پاکستان کا پہلا حلال انڈر پاس
ہمیں بہرحال یہ بھی ماننا ہو گا ہمارے ملک میں ترقی کا ایک حرام دور گزرا تھا اور اس دور میں بلاوجہ موٹرویز بنا دی گئیں، بلاوجہ بجلی کے کارخانے لگا دیے گئے، بلاوجہ ڈالر کو 104 روپے پر فکس کر دیا گیا، بلاوجہ شرح سود ساڑھے چھ فیصد کر دی گئی، بلاوجہ ایل این جی امپورٹ کر لی گئی، بلاوجہ چین سے 58ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرا دی گئی، بلاوجہ نریندر مودی کو کمپوزٹ ڈائیلاگ پر مجبور کر دیا گیا اور بلاوجہ سستی گیس اور سستی بجلی دے کر انڈسٹری کو متحرک کر دیا گیالہٰذا وہ پورا دور ہی حرام تھا اور لاہور اس حرام دور کا مرکز ہوتا تھا، اسپتال لاہور میں بننے تھے۔
میٹرو لاہور میں شروع کر دی جاتی تھی اور اورنج لائین ٹرین بھی لاہورمیں بچھا اور دوڑا دی جاتی تھی، لاہور میں اس دور میں سڑکیں توڑ توڑ کر بنائی جا رہی تھیں، پل، اوور ہیڈ برج اور انڈر پاس پر انڈر پاس بنائے جا رہے تھے اور بہار کے موسم میں توبہ توبہ پورے شہر میں پھول لگا دیے جاتے تھے، کیا کوئی اس سے بڑا ظلم، اس سے بڑی زیادتی بھی ہو سکتی ہے؟ آپ اس حرام دور کی بدنیتی اور بدانتظامی ملاحظہ کیجیے، شہر کی صفائی اور کچرا اٹھانے کی ذمے داری بھی ترکی کو سونپ دی گئی تھی۔
مجھے آج بھی یاد ہے عمران خان ہر جلسے میں پنجاب اور لاہور کے حرام منصوبوں کا ذکر کرتے تھے اور یہ فرماتے تھے آپ لاہور سے باہر نکل کر دیکھیں آپ کو اصل پنجاب، اصل پاکستان دکھائی دے گا، کیا یہ تمہارے باپ کا پیسہ ہے؟ آپ کو بھی یاد ہو گا جنوبی پنجاب کے لیڈرز بھی "لاہور کھا گیا، لاہور کھا گیا" اور" ہمیں لاہور کے انڈر پاسز سے جنوبی پنجاب کی کپاس کی بو آتی ہے" جیسے نعرے لگایا کرتے تھے۔
آپ کو 9 اپریل 2018ء کاوہ تاریخی دن بھی یاد ہو گا جب خسرو بختیار کی قیادت میں "جنوبی پنجاب صوبہ محاذ" کا آغاز ہوا تھا، خسرو بختیار نے لاہورمیں بیٹھ کر جنوبی پنجاب کا مرثیہ پڑھا تھا اور یہ بعد ازاں اپنے 20ساتھیوں کے ساتھ تخت لاہور سے رہائی کا اعلان کر کے ن لیگ سے پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہو گئے تھے، آپ کمال دیکھیے یہ ن لیگ میں بھی چینی کی سبسڈی انجوائے کرتے تھے اور یہ آج بھی سبسڈی لے رہے ہیں تاہم یہ بھی سچ ہے حرام دور کی سبسڈی حرام اور حلال زمانے کی سبسڈی حلال ہوتی ہے۔
میں اعتراف کرتا ہوں مجھے اس زمانے میں لاہور پر بے تحاشا رقم خرچ کرنے پر غصہ آتا تھا، میں جنوبی پنجاب کے جس بھی ایم این اے اور ایم پی اے کے منہ سے لودھراں، بہاولپور، ملتان، ڈی جی خان اور کوٹ ادو کے دکھ سنتا تھا تو میری آنکھوں میں آنسو آ جاتے تھے اور میں حرام دور کو برا بھلا کہنے لگتا تھا، میں سمجھتا تھا آپ بڑے بڑے شہروں کو نوازتے رہیں، لاہور، راولپنڈی اور ملتان میں میٹروز بنیں اور چنیوٹ اور بھکی میں بجلی کے کارخانے لگیں، سستی روٹی کے تنوروں میں 30ارب روپے جلا دیے جائیں اور انڈر پاسز اور فلائی اوورز پر دس دس ارب روپے ضایع کیے جا رہے ہیں، کیا یہ ظلم نہیں؟
حکمرانوں کو یہ رقم صرف پس ماندہ علاقوں پر خرچ کرنی چاہیے، لوگوں کو پینے کا صاف پانی ملنا چاہیے، ملک میں اسکولوں اور اسپتالوں کا جال بچھنا چاہیے اور حکومت کو بے روزگاروں کو گھروں بٹھا کر رقم دینی چاہیے وغیرہ وغیرہ لیکن میں اعتراف کرتا ہوں اس زمانے میں میری کوئی نہیں سنتا تھا، میری کیا اس حرام دور میں عمران خان کی بھی کوئی نہیں سنتا تھا لیکن پھر اللہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ کرم ہے قوم کی جان چھوٹ گئی، ملک میں حلال دورطلوع ہو گیا اور پاکستان خوش حالی اور عظمت کی شاہ راہ پر آ گیا، ہماری ڈائریکشن ٹھیک ہو گئی۔
میں نے کل وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو لاہور میں ایک انڈر پاس کا سنگ بنیاد رکھتے ہوئے دیکھا تو میں بے اختیار تالیاں بجانے پر مجبور ہو گیا، یہ انڈر پاس فردوس مارکیٹ میں بن رہا ہے، اس پر صرف ایک ارب 76 کروڑ روپے لاگت آئے گی اور گلبرگ، ایم ایم عالم روڈ اور کیولری گرائونڈ کی ٹریفک کو فائدہ ہو گا، انڈر پاس سے91 ہزار گاڑیاں روزانہ گزریں گی، منصوبے کی ذمے داری پشاور میں بی آر ٹی تعمیر کرنے والی عظیم کمپنی کو سونپ دی گئی ہے، یہ کمپنی ان شاء اللہ اب پشاور کی مہارت اور تجربہ لاہور میں استعمال کرے گی اور چار ماہ میں فردوس مارکیٹ انڈر پاس مکمل کر دے گی لیکن ایل ڈی اے کی ٹیم کا کہنا ہے ہم یہ منصوبہ تین ماہ میں مکمل کر کے دکھائیں گے۔
وزیراعلیٰ عثمان بزدار اس منصوبے کی براہ راست نگرانی کریں گے، یہ منصوبے کو شفاف بھی رکھیں گے اور اسے بروقت مکمل بھی کریں گے، کیوں؟ کیوں کہ یہ ماضی میں اورنج لائین ٹرین منصوبہ مکمل کر کے ریکارڈ قائم کر چکے ہیں لہٰذا یہ اب تین ماہ میں انڈر پاس بنا کر امریکا اور یورپ کو تالیاں بجانے پر مجبور کر دیں گے، ہمیں ماننا ہوگا یہ پنجاب حکومت کا پہلا حلال انڈر پاس ہے، یہ صرف احتیاطاً تخت لاہور میں بنایا جا رہا ہے جب کہ اس کے سارے فوائد براہ راست جنوبی پنجاب کو پہنچیں گے، کیسے؟ سائنس کے ذریعے! سائنس کہتی ہے فردوس مارکیٹ سے کیولری گرائونڈ اور کیولری سے ایم ایم عالم روڈ تک جانے والی 91 ہزار گاڑیوں میں سے پانچ دس ہزار گاڑیوں کا تعلق جنوبی پنجاب سے ہو گا۔
اس انڈر پاس سے جنوبی پنجاب کے طالب علم، ہاری اور مریض بھی گزریں گے، ٹنل سے گزرنے والی ہوائیں بھی سیدھی لودھراں، بہاولپور اور کوٹ ادو جائیں گی اور یہ کپاس کی فصلوں پر مثبت اثرات مرتب کریں گی، جنوبی پنجاب کو ادویات، روزگار اور تعلیم بھی اسی انڈر پاس کے ذریعے فراہم کی جائے گی، اس انڈر پاس پر کام کرنے والے تمام مزدور، مستری، آرکی ٹیکٹ اور ٹھیکے دار بھی سرائیکی ہوں گے اور اس میں بجری، ریت، لوہا حتیٰ کہ پانی بھی دریائے ستلج کا استعمال ہو گا اور بیلچے اور گینتیاں بھی کوٹ ادو سے لائی جائیں گی لہٰذا اگر، اگر اور اگر اللہ نے چاہا تو یہ انڈر پاس پورے جنوبی پنجاب کا مقدر بدل دے گا اور یوں جنوبی پنجاب صوبہ محاذ سرخ رو ہو جائے گا۔
میں دل سے وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو اس تاریخی کارنامے پر مبارک باد پیش کرتا ہوں، پنجاب کی تاریخی قیادت نے لاک ڈائون اور کورونا کے باوجود جنوبی پنجاب کے پس ماندہ ترین شہر لاہور میں انڈر پاس کا سنگ بنیاد رکھ کر پوری دنیا میں تھرتھلی مچا دی، ہمیں ماننا ہوگا پنجاب بلکہ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جس نے کورونا کے دوران ترقیاتی منصوبے شروع کر کے دنیا کو حیران کر دیا، آپ دیکھ لیجیے یورپ، امریکا، افریقہ، سینٹرل ایشیا، مشرق بعید، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں اس وقت قبریں کھودنے کے علاوہ کچھ نہیں ہو رہا، فصلیں تیار کھڑی ہیں لیکن کوئی انھیں کاٹنے کا رسک نہیں لے رہا، لوگ دودھ اور پانی کی بوتلیں بھی کیمیکل سے دھو کر استعمال کر رہے ہیں۔
امریکا کی تمام کار ساز اور جہاز بنانے والی فیکٹریاں تک وینٹی لیٹرز بنا رہی ہیں، یورپ اپنا سارا ترقیاتی بجٹ صحت اور اسپتالوں پر لگا رہا ہے، جاپان، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا عوام کو بتا رہے ہیں آپ اگلے دو سال تک سڑکوں کی مرمت، بجلی، گیس اور پانی کے نئے پائپس اور پارکوں، پلوں اور انڈر پاسز کی مرمت کا کوئی مطالبہ نہ کریں، ہمارے پاس کیل لگانے اور ٹونٹی تبدیل کرنے کے بھی پیسے نہیں ہیں، ہم سرکاری بس، ریل کا ڈبہ اور نل تک نہیں بدل سکیں گے، امریکی بینک حکومت کو بتا رہے ہیں ہمارے پاس تنخواہوں کے پیسے بھی نہیں ہیں، آپ ہم پر مزید بوجھ نہ ڈالیں، دنیا کی تمام بڑی انشورنس کارپوریشنز اور فنانس کمپنیاں دیوالیہ ہو رہی ہیں، دنیا کی پانچ سو بڑی ملٹی نیشنل بیٹھ رہی ہیں۔
دنیا کی ایک چوتھائی آبادی بے روزگاری کی طرف بڑھ رہی ہے اور خوراک اور ادویات اگلے دو سال میں دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ ہوں گے لیکن ہم نے بجٹ سے عین تین ہفتے قبل لاہور میں حلال انڈر پاس کا افتتاح کر کے پوری دنیا کو حیران کر دیا، ہم نے ثابت کر دیا ہمارے پاس ماسک، سینی ٹائزرز، گلوز اور وینٹی لیٹرز ہوں یا نہ ہوں لیکن انڈر پاس ضرور ہونے چاہییں اور وہ بھی فردوس مارکیٹ کو کیولری گرائونڈ اور ایم ایم عالم روڈ سے ملانے کے لیے، واہ واہ! کیا بات ہے، دنیا کورونا سے پہلے ہم سے سفارت کاری اور گلوبل پالیٹکس سیکھتی تھی، یہ اب ان شاء اللہ ہم سے کورونا کے دوران انڈر پاس بنانے کی تکنیک بھی سیکھے گی، ہم دنیا کو بتائیں گے مالیاتی بحرانوں میں ملک کیسے چلائے جاتے ہیں؟ ۔
میں اعتراف کرتا ہوں اللہ تعالیٰ نے عمران خان اور عثمان بزدار دونوں کو عالمی لیڈر بنایا تھا، یہ پوری دنیا کا قبلہ ٹھیک کرنے کے لیے کرہ ارض پر اترے تھے لیکن یہ بدقسمتی سے ہم جیسے نالائقوں میں پیدا ہو گئے، ہم ان کی قدر نہیں کررہے، یہ اگر کسی اچھی قوم میں جنم لے لیتے تو آج ڈالر پرجارج واشنگٹن کے بجائے عثمان بزدار کی تصویرہوتی، میں دل سے سمجھتا ہوں ہماری حکومت دنیا کی عظیم ترین حکومت ہے بس اس حکومت کو اچھی قوم نہیں ملی لہٰذا میرے لفظ لکھ لیں، خان کو جس دن اچھی قوم مل جائے گی مؤرخ اس دن تاریخ کو بھی بھول جائے گا۔