خوش نصیب نواز شریف!
کیا دو دن، سنسنی خیز، معنی خیز، انہونی، ہونی ہوئی، ناممکن، ممکن ہوا، جو وہم و گمان میں نہ تھا، وہ ہو گیا، گو کہ ان دو دنوں میں حکومت، مولانا کا معاہدہ ہوگیا، نو دھرنا، نو لاک ڈاؤن، نو وزیراعظم استعفیٰ، نو الیکشن، صرف آزادی مارچ اور جلسہ، وہ مولانا کے دعوے، وہ للکار، وہ بغضِ عمران، بغضِ اسٹیبلشمنٹ میں مولانا کو مسیحا جان کر لڈیاں ڈالنے والے، اب بغلیں جھانک رہے، وہ لبرل، سیکولر، روشن خیالوں کا مولانا پر واری واری جانا، اب بھسم بھڑوں ہو چکے، ہاں اب بھی کچھ اس امید میں، آزادی مارچ آئے گا، مقررہ جگہ پر جلسہ ہوگا اور پھر آناً فاناً لاکھوں لوگ اسلام آباد آکر تبدیلی سرکار کی منجی ٹھوک دیں گے مگر میں کس ذکر کو چھیڑ بیٹھا، میرا موضوع مولانا مارچ نہیں، میرا موضوع اس سے اہم، جی بالکل صحیح سمجھے آپ، مجھے ذکر کرنا نواز شریف کو اسپتال کمرے میں ملے فوری اور سستے انصاف کا، 25اکتوبر بروز جمعہ، چوہدری شوگر مل کیس، لاہور ہائیکورٹ، میاں صاحب کی طبی بنیادوں پر ضمانت، چلو ایک جمعہ تو میاں صاحب کو راس آیا، 26اکتوبر بروز ہفتہ، اسلام آباد ہائیکورٹ، العزیزیہ کیس، میاں صاحب کی منگل تک طبی بنیادوں پر ضمانت، منگل کو ضمانت میں توسیع کا قوی امکان۔
ذرا فلم کو ریوائنڈ کریں، میاں صاحب نیب حراست میں، ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کا آنا، خون، پیشاپ کے نمونے لے جانا، ٹیسٹ رپورٹوں کا آنا، پتا چلنا میاں صاحب کے پلیٹ لیٹس (خون کے سفید خلیے) خطرناک حد تک کم، میاں صاحب کو سروسز اسپتال لے جایا جانا، طبیعت کا اور خراب ہونا، کراچی، اسلام آباد کے ڈاکٹروں کا پہنچ جانا، ہر شعبے میں بیٹھے غلاموں کے ماتم، میڈیا کی نواز بیماریوں پر میراتھون ٹرانسمیشن، گھنٹوں میں ایسا ماحول، مولانا اور مولانا کا مارچ، کشمیر اور مظلوم کشمیری، حکومت اور معیشت، سب کچھ غائب ہو جانا، خیر آخرکار پتا چلنا کہ میاں صاحب کو ایکیوٹ امیون تھرمبو سائیٹو پینیا (آئی ٹی پی)، اس بیماری میں انسان کا مدافعتی سسٹم کمزور پڑے، جسم کا خودکار نظام جتنے سفید خلیے بنائے اس سے زیادہ تباہ کر دے، کراچی سے خصوصی طور پر منگوائے گئے ڈاکٹر طاہر شمسی کے مطابق یہ بیماری عموماً بچوں کو ہو، بہت کم کیسز میں بڑی عمر کے لوگوں کو، یہ قابلِ علاج مرض، دوا، ٹیکوں سے علاج ممکن، ادویات ملنے کے 4پانچ دنوں میں پلیٹ لیٹس بحالی شروع، دس بارہ دنوں میں صورتحال نارمل، البتہ دوا کا استعمال 6ماہ سے ایک سال تک جاری رکھنا پڑے۔
نواز شریف کو پہلے درجن بھر بیماریاں، میاں صاحب کے وکلاء عدالت کو بتا چکے، ان کی 2ہارٹ سرجریاں ہو چکیں، انہیں 7اسٹنٹ پڑ چکے، ان کے دل کی کچھ شریانیں سکڑی ہوئیں، انہیں (سی کے ڈی) لیول تھری گردوں کا انفیکشن، انہیں مثانے کی تکلیف، انہیں ٹائپ ٹو شوگر، دن میں دو بار انسولین لگائیں، انہیں بلڈ پریشر اور ذہنی، اعصابی تناؤ بھی، ان کے گردوں کی شریانوں میں سوزش، ان کی دماغ کی شریانیں سوجی ہوئیں، انہیں بیمار دماغی شریانوں کی وجہ سے دورے پڑ چکے، دماغ کا کچھ حصہ متاثر ہو چکا، انہیں یورک ایسڈ بھی، انہیں دل کی دھڑکن کے مسائل بھی، انہیں جگر کا عارضہ بھی لاحق، ان پر اتنا دباؤ کہ جسمانی، نفسیاتی بیماریاں خطرناک ہونے کا اندیشہ، کارڈیک موت کا خطرہ، Sudden deathکا خدشہ، پلیٹ لیٹس مسائل سے پہلے نواز شریف روزانہ 17دوائیاں کھا رہے۔
لاہور ہائیکورٹ کا ڈبل بنچ جسٹس باقر نجفی، جسٹس سردار نعیم احمد پر مشتمل تھا، طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت کا خلاصہ، نواز شریف 69سال کے، سنیئر سٹیزن، بہت بیمار، زندگی کو خطرات لاحق، انسانی حقوق کا کیس، انسانی ہمدردی پر ضمانت دی جائے، 3وقفوں والی سماعت کے بعد طبی بنیادوں پر نواز شریف کی درخواست ضمانت منظور ہوئی، 7صفحاتی فیصلے میں لاہور ڈبل بنچ نے یہ شعر بھی لکھا:۔
مصحفیؔ ہم تو یہ سمجھے تھے کہ ہوگا کوئی زخم
تیرے دل میں تو بہت کام رفو کا نکلا
ایک دن بعد، 26اکتوبر، بروز ہفتہ، اسلام آباد ہائیکورٹ، العزیزیہ کیس، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈبل بنچ، ویسے تو 4وقفوں والی یہ سماعت کہانی بہت لمبی، مگر قصہ مختصر، یہاں بھی نواز شریف کی طبی بنیادوں پر منگل تک ضمانت منظور ہو گئی۔ اب چند باتیں بہت اہم، پہلی بات، نواز شریف خوش نصیب، اتنی بیماریاں اور surviveکر رہے، اللہ انہیں صحت یاب کرے، دوسری بات، نواز شریف خوش نصیب، ججز خریدیں، ججز پر چڑھائیاں کریں، سپریم کورٹ پر حملہ کریں، گاڈ فادر کہلائیں لیکن ہر عدالتی جنگ بالآخر جیت جائیں، غلام اسحاق خان اسمبلی توڑیں، انہیں ریلیف ملے، اتفاق فونڈری کا اسٹے 15سال تک لٹکائے رکھیں، 9دس سالہ جلاوطنی کے بعد آئیں، ایک درخواست، سب سزائیں، جرمانے، نااہلیاں ختم، حدیبیہ بند ہو جائے، فلیگ شپ میں تکنیکی بنیادوں پر نکل جائیں، ایون فیلڈ، العزیزیہ، چوہدری شوگر ملز میں ضمانتیں، تیسری بات، نواز شریف خوش نصیب، چوہدری شوگر ملز میں جسمانی ریمانڈ پر تھے مگر ضمانت مل گئی حالانکہ جب جسمانی ریمانڈ ختم ہو، ملزم جوڈیشل ریمانڈ پر جیل جائے تب ضمانت ہو پائے، چوتھی بات، نواز شریف خوش نصیب، 72سالہ تاریخ کے پہلے مجرم، جن کے 9میڈیکل بورڈ، 13میڈیکل رپورٹیں، 63ڈاکٹروں کے معائنے، طبی بنیادوں پر 6ہفتے رہائی کا ریلیف، من مرضی کی جیلیں، ہر قسم کی سہولتیں، قید خانے کے دروازے پر 24 گھنٹے ڈاکٹر، ایمبولینس موجود، پانچویں بات، نواز شریف خوش نصیب، سپریم کورٹ کہہ چکی، نواز شریف نے عدالت، پارلیمنٹ، عوام کو بیوقوف بنایا، جناب اسپیکر تقریر جھوٹ نکلی، قوم سے 3خطاب جھوٹ ہوئے، قطری خط، ٹرسٹ ڈیڈ، کیلبری فونٹ سب کچھ جعلی نکلا، ایک گواہ، ایک ثبوت اور نہ منی ٹریل مگر پھر بھی لیڈریاں قائم، چھٹی بات، نواز شریف خوش نصیب، صرف العزیزیہ کیس، ایک طرف 6ضمانت درخواستوں میں 5طبی بنیادوں پر درخواستیں، صحت خراب، رحم کیا جائے، دوسری طرف انقلابی، مزاحمتی، ووٹ کی عز ت کیلئے ڈٹا، ملک و قوم کی خاطر جیل میں پڑا منڈیلا، مزے کی بات رحم اپیلیں، انقلابی بھاشن دونوں فلمیں سپر ہٹ۔ ساتویں بات، نواز شریف خوش نصیب، جہاں دادے کا مقدمہ پوتا بھگت رہا، وہاں انہیں مہینوں میں من مرضی کا انصاف مل گیا، آٹھویں بات، نواز شریف خوش نصیب، جس کی لاٹھی اس کی بھینس والے ملک، نظام، سماج میں وہ میر حسن ابڑو نہیں کہ کتا ویکسین کیلئے کراچی جاتے ہوئے رستے میں تڑپ تڑپ مرنا پڑے، وہ نواز شریف جن کیلئے کراچی، اسلام آباد سے ڈاکٹر چل کر لاہور آئیں اور جن کا لندن میں ڈاکٹر لارنس انتظار کر رہا۔