Sunday, 17 November 2024
  1.  Home
  2. Sohail Warraich
  3. Hussain Nawaz Wapas Aao!

Hussain Nawaz Wapas Aao!

حسین نواز واپس آؤ!

کسی کو اچھا لگے یا بُرا، نونی ناراض ہوں یا انصافی اپنی مرضی کا مطلب نکالیں، میں سرعام یہ مطالبہ کر رہا ہوں کہ "حسین نواز واپس آئو" تم جہاں بھی ہو، جس حال میں بھی ہو، خوش ہو یا پریشان ہو، زندگی سے لطف اندوز ہو رہے ہو یا والد اور بہن کی جیل پر رنجیدہ ہو۔ جیسے بھی ہو فوراً جہاز پکڑو اور واپس آئو۔

ان کے وطن نہ آنے کی جو بھی قانونی، سیاسی اور خاندانی وجوہات تھیں یا ہیں ان کا جواز تھا یا نہیں، مگر اب صورتحال ایسی ہے کہ یہ تمام وجوہات اور جواز رد کرکے بھی حسین نواز کو فوراً واپس آنا چاہئے۔ ان کے والد نواز شریف اور بہن مریم دونوں پابندِ سلاسل ہیں، ایسے میں حسین نواز، لندن، جدہ یا دبئی جہاں کہیں ہیں، ان کا وہاں رہنا نہیں بنتا۔ بہت سے الزامات ایسے ہیں جو حسین نواز پر ہیں اور بالواسطہ سزا ان کے والد اور بہن بھگت رہے ہیں۔ پارک لین کی جائیداد کے مالک ہونے کے آپ دعویدار ہیں، آپ یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ آپ کے اثاثے اور جائیداد آپ کو اپنے دادا میاں محمد شریف سے براہِ راست ملی ہے۔ ظاہر ہے کہ حسین نواز واپس آئے گا تو گرفتار ہوگا مگر پھر بھی اُسے آنا چاہئے اور اپنی قانونی پوزیشن کا دفاع کرنا چاہئے۔

نونی کہہ سکتے ہیں کہ حسین نواز تو سیاست میں نہیں، وہ کیوں واپس آکر گرفتار ہو جائے اور یوں شریف خاندان مزید مشکلات کا شکار ہو جائے۔ حسین نواز جنرل مشرف کی بغاوت کے وقت بھی گرفتار ہوئے تھے، پاناما اسکینڈل کے دوران حسین نواز نے پاکستان آکر اپنے خاندانی اثاثوں کی وضاحت پیش کی تھی، وہ سپریم کورٹ کی قائم کردہ جے آئی ٹی میں بھی پیش ہوئے تھے۔ ان مثالوں سے واضح ہوتا ہے کہ حسین نواز پہلے بھی مختلف مواقع پر اپنا کردار ادا کرتے رہے ہیں، اب بھی انہیں پاکستان کے حالات سے منہ نہیں موڑنا چاہئے۔ آتش فشاں پھٹا ہو تو اس سے دور بھاگنا چاہئے مگر کسی کو بچانا ہو، اپنی پوزیشن صاف کرنا ہو تو آپ کو آتش فشاں کی طرف بھی آنا پڑتا ہے۔ حسین نواز کے لئے پاکستان آنے میں خطرات میں لمبی جیل اور پیچیدہ مقدمات کو برداشت کرنا ہوگا مگر وہ اس خطرے سے بچ کر محفوظ زندگی گزار بھی لیں تو ان کی ساکھ اور حیثیت پر سوال بہرحال اٹھتے رہیں گے۔

شریف خاندان کے ذرائع بتاتے ہیں کہ یہ مرحومہ کلثوم نواز کا فیصلہ تھا کہ جنرل مشرف کے دور کے پہلے سال 2000ء میں ہی انہوں نے میاں شریف سے یہ فیصلہ کروایا کہ میاں نواز شریف کے بیٹے آئندہ پاکستان میں نہیں بلکہ بیرونِ ملک بزنس کریں گے۔ انہیں غصہ تھا کہ جنرل مشرف کے دور میں ان کے کارخانوں اور بزنس کو بند کیا گیا تھا۔ بیگم کلثوم نواز ہی نے بیٹوں حسین اور حسن کو سیاست سے دور رہنے اور مریم نواز کو سیاست میں اِن کرنے کا فیصلہ کیا۔ شریف خاندان میں کلثوم نواز کی عقلمندی اور دور اندیشی پر اتفاق رائے تھا، اسی لئے حسین اور حسن سیاست میں پس منظر میں چلے گئے جبکہ مریم نواز اپنی والدہ کی اشیرباد سے سیاست میں آگے بڑھیں۔ مگر اب وقت آ گیا ہے کہ اس صورتحال میں حسین نواز تبدیلی لائیں، لندن میں پریس کانفرنس سے خطاب کریں اور کہیں کہ الزام حسین نواز پر ہیں، حسین نواز پاکستان آ رہا ہے اسے گرفتار کرو، نواز شریف اور مریم نواز کو رہا کرو"۔

سیاست کے تقاضے کو چھوڑیں، غیرت کا بھی تقاضا ہے کہ والد اور بہن جیل میں ہوں تو حسین نواز جیسا جوان جہان اور باغیرت بھائی کیسے یہ برداشت کر رہا ہے؟ جیل کی سختیاں اور قانون کی پابندیاں اپنی جگہ، مگر انسان کو اپنی عزت اور غیرت پر نمایاں طور پر ناز ہوتا ہے۔ حسین نواز کو بھی ہوگا۔ اب وقت ہے کہ وہ اس غیرت، حمیت اور عزت کا برسر عام اظہار بھی کریں۔ اس صورتحال پر انصافی خوش ہو سکتے ہیں کہ ان کے پاس ایک نیا شکار آنے والا ہے، وہ حسین نواز کی گرفتاری پر بھنگڑے ڈالیں گے مگر حسین نواز کے واپس آنے کا واقعہ، جج ارشد ملک کی وڈیو ریلیز کرنے جیسا ہوگا۔ حسین نواز جیل جائے گا مگر نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف مقدمات کمزور پڑ جائیں گے۔

حسین نواز کے دونوں بیٹے جوان ہیں، ایک یونیورسٹی میں ہے اور دوسرا کالج میں، جدہ اور لندن میں ان کے کاروبار ہیں، ظاہر ہے کہ اس وقت شریف خاندان کا واحد کمائو پوت حسین نواز ہے، ایسے میں اس کی گرفتاری شریف خاندان کے لئے مالی پریشانیوں کا باعث بن سکتی ہے مگر جب اسٹیکس ہائی ہوں، لڑائی بڑی ہو، عزت اور ساکھ کا مسئلہ ہو تو ایسے میں یہ معاملات غیر اہم ہو جاتے ہیں اور عزت، غیرت اور سیاست اہم ترین ہو جاتی ہے۔

فرض کریں کہ حسین نواز واپس نہ آئے، تو کیا ہوگا، کچھ بھی نہیں ہوگا معاملات ایسے ہی چلتے رہیں گے، والد اور بہن جیل میں پڑے رہیں گے اور حسین نواز غیر متعلق ہوتے جائیں گے۔ اور اگر وہ آ جاتے ہیں، جیل چلے جاتے ہیں تو اپنی جماعت میں ان کی عزت اور سیاسی حیثیت بحال ہوگی۔ آج تک نواز شریف اپنے بیٹوں کو پاکستان آنے سے منع کرتے رہے ہیں، پاکستان آئے تھے تو رات کو ان کے گھر سے نکلنے پر پابندی تھی، اب بھی شاید اپنی محبت کی وجہ سے حسین نواز کو آنے سے منع کر دیں مگر میری رائے اب بھی یہی ہے حسین نواز واپس آئو۔

About Sohail Warraich

Sohail Warraich is a prominent Pakistani journalist, television host, analyst and media personality. Warraich currently host Ek Din Dunya k Sath on Dunya News. He shares his expert opinion on a talk show Think Tank.

Check Also

Bas Wicket Nahi Chorni

By Javed Chaudhry