میں حکومت سندھ سیلاب متاثرین کو اپنا وقار لوٹانے کے لیے سرگرم ہے اور ہاؤسنگ پراجیکٹ اس بات کی گواہی ہے کہ حکومتِ سندھ ہمیشہ عوام کے ساتھ کھڑی رہی ہے اور پیپلز پارٹی عوامی خدمت اور مجموعی فلاح وبہبود کو ہمیشہ مقدم رکھتی ہے اور یہی پیپلز پارٹی کی کامیابی کا راز ہے۔

