Tuesday, 07 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Abid Hashmi/
  4. Jamia Kashmir Riyasat Ki Qadeem Aur Azeem Darsgah

Jamia Kashmir Riyasat Ki Qadeem Aur Azeem Darsgah

جامعہ کشمیر ریاست کی قدیم اور عظیم درسگاہ

آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی، مظفرآباد ریاست کی قدیم اور عظیم درسگاہ ہے، جو اپنے قیام سے لیکر آج تک ترقی کی منازل طے کر رہی ہے۔ دس ارب روپے کی خطیر سعودی امداد سے تعمیر ہونے والی آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی، کے کنگ عبداللہ کیمپس میں شاندار افتتاحی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ پہاڑوں کے دامن میں جدید ترین سہولیات سے لیس یونیورسٹی کشمیر کے طلباء کے روشن مستقبل کی اُمید پیدا کر دی ہے۔

آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی، کنگ عبداللہ کیمپس کا افتتاح جمعہ 4 اگست 2023ء کو ایک شاندار تقریب میں کیا گیا۔ آزاد جموں و کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری اور سعودی فنڈ برائے ترقی کے ڈائریکٹر جنرل (ایشیاء) ڈاکٹر سعود الشمری، جناب چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار احمد، جناب وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کلیم عباسی، وزراء حکومت، سابق وائس چانسلرز صاحبان۔

جملہ ڈین صاحبان فیکلٹیز، جناب رجسٹرار، جناب ڈائریکٹر فنانس و پلاننگ، ڈائریکٹر، چیئرمین، کوآرڈینیٹر صاحبان، جناب ایڈیشنل رجسٹرار، جناب ڈائریکٹر سٹوڈنٹس آفئیرز، ڈپٹی ڈائریکٹر سٹوڈنٹس آفئیرز، پرنسپل آفیسران، فیکلٹی ممبران، ایڈمنسٹریٹو سٹاف، طلباء / طالبات، الیکڑانک و پرنٹ میڈیا کے نمائندگان و پاکستان و آزاد کشمیر سے دیگر اہم شخصیات نے بھرپور شرکت کی، سٹیج سیکرٹری کے فرائض محترمہ ڈاکٹر فرزانہ کوثر نے سرانجام دئیے۔

اس حیرت انگیز، جدید ترین کیمپس کی نقاب کشائی کی گئی۔ اس موقع پر جامعہ کے شعبہ پبلک ریلیشن آفس کی جانب سے جامعہ کی بہترین ڈاکومنٹری پیش کی گئی۔ جس سے مہمانانِ گرامی سمیت سب نے اظہارِ مسرت کیا، اور اس بہترین کاوش کو سراہا۔ یہ بصیرت انگیز کوشش، جو کہ اقوام کے درمیان پائیدار بندھنوں کا ثبوت ہے، سعودی عرب کی فراخدلانہ حمایت سے زندہ ہوئی۔ یہ کیمپس دو طرفہ تعاون اور تعلیم کے لیے لگن کی علامت کے طور پر کھڑا ہے، جس کی تخمینہ سرمایہ کاری دس ارب روپے سے زیادہ ہے۔

شاندار افتتاحی تقریب میں جامعہ کشمیر کے عہدیداران، کمیونٹی اور سعودی عرب کی حکومت کے اعلیٰ حکام، سعودی فنڈ فار ڈویلپمنٹ کے معزز نمائندوں، اسلام آباد میں سعودی عرب کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن پاکستان کے ممتاز چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد نے اس موقع پر اپنی موجودگی کا شرف بخشا۔ یہ پُروقار تقریب اتحاد، طاقت اور تعلیمی ترقی کے لیے مشترکہ عزم کا ثبوت تھی۔

جامعہ کشمیر ایک مثالی ادارہ ہے۔ جس نے ہمیشہ خطہ کی ترقی، خوشحالی اور خطہ کشمیر کی نیک نامی میں مثالی کردار ادا کیا اور اب بھی بھرپور انداز میں کر رہی ہے۔ جامعہ کشمیر نے ہمیشہ اپنے طلباء و طالبات کو روشن مستقبل کی طرف رہنمائی کی۔ تحقیق و تخیل کی نئی راہیں ہموار کیں۔ اس جامعہ سے فارغ التحصیل پاکستان ہی نہیں بیرون ممالک بھی اہم عہدوں پر فائز ہیں۔ جو اس جامعہ کی بہترین کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

خطہِ کشمیر میں اس اعلیٰ تعلیمی درسگاہ کو رہنما کی حیثیت حاصل ہے۔ طلباء کی بہترین تعلیمی رہنمائی کے ساتھ ان کی کردار سازی بھی اعلیٰ تعلیم کے اہداف حاصل کئے جانے کا سفر تیزی سے جاری و ساری ہے۔ جامعہ نے اس امر کو یقین بنایا کہ انسانی ذہن کو اگر اوائل عمری میں تعلیم و تہذیب کی اعلیٰ روایات کے احیاؤ تشکیل کی جانب مائل کر دیا جائے تو معاشرتی و سماجی امن و استحکام کی راہ میں کوئی رکاوٹ حائل نہیں ہو سکتی۔

جس طرح فطرت خود لالہ کے پھول کی حنا بندی کرتے ہوئے اسے چشم انسانی کے لئے خوبصورت بنانے کا سامان کرتی ہے، اسی طرح اس درسگاہ نے نونہالانِ قوم کو امنو آشتی کے اعلیٰ آدرشوں سے روشناس کرواتے ہوئے قومی سطح پر امن و امان کے قیام کی ذمہ داری کا فریضہ انجام دیا۔ اور اپنے فارغ التحصیل اور وزیر تعلیم طلباء میں امن و برداشت کی اہمیت کو واضح کرنے کے لئے اپنا بہترین کردار نبھایا۔

دورِ حاضر میں تعلیم و تدریس کے زاویہ نظر میں اگرچہ جدت آ چکی ہے مگر انسانی ذہن کی ایک متوازن تشکیل جو کہ روز اول سے ہی تعلیم و تربیت کا خاصہ رہی ہے۔ جامعہ اس وقت بھی اپنے محدود وسائل کے باوجود طلباء /طالبات کے نوخیز ذہنوں کو انسانیت کی بنیادی اقدار سے روشناس کرواتے ہوئے ہم ایک بہترین قومی خدمت سر انجام دینے کے قابل بنانے میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔ ہم آہنگی، برداشت، توازن، طبقاتی مساوات، بہتر روزگار ایسے عناصر ہیں جو کسی بھی معاشرے کو جنت نظیر بنانے کے لئے معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔

جامعہ کشمیر میں متلاشیانِ علم یعنی طلباء کو ان اعلیٰ سماجی اقدار سے روشناس کروانے کی از حد سعی کی جا رہی ہے، جو مستقبل میں ایک متوازن معاشرہ کی تشکیل کی خشت اول ثابت ہوگی انشاءاللہ تعالیٰ۔ اساتذہ اپنے طلبا و طالبات کے لئے آئیڈیل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ یہ صرف اساتذہ ہی ہیں جو طلباء کے لئے احترام انسانیت کا عملی نمونہ بن کر ان کے کردار و شخصیت میں مثبت تبدیلیاں لا رہے ہیں۔ جامعہ کشمیر اس خطہ کی ایک اہم پہچان ہے۔ جس کے کردار سے انکار ممکن ہی نہیں۔

جامعات دُنیا کے قدیم ترین سماجی اداروں میں سے ایک ہیں۔ علم پھیلانے کے طریقہ کار متفرق سہی لیکن اس کی اہمیت پر ہر قوم متفق ہے۔ رسمی نظام تعلیم میں سکول اور کالج کے برعکس یونیورسٹی تحصیل علم کی وہ آخری منزل ہے، جس کے بعد طلباء اپنی عملی پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز کرتے ہیں۔ اس اعتبار سے یونیورسٹیز کو نظام تعلیم میں خاص مقام حاصل ہوتا ہے۔ جامعات کی اہمیت کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ"کسی بھی معاشرے میں حریت فکر کی پیمائش کا پیمانہ اس معاشرے کی جامعات ہوا کرتی ہیں اور اگر جامعات ہی میں حریت فکر کا راستہ مسدود ہو جائے تو پھر پورا سماج ٹھٹھر کر رہ جاتا ہے"۔

اندھیرے کے باوجود ہمارے پاس اعلیٰ تعلیم کی فراہمی کے کچھ ادارے ایسے بھی ہیں جو جگنوؤں کی مانند کہیں کہیں ٹمٹماتے نظر آتے ہیں، جن کی موجودگی بلاشبہ ملکی نظام تعلیم اور بامقصد تعلیم کے فروغ میں مثبت کردار ادا کر رہی ہے۔ ایسے ہی اداروں میں ایک جامعہ آزاد جموں و کشمیر، مظفرآباد بھی ہے، جس سے پھوٹنے والی علم کی کرنیں آج ملک بھر کو روشن کر رہی ہیں۔ کسی بھی معاشرے میں اعلیٰ تعلیم کا کردار اہم ہوتا ہے کیونکہ اس کا براہِ راست تعلق قومی سطح پر سماجی اور معاشی ترقی سے ہوتا ہے۔

تعلیم کسی بھی قوم یا معاشرے کیلئے ترقی کی ضامن ہے۔ یہی تعلیم قوموں کی ترقی اور زوال کی وجہ بنتی ہے۔ تعلیم حاصل کرنے کا مطلب صرف سکول، کالج یونیورسٹی سے کوئی ڈگری لینا نہیں بلکہ اسکے ساتھ تعمیر اور تہذیب سیکھنا بھی شامل ہے تاکہ انسان اپنی معاشرتی روایات اور اقتدار کا خیال رکھ سکے۔ معاشرہ میں امن، برداشت، استحکام جیسے رویوں کو فروغ دینے کے لئے اگر یونیورسٹی سطح پر ہی بہتر اقدامات کا سہارا لیا جائے اور نوجوان طلباء کے نوخیز ذہنوں کو توازن و برداشت کی اعلیٰ اقدار کا سبق سکھا دیا جائے تو اس میں کوئی شک نہیں کہ یونیورسٹی سطح پر تعلیم حاصل کرنے والے تمام طلبا و طالبات معاشرتی و سماجی سفیروں کا کردار ادا کرتے ہوئے ملک کے مختلف طبقات کے مابین ہم آہنگی کا وسیع تر وسیلہ بن جائیں۔

ملک کی معاشی ترقی کے لئے بھی امن و استحکام کی از حد ضرورت ہے کیونکہ اندرونی و بیرونی سرمایہ کاری کے لئے جہاں بہت سی شرائط کی ضرورت ہوتی ہے وہاں پر ایک بنیادی شرط ملکی امن بھی ہے۔ جامعہ کشمیر ایک سپریم ادارہ جس کی عزت و تکریم ہم سب پر لازم ہے۔ ہم اس کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ یاد رہے کہ سعودی عرب کے مرحوم بادشاہ شاہ عبد اللہ بن عبدالعزیز کی جانب سے آزاد کشمیر کے زلزلہ متاثرہ علاقہ میں جامعہ کشمیر کا یہ کیمپس مرحوم شاہ عبداللہ کی اہلِ کشمیر کے ساتھ محبت کا اظہار تھا، کیمپس کی تکمیل میں رئیس جامعہ پروفیسر ڈاکٹر محمد کلیم عباسی اور انکی ٹیم کا اہم کردار رہا۔

Check Also

Roohani Therapy

By Tayeba Zia