Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Dr. Muhammad Tayyab Khan Singhanvi
  3. Sada Zindagi, Mutmain Dil, Musalman Ke Liye Haqiqi Tarz e Hayat

Sada Zindagi, Mutmain Dil, Musalman Ke Liye Haqiqi Tarz e Hayat

سادہ زندگی، مطمئن دل، مسلمان کے لیے حقیقی طرزِ حیات

مسلمان کی اصل پہچان ہمیشہ سے سادگی، وقار اور میانہ روی رہی ہے۔ اسلام نے اپنے ماننے والوں کو نہ صرف ایمان اور عبادت کی تلقین کی بلکہ ان کی روزمرہ زندگی کے ہر پہلو کو اعتدال اور توازن کے ساتھ گزارنے کی رہنمائی بھی فراہم کی۔ آج کے زمانے میں جب دنیا صارفیت، نمود و نمائش اور بے جا اسراف میں جکڑی ہوئی ہے، ایک نیا مگر حقیقتاً پرانا رجحان سامنے آیا ہے جسے جدید زبان میں"سادہ طرزِ حیات" کہا جاتا ہے اور جب یہ رجحان اسلامی تناظر میں دیکھا جائے تو اسے "سادہ پسند مسلمان" کہا جاسکتا ہے۔

سادہ پسند مسلمان دراصل وہ مسلمان ہے جو اپنی زندگی کو غیر ضروری بوجھ اور فضولیات سے آزاد کرکے صرف اُن چیزوں پر اکتفا کرتا ہے جو اس کی ضرورت اور دین کی روح کے مطابق ہیں۔ یہ تصور نہ کوئی نیا فلسفہ ہے اور نہ ہی کوئی مغربی ایجاد، بلکہ یہ وہی تعلیم ہے جو قرآن و سنت نے چودہ سو سال پہلے پیش کی تھی۔ فرق صرف یہ ہے کہ آج کے دور میں ہم نے اپنی زندگی کو اتنا پیچیدہ اور مصنوعی بنا لیا ہے کہ ہمیں دوبارہ اسی اصل اور بنیادی سادگی کی یاد دہانی کرانی پڑ رہی ہے۔

رسول اکرم ﷺ کی سیرت کو دیکھیں تو وہ سراسر سادہ طرزِ زندگی کی عملی تصویر ہے۔ آپ ﷺ کا بستر اکثر کھجور کی چھال کا ہوتا، کھانے میں سادگی تھی، کپڑے عام مگر صاف اور بابرکت ہوتے اور رہائش نہایت سادہ۔ آپ ﷺ نے فرمایا: "سادگی ایمان کا حصہ ہے"۔ آپ ﷺ نے اسراف اور نمود و نمائش کو ہمیشہ ناپسند فرمایا۔ یہی وجہ ہے کہ صحابہ کرامؓ نے بھی دنیا کو دل سے نکال کر ایک سادہ اور مقصدی زندگی گزاری۔

سادہ پسند مسلمان کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ انسان اپنی جائز ضروریات اور خوشیوں کو ترک کر دے یا زندگی کو غیر فطری حد تک مشکل بنا لے۔ اسلام نے جہاں سادگی کی تلقین کی ہے وہاں اللہ کی نعمتوں سے جائز طور پر فائدہ اٹھانے کی بھی اجازت دی ہے۔ قرآن میں ارشاد ہے: "قُلُ مَنُ حَرَّمَ زِينَةَ اللَّهِ الَّتِي أَخُرَجَ لِعِبَادِهِ وَالطَّيِّبَاتِ مِنَ الرِّزُقِ"۔ (الاعراف: 32)

یعنی "کہہ دو: کس نے اللہ کی اُس زینت کو حرام کیا ہے جو اس نے اپنے بندوں کے لیے پیدا کی ہے اور کس نے رزق کی پاکیزہ چیزوں کو حرام کیا ہے؟"۔

یہ آیت ہمیں بتاتی ہے کہ سادہ طرزِ حیات کا مطلب محرومی نہیں بلکہ اعتدال ہے۔ وہ اعتدال جو اسراف اور بخل کے درمیان ہے۔ سادہ پسند مسلمان اپنی زندگی کو اس طرح ڈھالتا ہے کہ نہ تو فضول خرچی کرے اور نہ ہی اپنے اوپر ناجائز تنگی ڈالے۔

آج کے دور میں سادہ پسند مسلمان کا تصور مزید اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ ہم ایک ایسی دنیا میں جی رہے ہیں جہاں صارفیت نے انسان کو غلام بنا لیا ہے۔ اشتہارات، برانڈز اور مارکیٹنگ کی چمک دمک نے ہمیں یہ باور کرا دیا ہے کہ خوشی زیادہ سے زیادہ چیزیں جمع کرنے میں ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ دوڑ انسان کو مزید بے سکون کر دیتی ہے۔ اسلام کے مطابق سکون کا ذریعہ کثرتِ اشیاء نہیں بلکہ قلب کا اطمینان اور اللہ کی یاد ہے: "اَلَا بِذِكُرِ اللَّهِ تَطُمَئِنُّ الُقُلُوبُ"۔ (الرعد: 28)۔

سادہ پسند مسلمان اپنی زندگی کو چند اصولوں کے تحت گزارتا ہے:

1۔ لباس میں سادگی: ایسا لباس جو پاکیزہ، وقار والا اور اسلام کی حدود کے مطابق ہو، لیکن فضول نمائش اور نام و نمود پرستی سے پاک ہو۔

2۔ رہائش میں اعتدال: گھر ضرورت کے مطابق ہو، دکھاوے کے لیے نہیں۔ اسلام نے بڑے محلات یا غیر ضروری تعمیرات کی حوصلہ افزائی نہیں کی۔

3۔ کھانے میں میانہ روی: فضول خرچی سے بچنا، ضیاع نہ کرنا اور اعتدال کے ساتھ کھانا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "آدمی کے لیے چند لقمے کافی ہیں جو اس کی کمر سیدھی رکھیں"۔

4۔ وقت کا قیمتی استعمال: سادہ پسند مسلمان اپنا وقت بے مقصد مصروفیات اور سماجی ذرائع ابلاغ کے جال میں ضائع نہیں کرتا بلکہ اسے عبادت، علم، صحت اور مثبت کاموں پر لگاتا ہے۔

5۔ دل کی صفائی: سادہ طرزِ حیات صرف مادی زندگی تک محدود نہیں بلکہ روحانی طور پر بھی یہ انسان کو حسد، لالچ اور دنیا کی بے جا محبت سے آزاد کرتا ہے۔

اگر ہم مسلم معاشروں پر نظر ڈالیں تو یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ ہم نے اپنی اصل سادگی کھو دی ہے۔ شادی بیاہ ہو یا جنازے، دینی اجتماعات ہوں یا عید کے تہوار، ہم نے ہر جگہ اسراف، نمود و نمائش اور مقابلہ بازی کو اپنا لیا ہے۔ اس کے نتیجے میں غریب طبقہ مزید دباؤ میں آ جاتا ہے اور اصل دینی روح پسِ پشت چلی جاتی ہے۔ سادہ پسند مسلمان اس رویے کے خلاف ایک فکری بغاوت ہے، جو ہمیں یاد دلاتی ہے کہ اسلام کا مقصد دکھاوا نہیں بلکہ دل کی پاکیزگی اور اعمال کی درستگی ہے۔

سادہ پسند مسلمان کا یہ تصور نوجوان نسل کے لیے بھی ایک روشن پیغام ہے۔ آج کے دور میں جہاں بے شمار فیشنز اور رجحانات ہمیں اپنی لپیٹ میں لے لیتے ہیں، نوجوان اگر سادہ پسند مسلمان کے فلسفے کو اپنائیں تو وہ نہ صرف اپنی دنیاوی زندگی میں سکون اور ہلکی پھلکی طرزِ حیات پا سکتے ہیں بلکہ اپنی دینی زندگی کو بھی بہتر بنا سکتے ہیں۔ یہ رجحان انہیں قرض، لالچ، مقابلے اور بے جا دباؤ سے نجات دلا سکتا ہے۔

آخر میں، سادہ پسند مسلمان کا پیغام یہی ہے کہ اصل دولت زیادہ چیزیں جمع کرنے میں نہیں بلکہ دل کو غیر ضروری بوجھ سے آزاد کرنے میں ہے۔ اسلام ہمیں یہی سکھاتا ہے کہ دنیا ایک عارضی مقام ہے، اصل گھر آخرت ہے اور آخرت کی تیاری سادگی، خلوص اور اعتدال سے ہی ممکن ہے۔ اگر مسلمان دوبارہ اس سادہ مگر پر اثر طرزِ حیات کو اپنالیں تو نہ صرف ان کی انفرادی زندگی سکون پائے گی بلکہ پورا معاشرہ توازن، خوشحالی اور امن کا گہوارہ بن جائے گا۔

Check Also

J Dot Ka Nara

By Qamar Naqeeb Khan