Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Dr. Muhammad Tayyab Khan Singhanvi
  3. Youm e Istehsal e Kashmir

Youm e Istehsal e Kashmir

یوم استحصال کشمیر

تاریخِ انسانی میں جب بھی ظلم و جبر کے باب رقم ہوئے ہیں، اُن میں اہلِ کشمیر کی بے بسی، قربانیاں اور استقلال ایک نمایاں مثال کے طور پر محفوظ ہوئی ہیں۔ 5 اگست 2019 وہ سیاہ دن ہے جسے کشمیری عوام اپنی جدید تاریخ کے سیاہ ترین باب کے طور پر یاد رکھتے ہیں۔ اس روز مودی سرکار نے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اور 35A کو غیر آئینی طریقے سے ختم کرکے نہ صرف مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت چھینی بلکہ بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کی قراردادوں اور دوطرفہ معاہدات کو بھی یکسر پامال کر دیا۔

آرٹیکل 370 دراصل وہ قانونی و آئینی ضمانت تھی جو بھارت نے 1947ء میں ریاست جموں و کشمیر کو مشروط الحاق کے بدلے میں دی تھی۔ اس کے تحت ریاست کو داخلی خودمختاری حاصل تھی، جس میں مقامی قوانین، شہریت، زمین کی ملکیت اور علیحدہ آئین شامل تھے۔ اسی طرح آرٹیکل 35A کشمیری عوام کو مستقل رہائشی کی قانونی شناخت دیتا تھا اور غیر کشمیریوں کو یہاں زمین خریدنے یا سرکاری ملازمتیں حاصل کرنے سے روکتا تھا۔ گو کہ یہ دفعات وقت کے ساتھ بھارتی حکومتوں کے دباؤ میں آکر کمزور ہوتی گئیں، مگر ان کی موجودگی کشمیری عوام کے جداگانہ تشخص کی قانونی علامت تھی۔

مودی حکومت نے بغیر کسی کشمیری نمائندے یا اسمبلی کی مشاورت کے ایک صدارتی حکم نامے کے ذریعے ان دفعات کو منسوخ کیا اور ریاست کو دو حصوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کرکے براہِ راست مرکزی حکومت کے زیرِ انتظام کر دیا۔ یہ عمل بھارتی جمہوریت کی بنیادوں پر ہی نہیں، بلکہ انسانیت، سیاسی اخلاقیات اور عالمی سفارتی اصولوں پر بھی کاری ضرب تھا۔

اس سے قبل ہی وادی کو ایک کھلی جیل میں بدل دیا گیا تھا۔ ہزاروں اضافی فوجی دستے تعینات کیے گئے، انٹرنیٹ، ٹیلی فون، موبائل سروسز بند کر دی گئیں، تمام سیاسی قیادت کو گھروں میں نظر بند یا جیلوں میں قید کر دیا گیا۔ عالمی ذرائع ابلاغ کو وادی میں داخلے کی اجازت نہ تھی۔ یہ مکمل مواصلاتی بلیک آؤٹ اور انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی تھی، جس نے پوری دنیا کو حیران کر دیا۔

اس دن سے لے کر آج تک کشمیری عوام سخت ترین فوجی محاصرے، خوف، نفسیاتی دباؤ اور معاشی بدحالی کا شکار ہیں۔ بچوں کی تعلیم معطل ہوئی، کاروبار تباہ ہو گئے، صحت کی سہولیات مفلوج ہوئیں اور کشمیریوں کے دلوں میں امید کی جگہ مایوسی اور بے بسی نے لے لی۔ خواتین، بزرگ اور نوجوان سبھی کسی نہ کسی طرح ریاستی جبر کا شکار بنے۔

سائبر ناکہ بندی (digital siege) کے باعث نہ صرف عالمی میڈیا کو سچ دکھانے سے روکا گیا، بلکہ مقامی صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور وکلا کو بھی شدید دباؤ اور نگرانی کا سامنا کرنا پڑا۔ متعدد نوجوانوں کو بغیر مقدمے کے حراست میں رکھا گیا، جن میں سے کئی آج بھی جیلوں میں سڑ رہے ہیں۔

5 اگست 2019 کے بعد عالمی برادری نے شدید تشویش کا اظہار کیا، مگر عملاً بھارت کے خلاف کوئی خاطر خواہ اقدام نہ ہو سکا۔ اقوامِ متحدہ، ہیومن رائٹس واچ، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور دیگر اداروں نے رپورٹس جاری کیں، جن میں بھارتی حکومت کے اقدامات کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا گیا۔ مگر مغربی طاقتوں خاص طور پر امریکہ، برطانیہ، فرانس نے معاشی و اسٹریٹیجک مفادات کی خاطر خاموشی اختیار کی۔ اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی نے بیانات تو دیے، مگر ان میں وہ قوت اور اثر نہیں تھا جس کی مظلوم کشمیری توقع رکھتے تھے۔

پاکستان نے ہمیشہ کشمیریوں کی حمایت جاری رکھی ہے۔ اقوام متحدہ میں بھی بھارت کے فاشسٹ عزائم اور مودی سرکار کے ہندوتوا نظریات کو عالمی منظرنامے پر بے نقاب کیا۔ اس کے علاوہ پاکستان نے سفارتی، سیاسی اور اخلاقی سطح پر آواز بلند کی، مگر مسئلہ کشمیر کے حل کی کنجی اب بھی عالمی ضمیر کی بیداری سے جُڑی ہے، جو تاحال خوابیدہ ہے۔

2025 تک آتے آتے، پانچ سال گزر چکے ہیں، مگر کشمیری عوام کی حالت جوں کی توں ہے۔ بھارت کی طرف سے انتخابی حلقہ بندیاں (Delimitation) کرکے مسلم اکثریتی علاقوں کو اقلیت میں بدلنے کی منظم کوشش جاری ہے۔ غیر کشمیری ہندوؤں کو زمین الاٹ کرکے اور ڈومیسائل سرٹیفیکیٹ دے کر کشمیری تشخص کو ختم کیا جا رہا ہے۔ یہ تمام اقدامات اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں، جن کے مطابق کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے اور اس کے مستقبل کا فیصلہ صرف استصوابِ رائے کے ذریعے ہو سکتا ہے۔

کشمیری عوام آج بھی ظلم و ستم کے سائے میں زندہ ہیں۔ اُن کی آنکھوں میں خواب ہیں، جنہیں بار بار مسل دیا جاتا ہے۔ اُن کے دلوں میں امید ہے، جسے ہر صبح نئی گولی اور ہر رات نئے کریک ڈاؤن سے کچلا جاتا ہے۔ مگر اس کے باوجود، کشمیریوں کے حوصلے بلند ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ ظلم زیادہ دیر نہیں ٹکتا اور تاریخ گواہ ہے کہ مظلوم کی آہ بالآخر اثر کرتی ہے۔

5 اگست کا بھارتی اقدام صرف ایک ریاستی فیصلے کی منسوخی نہیں بلکہ کشمیری عوام کے بنیادی حقوق، اُن کی شناخت، اُن کی زمین اور اُن کی زندگی پر حملہ ہے۔ یہ صرف آئینی ترمیم نہیں، بلکہ ایک نظریاتی جنگ ہے جس میں ایک طرف بھارت کا ہندوتوا اور سامراجی رویہ ہے، تو دوسری طرف کشمیریوں کی جدوجہدِ آزادی اور اُن کی بقا کی جنگ۔

اب وقت آ گیا ہے کہ عالمی ضمیر بیدار ہو، مسلم اُمہ متحد ہو اور اقوامِ متحدہ اپنی قراردادوں کو محض آرشیو میں رکھنے کے بجائے عملدرآمد کرائے۔ بصورتِ دیگر تاریخ ایک بار پھر انسانی بے حسی اور مفادات پرستی کی شرمندگی سے بھری تحریر لکھے گی اور اس کا بوجھ آنے والی نسلوں کو اٹھانا ہوگا۔

کشمیریوں کی بے بسی دراصل عالمی ضمیر کی شکست ہے اور 5 اگست 2019 ایک ایسا زخم ہے جو صرف انصاف سے بھر سکتا ہے، ورنہ یہ ناسور بن کر تاریخ کے ہر باب میں لہو رنگ سوالات کے ساتھ دہراتا رہے گا۔

Check Also

Muhammad Yaqoob Quraishi (3)

By Babar Ali