Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Abid Hashmi
  4. Azad Jammu o Kashmir Union Of Columnists Ke Zair e Intizam Gold Medal Taqreeb

Azad Jammu o Kashmir Union Of Columnists Ke Zair e Intizam Gold Medal Taqreeb

آزاد جموں وکشمیر یونین آف کالمسٹس کے زیرِ اہتمام گولڈ میڈل تقریب

میڈم سدرہ ارم کبیر، بانی، یونین آف کالمسٹس، و جملہ ٹیم نے ایک بہترین ریت قائم کرتے ایک تقریب کا انعقاد کیا۔ اس تقریب میں آزاد کشمیر کے مختلف اضلاع سے کالم نگاروں نے شرکت کی، جبکہ مہمانان گرامی میں سردار عابد حسین عابد، سابق وزیر حکومت، سر دار عمر فاروق، ڈپٹی کمشنر پونچھ تھے۔ تقریب کا مقصد آزاد جموں وکشمیر یونین آف کالمسٹس کی طرف سے ان کالم نگاروں کو اعزازی شلیڈز دینا تھا، جنہیں ان کی ادبی خدمات کے اعتراف میں پاکستان کے مختلف آرگنائزیشن نے گولڈ میڈل سے نوازا، جن میں پروفیسر ریاض اصغر ملوٹی، پر وفیسر صغیر آسی، مرزا جمیل احمد شاہد، راجہ شبیر، سید زاہد حسین نعیمی اور راقم الحروف کو گولڈ میڈل ملنے پر آزاد جموں وکشمیر یونین آف کالمسٹس کی طرف سے اعزازی شلیڈز عطاء کی گئیں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سردار عابد حسین عابد نے کہا کہ کالم نگاروں کی خدمات قابل ذکر ہیں، کالم ہمیشہ اپنے لئے نہیں بلکہ دوسروں کے لئے لکھا جاتا ہے۔ دوسروں کی فلاح و بہبود، خدمت خلق ہے۔ گولڈ میڈل ملنے پر سب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، میڈم سدرہ اور ان کی ٹیم کو مثالی تقریب منعقد کروانے پر ہدیہ تبریک دیتا دیتا ہوں۔ کالم نگاروں کو ہمیشہ سچ لکھنا چاہیے، ہوا کارخ دیکھ کر کبھی بھی اپنا نظریہ، حقائق مسخ نہیں کرنے چاہیے، اس کے ساتھ ہی اب تعلیم بہت عام ہے لیکن اس ساتھ تربیت کا فقدان ہے۔ جس کے لئے ہم سب کو ملکر کاوشیں کرنا ہوں گی۔ انہوں نے باہر سے آنے والوں کو سرزمینِ راولاکوٹ آنے پر شکریہ بھی ادا کیا۔

سردار عمر فاروق، ڈپٹی کمشنر پونچھ نے دورانِ خطاب قرآن کریم کی آیت مبارکہ تلاوت فرمائی جس کا ترجمہ یہ ہے قسم ہے قلم کی اور جو وہ لکھتے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ یہ کوئی معمولی بات نہیں، بہت مقدس اور ذمہ دار پیشہ ہے۔ اب سوشل میڈیا نے کالم پڑھنے کا رحجان کافی حد تک کم کر دیا ہے۔ کالم نگاروں کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے کالم میں جدت لائیں، کالم کو اخبارات میں شائع ہونے کے ساتھ ہی سوشل میڈیا پر بھی ڈالا جائے تاکہ لوگوں کا علم و ادب سے تعلق رہے۔

علم و ادب، تعلیم و تربیت لازم وملزوم ہیں۔ ان کے بنا ترقی کا راستہ ممکن نہیں۔ ہمیں ملکر معاشرہ کو پھول بنانا ہے۔ میڈیا، کالم نگاروں کا کام معاشرے کی اصلاح و احوال کے لئے مبثت کردار ادا کرنا چاہیے۔ میڈیا ریاست کا چوتھا اور اہم ستون ہے۔ اس کا کام ہی معاشرے کی اصلاح و احوال ہے۔ مسائل کی نشاندہی اور مثبت کردار ان کا طرہ امتیاز ہے۔ ہمیں خوشی ہے کہ وادی کشمیر کے لکھاریوں کو ان کی خدمات کے اعتراف میں گولڈ میڈل دئیے گئے جو قابلِ مسرت ہے۔

آزاد جموں و کشمیر یونین آف کالمسٹس کے مرکزی صدر ظفر مغل نے خطاب کیا اور یونین کی کارکردگی، مشکلات، مقاصد پر تفصیلی بات کی۔ آزاد جموں وکشمیر یونین آف کالمسٹس کے سر پرستِ اعلیٰ محترم ریاض اصغر ملوٹی نے کہا کہ جملہ عہدیداران اپنے فرائض منصبی احسن طریقے سے انجام دیں گے، ہماری کاوشیں اگر کل ہمارے جانے کے بعد انسانیت کی فلاح و بہبود کے لئے کام آئیں گی تو یقیناً یہی ہمارا سرمایہ حیات ہوگا۔ اگر خدانخواستہ ہماری کاوشیں دُنیاوی مقاصد کے لئے ہوں تو ناکامی مقدر ہوگی۔ انہوں نے بطورِ میزبان جملہ احباب کا شکریہ بھی ادا کیا۔ پروفیسر صغیر آسی، راجہ شبیر اور دیگر احباب کی گفتگو بھی ہوئی۔ جس کا بنیادی مقصداہل قلم کی حوصلہ افزائی اور یونین کے کردار پر روشنی ڈالی گئی۔ آمنہ خورشید اور دیگر نے بھی خطاب کیا اور یونین کی کاوش کو سراہا گیا۔

آخرمیں یونین کی چیئرپرسن سدرہ ارم کبیر نے بتایا کہ انہوں نے یہ یونین اس لئے بنائی ہے کہ اگر باقی رکشہ، پولٹری و دیگر یونین کام کر رہی ہیں تو کالم نگار جن کا مقصد ہی اپنے قلم سے معاشرے کی اصلاح میں کلیدی کردار ادا کرنا ہے۔ وہ اپنی بساط سے بڑھ کر معاشری کی خامیوں کی نشاندہی کرتے اور ان کے حل کی تجاویز بھی دیتے ہیں۔ یہ کام اتنا سہل نہیں جتنا کہنے کو لگتا ہے۔ میں جھوٹ کے سورج سے نہیں مانگ کے لایا ہوں کرنیں، میں نور صداقت کے لیے خود ہی جلا ہوں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس یونین کی ابتداء سے لے کر آج تک کن مشکلات، مسائل کا سامنا کرنا پڑا، مگر اس کے باوجود ہم معاشرے کے لئے اپنا مبثت کردار ادا کریں گے۔ اگر ہمارے کالم نگاروں کی علمی کاوشوں کو تسلیم کرتے ہوئے پاکستان کی آرگنائزیشن انہیں گولڈ میڈل سے نوازتی ہیں تو یہ ہمارا فرض بنتا ہے کہ ان کی حوصلہ افزائی کریں، انہیں یہاں سے ایورڈ ملنا چاہیے تاکہ ان کے حوصلے بلند ہوں اور وہ اپنی ریاست کے لئے مزید فعال کردار ادا کر سکیں۔ اچھائی کی حوصلہ افزائی ضروری ہے۔ اس وقت جب بھارت اپنی مذموم عزائم سے خطہ کا امن تباہ کرنا چاہتا ہے ایسے میں جہاں ہماری فوج، دیگر اداروں کنے قابلِ قدر اور تاریخی کارنامے سر انجام دئیے وہاں ہی ہمارے میڈیا کا ناقابلِ فراموش کردار رہا ہے۔ میڈیا ہاوسز، کالم نگاروں نے محدود وسائل کے ہوتے ہمیشہ کردار ادا کیا۔ ان افراد کی حوصلہ افزائی ضروری ہے۔

ہم نے مل کر تنقید برائے تنقید سے نکل کر معاشرہ کی اصلاح کرنی ہے۔ ہماری یونین کے معروف کالم نگاروں جن میں پروفیسر ریاض اصغر ملوٹی، پر وفیسر صغیر آسی، مرزا جمیل احمد شاہد، راجہ شبیر، سید زاہد حسین نعیمی اور عابد ضمیر ہاشمی کو گولڈ میڈل ملنے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے آزاد جموں وکشمیر یونین آف کالمسٹس انہیں اپنی طرف سے شلیڈز پیش کرتی ہے اور توقع بھی کرتے ہیں کہ وہ اپنی علمی و ادبی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ اس کے بعد انہوں نے اپنی والدہ مرحومہ کے نام ایک نظم بھی پیش کی، جس سے جملہ شرکاء محفل اشک بار ہوئے۔

آزاد جموں و کشمیر یونین آف کالمسٹس ایک فیملی کی طرح ہیں ان کی کوشش ہے کہ یہ پلیٹ فورم اہلِ کتاب اور اہلِ قلم کی حوصلہ افزائی کرے۔ خونی جبلّتیں ہی محض رشتے نہیں ہوتے بلکہ باہمی یا انفرادی یکطرفہ تعلق بھی قائم ہو جاتے ہیں جو محبت، سچائی، تعاون، اخلاص اور بے لوثیت سے بھی قائم ہوتے ہیں، تعلق وہی بچتا ہے جو تفاہم، اعتماد و اعتبار، احترام کے باریک دھاگے کے انسلاک اور ہم آہنگی کی ڈوری سے بندھا ہو، کسی کے پاس جو کچھ ہے وہ سب اللہ تعالیٰ کی ودیعت اور امانت ہے کسی کا ذاتی کچھ نہیں ہے عزت، دولت، شہرت، نیک نامی، جاہ و حشمت، منصب و قلمدان و اختیار اور کرسی سائے کی مانند ہے جو بالآخر ڈھل جاتا ہے دوام کسی کو حاصل نہ ہے۔ گردشِ ایام میں جب وقت اور حالات کے تصادم کے تھپیڑے لگنے لگیں تو عافیتِ زیست اضطرار و اضطراب کی رجعت سے ایامِ زیستن غیر متوازن ہو جاتے ہیں اس وقت کام آنے والی چیز کا نام خدمت خلق ہے۔

Check Also

J Dot Ka Nara

By Qamar Naqeeb Khan