Saturday, 17 May 2025
  1.  Home
  2. Najam Wali Khan
  3. Pak Fauj Ke Etemad Kyun?

Pak Fauj Ke Etemad Kyun?

پاک فوج پر اعتماد کیوں؟

میں یہ تحریر لکھنے سے پہلے ظہر کی نماز باجماعت پڑھ کے مسجد سے نکلا تو ریٹائرڈ کرنل سے مڈبھیڑ ہوگئی۔ وہ اونچی آواز میں بھارت کے حملوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہہ رہا تھا فوج میں اتنی ہمت ہی نہیں کہ وہ بھارت کو جواب دے سکے، انہوں نے امریکہ کو گارنٹی دے دی ہے کہ یہ اپنے بندے مرواتے رہیں گے مگر جواب نہیں دیں گے۔ یہ کوئی فوج ہے، فوج تو وہ تھی جس نے مشرف کے دور میں کارگل کیا تھا۔

اس وقت بھی نواز شریف امریکہ جا کے کلنٹن کے پائوں پڑ گیا تھا۔ اپنی ہی فوج کے خلاف پروپیگنڈے پر اس ریٹائرڈ کرنل سے اچھی خاصی بدمزگی ہوگئی جس پر لوگوں نے بیچ بچاوکروایا مگر یہ ریٹائرڈ کرنل تنہا تو نہیں ہے۔ شجاع پاشا، ظہیرالاسلام سے فیض حمید تک کی پالیسیوں نے ایسوں کی پوری فوج تیار کی ہے۔ میں فیض حمید کے کورٹ مارشل کے نتیجے کا منتظر ہوں اور میری پختہ رائے ہے کہ وہ محض ایک ہاؤسنگ سوسائٹی کے قبضوں اور کرپشن کے معاملے کا مجرم نہیں ہے۔ وہ اس جیسوں کے ذریعے نو مئی برپا کرنے کا اصل مجرم ہے۔

یہ لوگ اس وقت پاک فوج کے خلاف بھارت کے بیانئے کو چلا رہے ہیں اور بھارت کے چینل ان کا موقف آگے بڑھا رہے ہیں، یہ اتحاد ہرگز حیرت انگیز نہیں۔ بھارتی چینلوں پر کہا جا رہا ہے کہ عمران خان کو رہا کر دیا جائے اور یہ لوگ ایسے کلپس کو شئیریہ سوچے سمجھے بغیر شئیر کررہے ہیں کہ کیا بھارت کا گودی میڈیا اس وقت کوئی بھی ایسا مشورہ دے گاجو پاکستان کو طاقت دے۔ بھارتی میڈیا جس عمران خان کی رہائی کی وکالت کر رہا ہے وہ رہا ہونے کے بعد پاکستان میں اتحاد ویکجہتی پیدا کرے گا یا اندرونی غداروں کے ذریعے مزید فتنہ گری اور شرانگیزی کرے گا۔

ظاہر ہے بھارت اس کا مقدمہ اسی لئے لڑ رہا ہے کہ پاکستان مزید تقسیم ہو، اس کے ففتھ کالمسٹ مزید طاقتو ر ہوں۔ فوج اور ریاست کے مخالفین کو مزید طاقت ملے، قوم کا فوج پر اعتماد کم ہو۔ عمران خان کی رہائی کا مطالبہ ایک بڑی سازش کا حصہ ہے اور تاریخ کے اس سیاہ دور کادہرایا جانا ہے جس میں سیاسی دباؤ میں آ کے شیخ مجیب کو اگرتلہ کیس میں گرفتار کرنے کے بعد رہا کر دیا گیا تھا۔ میں اس پر تفصیل سے کالم لکھ چکا، ان حقائق کو دہرانے کی ضرورت نہیں ہے۔

فوج کی صلاحیتوں پر شک پیدا کرنے والے کی پیڈ وارئیرز، خوارجیوں کی سیاسی شکل ہیں۔ پاکستان کا آئی ایم ایف سے معاہدہ توڑ کے، بیل آئوٹ پیکج کے خلاف مظاہرے کرکے اور ترسیلات زر روکنے کی کال دے کر دیوالیہ کرنے کی سازش کرنے والے ہی نہیں بلکہ نو مئی کرنے والے اس وقت محب وطن پاکستانیوں سے بڑھ کے محب وطن بننے کی اداکاری کر رہے ہیں۔ فوج کو طعنے دے رہے ہیں کہ وہ بھارت پر اسی قسم کا جوابی حملہ کیوں نہیں کررہی جیسا بھارت نے سویلین آبادی پر کیا۔

میں اس پر کنوینس ہوں کہ اس دھڑے کی طرف سے جو بھی مشورہ آئے اس کے ہمیشہ الٹ کرنا چاہئے کیونکہ یہ مسلسل تاریخ کی غلط سائیڈ پر کھڑے ہو رہے ہیں۔ ہمیں اپنے وزیراعظم کے اس بیان پر کہ بھارت نے جارحیت کرکے سنگین غلطی کی، اس سے کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا اور پاک فوج کے ترجمان کے اس بیان پر کہ لڑائی کب شروع کرنی ہے اس کا فیصلہ بھارت کرے گا اور کب ختم کرنی ہے اس کا فیصلہ ہم کریں گے، پر مکمل بھروسہ اور یقین رکھنا چاہئے۔

جب میں یہ کہتا ہوں کہ ہمیں اپنی تینوں افواج پر مکمل اعتماد رکھنا چاہیے تو میرے سامنے یہ کھلی حقیقت موجود ہے کہ میری فوج نے بھارت کے غرور رافیل کو ملبہ، راکھ اور نشان عبرت بنا کے رکھ دیا ہے۔ بھارت کو فرانس سمیت پوری دنیا کے سامنے شرمندگی کا شکار کر دیا ہے۔ یہ ہماری پاک فضائیہ کے بہادر پائلٹوں کا کریڈٹ ہے کہ انہوں نے دس گنا قیمتی اور جدید جہازوں کو اپنے جذبہ ایمانی اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں سے ناک آئوٹ کرکے رکھ دیا ہے۔

ہماری زمینی افواج نے اب تک ہونے والی تمام جھڑپوں میں دشمن کو وہ سبق سکھایا ہے کہ وہ اپنی پوسٹوں پر سفید جھنڈے لہرا کے شکست تسلیم کرنے پر تیار ہوگیا ہے۔ میں اس لئے کہتا ہوں کہ ہمیں اپنی افواج پر مکمل اعتماد رکھنا چاہئے کہ یہ نہ صرف حیران کردینے کی صلاحیتیں رکھتی ہیں بلکہ انہیں دو عشروں سے دنیا کی طویل ترین عرصے سے جاری دہشت گردی کے خلاف جنگ کا تجربہ ہے۔ ہمارے جوانوں اور افسروں نے اس جنگ میں اپنے لہو اور اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے تو کیا ہم ان کے تجربے، ان کی قربانیوں اور ان کی حب الوطنی سے انکار کر سکتے ہیں۔

میں ہمیشہ بابائے جمہوریت نوابزاہ نصراللہ خان کا ایک قول دھراتا ہوں کہ جب ایک سیاسی جماعت ناکام ہوتی ہے تو دوسری سیاسی جماعت آجاتی ہے لیکن اگر ایک فوج ناکام ہو تو پھر دوسری فوج آتی ہے۔ اگر ہم اپنی فوج کو کمزور کریں گے تو کیا ہم مودی کی فوج کا راستہ ہموار کریں گے، وہ مودی جو پاکستانیوں کو لہو میں نہلا رہا ہے۔ کسی بھی عقل اور شعور رکھنے والے کے پاس پاک فوج کی غیر مشروط حمایت کے سوا کوئی راستہ ہی نہیں ہے ورنہ دوسرا راستہ اور منزل وہی ہے جس پر اس وقت بھارتی مسلمان، کشمیری، سکھ، دلت اور دیگر ہیں، آہ، ایک طرف مسلمانوں کی بیٹیاں ہندوؤں سے بیاہی جا رہی ہیں، ان کی مذہبی، سیاسی اور سماجی غیرت کا خاتمہ کیا جا رہا ہے تو دوسری طرف وقف ترمیمی بل کے ذریعے مسلمانوں کی صدیوں سے موجودہ مسجدوں، قبرستانوں، امام بارگاہوں اور فلاحی عمارتوں پر آئینی قبضے کئے جا رہے ہیں، ان کی تاریخ اور ثقافت کو مٹایا جا رہا ہے۔

فوج کی جنگ ٹینکوں اور جہازوں کی ہوتی ہے اور عوام کی جنگ نفسیات اور اعتماد کی۔ ہم اب تک ٹینکوں اور جہازوں کی جنگ میں پیچھے نہیں ہیں تو کون لوگ ہیں جو ہمیں اعصاب اور نفسیات کی جنگ میں ہرانا چاہتے ہیں۔ فوج اور عوام میں اپنے وقتی سیاسی مقاصد کے لئے فاصلے پیداکرنا چاہتے ہیں کیونکہ پاکستان تو ہمیشہ کے لئے ہے مگر سیاست کے مفادات وقتی ہیں۔ یہ لوگ سطحی جذباتیت پیدا کرکے ان فیصلوں پر اثرانداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں جو پیشہ ورانہ سطح پر ہونے چاہئیں۔

بھارت نے فالس فلیگ کے بعد حملہ کرنے کے لئے پندرہ دن لئے اور یہ فوری سٹرائیک بیک کا مطالبہ کر رہے ہیں مگر اس کے باوجود مجھے پورے یقین سے کہنا ہے کہ بھارت کی طرف سے شہری آبادی کو نشانہ بنانے، عورتوں اور بچوں کی لاشوں کے باوجود ہمیں ہندوستان کی آبادی کو نشانہ نہیں بنانا، مندروں اور گوردواروں کو نہیں گرانا۔ ہمیں ان کے وہ ہاتھ توڑنے ہیں جن سے یہ حملہ کرتے ہیں۔ رافل طیاروں کی تباہی نے کروڑوں ڈالرز کا نقصان ہی نہیں دیا بلکہ ان کی ریڑھ کی ہڈی توڑی ہے۔ ہر محب وطن پاکستانی کو اپنی فوج پر اعتماد ہے اور یہی اس کی لائف لائن ہے۔

Check Also

Bunyan Marsoos, Masla Kashmir Aur Trump

By Shafaqat Abbasi