پنجاب کا فاٹا، ماڑی ایک تفریحی مقام
پنجاب کے تفریحی مقامات کے حوالے سے پنجاب کے لوگ بھی کم ہی جانتے ہیں۔ پنجاب کے تفریحی مقامات میں کل بھی مری سر فہرست تھا اور آج بھی مری ہی سر فہرست ہے۔ گرمیوں اور سردیوں میں لوگ پہاڑوں اور موسم کا مزہ لینے کے لیے مری ہی جاتے ہیں۔ عام پنجابی کو یہ معلوم ہی نہیں کہ پنجاب میں مری کے علاوہ بھی کوئی پہاڑی تفریحی مقام موجود ہے۔
مری کے علاوہ ڈیرہ غازی خان کے علاقہ فورٹ منرو کے بارے میں لوگوں نے محدود حد تک سنا ہوگا۔ ایک عمومی بات جو لوگوں کو کسی حد تک معلوم ہے کہ وہ یہی ہے کہ فورٹ منرو ایک پہاڑی سیاحتی مقام ہے۔ جہاں موسم مری کے طرز پر سرد ہوتا ہے۔ لیکن ابھی لوگوں کا مری کی طرز پر تفریح کے لیے فورٹ منرو جانے کا کوئی رحجان نہیں ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ وہاں سیاحت کے لیے بنیادی انفرا سٹرکچر ہی موجود نہیں ہے۔ اور جب تک بنیادی انفرا سٹرکچر موجود نہ ہو تب تک سیاح کے لیے سیاحت کے لیے جانا ممکن نہیں ہوتا۔
اب ہم پنجاب میں ایک نئے پہاڑی تفریح مقام ماڑی کے بارے میں بھی سن رہے ہیں۔ میں نے اپنے ارد گرد بہت لوگوں سے پوچھا لیکن کسی نے بھی ماڑی کے بارے میں پہلے نہیں سنا ہے۔ کوہ سلیمان کے پہاڑی سلسلہ میں واقعہ یہ سیاحتی مقام ضلع راجن پور کے دور دراز علاقے میں موجود ہے۔ لیکن موسم اور نظاروں کے حوالہ سے دلفریب ہونے کے باوجود لوگ ماڑی کے بارے میں نہیں جانتے ہیں۔ شاید جنوبی پنجاب کے لوگ بھی ماڑی کے بارے میں نہیں جانتے ہیں۔
اور وہ مری کے سحر میں ہی گرفتار نظر آتے ہیں۔ فورٹ منرو کے بارے میں انھیں علم تو ہے لیکن وہاں جانے کا رحجان بھی کم ہے۔ ماڑی ضلع راجن پور میں واقع ہے۔ لیکن ہم اس کو پنجاب کا فاٹا بھی کہہ سکتے ہیں۔ فاٹا کی طرز پر یہ علاقہ بنیادی ترقی سے محروم ہے۔ پنجاب کی لیویز کے کنٹرول میں یہ علاقہ بھی فاٹا کی طرز کے مسائل کا ہی شکار ہے۔ کوہ سلیمان کے پہاڑوں کے ایک طرف ماڑی ہے جب کہ دوسری طرف ڈیرہ اسماعیل خان ہے۔ اس کو آپ قبائلی علاقہ ہی کہہ سکتے ہیں۔ جہاں لوگ آج بھی پتھروں کے زمانہ کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
افسوس کی بات تو یہ بھی ہے کہ وہاں کے قبائلی سردار یہاں سے ووٹ تو لیتے ہیں لیکن انھوں نے اس علاقہ کی ترقی کے لیے آج تک کچھ نہیں کیا ہے۔ مری کو تو انگریز نے ہی ترقی دینی شروع کر دی تھی۔ فورٹ منرو میں بھی ہمیں انگریز کے نشان نظر آتے ہیں۔ مری میں انگریز کے بنائے ریسٹ ہاؤسز اور بنیادی انفراسٹرکچر نظر آتا ہے۔
جب کہ فورٹ منرو میں بھی ریسٹ ہاؤسز بالخصوص کمشنر ہاؤس انگریز کے ہی بنائے ہوئے ہیں۔ تا ہم فورٹ منرو کو بعد میں مری کی طرز پر ترقی نہیں دی جا سکی ہے۔ اس ضمن میں ایک رائے یہ بھی ہے کہ وہاں کے قبائلی سردار اس کی ترقی میں ہی رکاوٹ ہیں۔ حالانکہ فورٹ منرو نے تو پاکستان کو سردار فاروق لغاری کی شکل میں صدر پاکستان بھی دیا ہے۔ پھر فورٹ منرو کے سردار ایک لمبے عرصہ تک اقتدار میں رہے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ خوبصورتی میں ماڑی مری اور فورٹ منرو سے بھی بہتر ہے۔
لیکن سہولیات میں سب سے پیچھے ہے۔ سردار عثمان بزدار پنجاب کے پہلے وزیر اعلیٰ ہیں جو ماڑی پہنچے ہیں۔ اس سے پہلے ستر سال میں پنجاب کا کوئی وزیر اعلیٰ ماڑی نہیں پہنچ سکا ہے۔ اس لیے وہاں کی پستی کا ہم بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں۔ سردار عثمان بزدار بھی عجیب انسان ہیں۔ ایک طرف لوگ ان کو ہٹانے کی سازشوں میں مصروف ہیں۔
ایک طرف یہ ماحول بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ سینیٹ کے انتخابات کے بعد سردار عثمان بزدار پر ایک اور حملہ ہوگا۔ انھیں ہٹانے کے لیے کچھ قوتیں کھیل بنا رہی ہیں۔ دوسری طرف اقتدار کو بچانے کی کوشش کے باجود سردار عثمان بزدار ماڑی پہنچ گئے ہیں۔
بیچارے ماڑی نے آج تک کسی کو کیا دیا ہے جو عثمان بزدار کو دے دے گا۔ عثمان بزدار کو احساس ہونا چاہیے کہ ماڑی کی ترقی ان کے اقتدار کو نہیں بچا سکتی۔ پیسے ماڑی میں لگانے کی بجائے وہ وہاں لگائیں جہاں سے اقتدار مضبوط ہو سکتا ہے۔ سردار عثمان بزدار نے ماڑی میں ریسٹ ہاؤس بنانے کا اعلان کیا ہے۔