Saturday, 21 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Adeel Ilyas
  4. Islam Aur Hasad

Islam Aur Hasad

اسلام اور حسد

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے، جو ہمیں مساوات، اخوت اور عدل کی تعلیم دیتا ہے۔ یہ دین ہمیں سکھاتا ہے کہ ہر انسان برابر ہے اور کسی کو بھی ذات، نسل یا حیثیت کی بنیاد پر برتر یا کمتر نہیں سمجھا جا سکتا۔ انسان کی اصل عظمت اس کے کردار اور اعمال میں ہے۔ مگر بدقسمتی سے، ہمارے معاشرے میں اسلامی تعلیمات کو نظر انداز کرتے ہوئے حسد، تفریق اور خود غرضی جیسے منفی رویے عام ہو چکے ہیں۔ یہ رویے نہ صرف انفرادی طور پر نقصان دہ ہیں بلکہ معاشرتی ترقی کی راہ میں بھی رکاوٹ بنتے ہیں۔

تعلیمی میدان میں یہ رویے اور بھی واضح ہو جاتے ہیں۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ جب کوئی طالب علم زیادہ نمبر حاصل کرتا ہے یا کسی امتحان میں نمایاں کارکردگی دکھاتا ہے تو بجائے اس کے کہ اس کی کامیابی کو سراہا جائے، اسے حسد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ دوسرے بچے اور بعض اوقات ان کے والدین بھی اس کی کامیابی کو دل سے قبول کرنے کے بجائے یہ سوچنے لگتے ہیں کہ وہ اس کامیابی کا مستحق نہیں تھا یا اسے کسی خصوصی مدد کی وجہ سے یہ کامیابی ملی۔ یہ رویہ نہ صرف کامیاب طالب علم کی خود اعتمادی کو نقصان پہنچاتا ہے بلکہ دیگر بچوں کے لیے بھی ایک منفی مثال قائم کرتا ہے۔

حسد ایک ایسی بیماری ہے جو انسان کی روح کو کمزور کر دیتی ہے۔ یہ انسان کو ذہنی سکون سے محروم کرتا ہے اور اس کی محنت کو زہر آلود کر دیتا ہے۔ جب ہم دوسروں کی کامیابی پر حسد کرتے ہیں، تو درحقیقت ہم اپنی ناکامی کو چھپانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ایسے میں حسد ہمیں محنت کرنے اور اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنانے سے روکتا ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے حسد سے بچنے کی دعا سکھائی ہے تاکہ ہم اس مہلک بیماری کے اثرات سے محفوظ رہ سکیں۔

یہ رویہ تعلیمی اداروں میں بھی منفی اثرات ڈال رہا ہے۔ جب بچے ایک دوسرے کی کامیابی پر حسد کرتے ہیں تو وہ نہ صرف ایک دوسرے سے دور ہو جاتے ہیں بلکہ ان کے اندر منفی جذبات بھی پیدا ہوتے ہیں۔ وہ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے کے بجائے مقابلہ بازی اور تنقید میں مشغول ہو جاتے ہیں۔ یہ رویہ ان کے تعلیمی ماحول کو خراب کرتا ہے اور انہیں مثبت سوچ اپنانے سے روکتا ہے۔

والدین اور اساتذہ کا کردار اس مسئلے کے حل میں انتہائی اہم ہے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو یہ سکھائیں کہ ہر کامیابی محنت اور لگن کا نتیجہ ہوتی ہے اور دوسروں کی کامیابی پر خوش ہونا انسان کی اعلیٰ اخلاقی صفت ہے۔ اساتذہ کو بھی چاہیے کہ وہ طلبہ کے درمیان محبت اور تعاون کے جذبات کو فروغ دیں۔ کامیاب طلبہ کی تعریف کریں اور دوسروں کو ان سے سیکھنے کی ترغیب دیں۔ یہ رویہ نہ صرف بچوں کے اعتماد کو بڑھاتا ہے بلکہ انہیں محنت کرنے کی عادت بھی سکھاتا ہے۔

اسلام نے مساوات اور اخوت کی جو تعلیم دی ہے، اسے اپنانا ہر مسلمان پر لازم ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ کسی کو کسی پر کوئی برتری حاصل نہیں، سوائے تقویٰ کے۔ یہ حدیث ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ انسان کی عظمت اس کے رنگ، نسل یا دولت میں نہیں بلکہ اس کے کردار میں ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اس اصول کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں اور دوسروں کی کامیابی کو قبول کریں۔

حسد کو ختم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنی سوچ کو تبدیل کریں۔ ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ دوسروں کی کامیابی ہماری ناکامی نہیں ہے۔ اگر کوئی طالب علم زیادہ نمبر حاصل کرتا ہے تو یہ اس کی محنت کا صلہ ہے۔ ہمیں اسے سراہنا چاہیے اور خود بھی اس سے تحریک لیتے ہوئے محنت کرنی چاہیے۔ حسد کے بجائے ہمیں شکر گزاری اور محبت کو فروغ دینا چاہیے۔

یہ مسئلہ صرف تعلیمی میدان تک محدود نہیں بلکہ معاشرتی سطح پر بھی بڑا نقصان دہ ہے۔ جب لوگ ایک دوسرے کی کامیابی پر حسد کرتے ہیں تو یہ رویہ ان کے تعلقات کو کمزور کر دیتا ہے۔ وہ ایک دوسرے کے خلاف سازشیں کرنے لگتے ہیں اور اس کے نتیجے میں معاشرتی ترقی رک جاتی ہے۔ حسد کے بجائے اگر ہم دوسروں کے لیے خیرخواہ بنیں اور ان کی خوشیوں میں شریک ہوں تو یہ رویہ نہ صرف ہمارے دل کو صاف کرے گا بلکہ معاشرتی ہم آہنگی کو بھی فروغ دے گا۔

تعلیم اور تربیت حسد کے اس منفی رویے کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ اگر والدین اور اساتذہ بچوں کو بچپن سے یہ سکھائیں کہ دوسروں کی کامیابی پر خوش ہونا انسانیت کی معراج ہے تو یہ رویہ ان کی شخصیت کا حصہ بن سکتا ہے۔ تعلیمی اداروں میں ایسی سرگرمیوں کو فروغ دینا چاہیے جو طلبہ کے درمیان محبت، بھائی چارے اور تعاون کے جذبات کو پروان چڑھائیں۔

اسلامی تعلیمات اور انسانی اقدار ہمیں یہ سبق دیتی ہیں کہ حسد ایک مہلک بیماری ہے، جو نہ صرف فرد بلکہ پورے معاشرے کو نقصان پہنچاتی ہے۔ اگر ہم ایک مثبت اور ترقی یافتہ معاشرے کی تشکیل چاہتے ہیں تو ہمیں حسد کے بجائے محبت، حوصلہ افزائی اور اخوت کو فروغ دینا ہوگا۔ یہ نہ صرف ہمیں ایک دوسرے کے قریب لائے گا بلکہ معاشرتی ترقی کی راہیں بھی ہموار کرے گا۔ اللہ ہمیں حسد سے بچنے اور دوسروں کی کامیابی کو قبول کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

About Adeel Ilyas

Adeel Ilyas is an ex-Pakistani formal cricketer and the owner of Al-Falaq International Schools. He is a social expert and a professor of English literature. His columns and articles focus on personal development, education, and community service, offering unique insights from his diverse experiences.

Check Also

Falasteenion Ko Taleem Bacha Rahi Hai (1)

By Wusat Ullah Khan