Raston Ki Bandish
راستوں کی بندش
راستوں کی بندش ایک ایسا مسئلہ ہے جو صرف ایک طبقے یا علاقے تک محدود نہیں رہتا، بلکہ اس کے اثرات پورے معاشرے پر مرتب ہوتے ہیں۔ آج ملک کے مختلف شہروں میں متعدد اہم مقامات پر راستے بند ہونے کی وجہ سے نہ صرف روزمرہ کی زندگی مفلوج ہوگئی بلکہ عوام کو ناقابل تلافی نقصان کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ یہ بندش کسی خاص طبقے یا مسئلے کے لیے ہو، اس کے نتیجے میں ہر عمر اور ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد متاثر ہوتے ہیں۔
یونیورسٹی کے طلبہ، جو تعلیم کے میدان میں آگے بڑھنے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں، راستوں کی بندش کی وجہ سے اپنی کلاسز اور امتحانات تک وقت پر نہیں پہنچ سکے۔ ان میں سے کئی طالب علموں کا قیمتی وقت ضائع ہوا، جو تعلیمی نقصان کا سبب بنا۔ اسکول کے بچوں اور کالج کے طلبہ بھی ٹریفک جام میں پھنسے رہے، والدین کے ساتھ گاڑیوں میں گھنٹوں گزارنا پڑا، اور بہت سے بچے غیر حاضر ہوئے۔ یہ صورتحال والدین کے لیے بھی اذیت ناک رہی، جو اپنے بچوں کی تعلیم کو اولین ترجیح دیتے ہیں۔
کاروباری طبقے کو بھی اس مسئلے نے بری طرح متاثر کیا۔ چھوٹے دکان دار، جو روزمرہ کے گاہکوں پر انحصار کرتے ہیں، دن بھر گاہکوں کے انتظار میں فارغ بیٹھے رہے۔ بڑی مارکیٹوں میں بھی خرید و فروخت نہ ہونے کے برابر رہی کیونکہ گاہک راستوں کی بندش کی وجہ سے اپنی منزل تک نہیں پہنچ سکے۔ سامان کی ترسیل کا نظام مکمل طور پر مفلوج ہوگیا، جس کی وجہ سے کئی فیکٹریوں اور دکانوں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔ وہ افراد جو روزانہ کی بنیاد پر کام کرکے اپنا اور اپنے خاندان کا پیٹ پالتے ہیں، وہ راستے بند ہونے کے باعث روزی کمانے سے محروم رہ گئے۔
صنعتی علاقوں کے مزدور، جو پہلے ہی کم وسائل میں زندگی بسر کرتے ہیں، وقت پر اپنی فیکٹریوں تک نہ پہنچ سکے۔ یہ صورتحال نہ صرف ان کے لیے نقصان دہ تھی بلکہ صنعتی پیداوار بھی متاثر ہوئی۔ بڑے شہروں میں موجود دفاتر میں کام کرنے والے افراد بھی راستوں میں پھنسے رہے، جس کے نتیجے میں دفاتر کا کام متاثر ہوا۔
سماجی زندگی بھی ان حالات سے شدید متاثر ہوئی۔ کئی افراد، جو ہسپتال جانے کے لیے نکلے تھے، وقت پر نہیں پہنچ سکے اور ایمرجنسی کیسز میں مریضوں کو انتہائی مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑا۔ شادی بیاہ کی تقریبات، جن میں لوگ خوشیوں کے لمحات گزارنے کے لیے جاتے ہیں، راستوں کی بندش کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوگئیں، اور مہمان گھنٹوں ٹریفک میں پھنسے رہے۔
اس بندش کا ایک بڑا نقصان ایندھن کے ضیاع اور فضائی آلودگی میں اضافے کی صورت میں بھی سامنے آیا۔ گاڑیوں کی لمبی قطاریں، گھنٹوں چلتے انجن اور انتظار کرتے لوگ، یہ سب مل کر نہ صرف شہریوں کے لیے اذیت کا سبب بنے بلکہ ماحول کو بھی مزید آلودہ کیا۔ وہ وقت جو لوگ اپنے گھروں میں آرام یا اپنے کاموں میں صرف کر سکتے تھے، سڑکوں پر ضائع ہوگیا۔
یہ صورتحال حکومت اور عوام دونوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ راستوں کی بندش کسی بھی مسئلے کا حل نہیں بلکہ نئے مسائل کو جنم دیتی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ ایسے اقدامات کرے جو عوامی زندگی کو متاثر نہ کریں اور ان مسائل کا مستقل حل نکالے۔ عوام کو بھی یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ احتجاج یا اپنی آواز بلند کرنے کے لیے ایسے طریقے اختیار کریں جو دوسروں کی زندگی کو مفلوج نہ کریں۔ ایک ذمہ دار شہری کے طور پر یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم اجتماعی فائدے کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے حقوق کا استعمال کریں۔
راستوں کی بندش سے زندگی رک جاتی ہے، اور زندگی کا رک جانا کسی بھی معاشرے کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔ ہمیں مل کر ایک ایسے نظام کی طرف بڑھنا ہوگا جہاں مسائل کو حل کرنے کے لیے پرامن اور تعمیری طریقے اپنائے جائیں تاکہ عوام کی زندگی آسان اور خوشحال ہو سکے۔