Aaj Ka Ustad Aur Shagird
آج کا استاد اور شاگرد
تعلیم کا رشتہ استاد اور شاگرد کے درمیان ایک مقدس رشتہ ہے، جس کی بنیاد خلوص، محبت اور علم کی ترسیل پر قائم ہوتی ہے۔ مگر آج کے دور میں، یہ رشتہ وقت کے ساتھ بدلتا جا رہا ہے۔ استاد اور شاگرد کے درمیان جو احترام، ادب اور لگن کا رشتہ تھا، وہ اب جدید تعلیم کے تقاضوں اور معاشرتی بدلاؤ کی وجہ سے کمزور ہوتا دکھائی دیتا ہے۔
آج کے استاد کو صرف علم کی ترسیل کرنے والا نہیں سمجھا جاتا بلکہ وہ ایک رہنما، دوست اور مشیر کا کردار ادا کرتا ہے۔ لیکن جدید زمانے میں بہت سے اساتذہ کو دیکھا جا رہا ہے کہ وہ صرف نصاب کی تکمیل اور امتحانات کی تیاری تک محدود ہو گئے ہیں۔ وہ شاگرد کی شخصیت سازی، کردار سازی اور اخلاقیات کی تربیت کو نظرانداز کر رہے ہیں۔ یہ صورتحال نہ صرف تعلیم کے معیار کو متاثر کرتی ہے بلکہ معاشرے کے اخلاقی معیار کو بھی نیچے لاتی ہے۔
دوسری جانب، شاگرد بھی اساتذہ کے لئے وہ محبت اور احترام کا جذبہ نہیں رکھتے جو ماضی میں تھا۔ جدید ٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ کی وجہ سے طلبہ کو یہ لگنے لگا ہے کہ وہ استاد کے بغیر بھی معلومات حاصل کر سکتے ہیں، اور یوں استاد کی اہمیت میں کمی محسوس کی جا رہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، شاگرد کا رویہ بھی تبدیل ہوتا جا رہا ہے۔ وہ کلاس روم میں استاد کی بات کو توجہ سے سننے اور سمجھنے کے بجائے صرف نمبروں اور گریڈز پر توجہ دیتے ہیں۔
یہ بات سمجھنا ضروری ہے کہ استاد کی ذمہ داری صرف نصابی تعلیم دینے تک محدود نہیں ہے بلکہ وہ ایک نسل کی تربیت کر رہا ہوتا ہے، اور شاگرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ استاد کو وہی احترام دے جو ماضی میں دیا جاتا تھا۔ معاشرے کی اصلاح اور ترقی میں استاد کا کردار ہمیشہ سے اہم رہا ہے اور شاگرد کا فرض ہے کہ وہ استاد کی رہنمائی کو اپنائے۔
آج کے استاد اور شاگرد کے رشتے کو دوبارہ مضبوط کرنے کے لئے ضروری ہے کہ دونوں فریقین اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں اور معاشرے کی تعمیر و ترقی کے لئے مل کر کام کریں۔ استاد کو اپنا فرض سمجھتے ہوئے نہ صرف علم بلکہ اخلاقیات اور کردار سازی پر بھی توجہ دینی چاہیے، اور شاگرد کو بھی استاد کا احترام اور وقار بحال کرنا چاہیے تاکہ تعلیم کا اصل مقصد حاصل کیا جا سکے۔
یہی وقت کی ضرورت ہے کہ ہم آج کے استاد اور شاگرد کے رشتے کو نئے سرے سے بہتر بنائیں تاکہ ہم ایک مضبوط اور خوشحال معاشرہ تشکیل دے سکیں۔