روس میں دوبارہ زلزلہ

مورخہ 3، اگست بروز اتوار روس میں پھر 7 شدت کا زلزلہ، سونامی کا انتباہ، قریبی آتش فشاں بھی 600 سال بعد پھٹ پڑا، کمچاتکا کے کرشینینیکوف آتش فشاں میں 600 سال بعد پہلی بار دھماکا ہوا۔ خیال رہے کہ یہ وہی خطہ ہے جہاں گزشتہ دنوں 8.8 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس کے بعد روس سمیت جاپان، انڈونیشیا، آسٹریلیا، امریکا اور چلی میں سونامی الرٹ جاری کیے گئے۔
یہ دونوں واقعات گزشتہ 8.8 شدت کے بڑے زلزلے سے جُڑے ہو سکتے ہیں، جس کے بعد فرانس پولینیشیا اور چلی تک سونامی وارننگز جاری کی گئی تھیں اور کمچاتکا کے سب سے سرگرم آتش فشاں کلیوچیفسکایا کے پھٹنے کا واقعہ بھی پیش آیا تھا۔
کُرِل جزائر کمچاتکا جزیرہ نما کے جنوبی کنارے سے شروع ہوتے ہیں، روسی سائنس دانوں نے بدھ کو خبردار کیا تھا کہ اس علاقے میں آئندہ کئی ہفتوں تک طاقتور آفٹر شاکس آ سکتے ہیں۔
اس سے قبل 29 جولائی 2025 کی صبح روس کے مشرقی کنارے پر واقع کامچاتکا جزیرہ نما میں زمین نے ہولناک کروٹ بدلی۔ 8.8 شدت کے اس زلزلے نے صرف روس ہی نہیں، بلکہ پورے بحرالکاہل خطے کو چونکا دیا۔ زلزلے کا مرکز سمندر کی گہرائی میں تقریباً 30 کلومیٹر نیچے تھا اور یہی گہرائی اسے سونامی پیدا کرنے کے لیے کافی ثابت ہوئی۔ زلزلے کے فوری بعد سونامی کی وارننگ جاری کی گئی اور کامچاتکا، سخلین، کورِل جزیروں سے لے کر جاپان، الاسکا، چلی اور نیوزی لینڈ تک خطرے کی گھنٹیاں بج اٹھیں۔
یہ علاقہ زمین کی دو عظیم الشان پلیٹوں پیسفک پلیٹ اور یوریشیائی پلیٹ کے سنگم پر واقع ہے۔ یہاں زمین کی پرتیں ایک دوسرے پر دباؤ ڈالتی رہتی ہیں، جو وقتاً فوقتاً زلزلوں کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔ یہی دباؤ زمین کے اندر صدیوں سے جمع توانائی کو ایک لمحے میں آزاد کر دیتا ہے۔ 1952ء میں اسی علاقے میں 9.0 شدت کا زلزلہ آیا تھا، جس نے 13 میٹر بلند سونامی لہروں کے ساتھ ساحلی بستیوں کو صفحۂ ہستی سے مٹا دیا تھا۔
زلزلے کے بعد روسی حکومت نے ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے فوری انخلا اور امدادی کارروائیاں شروع کر دیں۔ اگرچہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق بڑے پیمانے پر جانی نقصان نہیں ہوا، تاہم متعدد علاقوں میں عمارتوں کو نقصان، زمین میں دراڑیں اور بجلی و مواصلاتی نظام کی تباہی رپورٹ ہوئی۔ صدر ولادیمیر پوتن نے فوج، بحریہ اور ہنگامی اداروں کو متحرک کر دیا اور بین الاقوامی امدادی تنظیمیں بھی میدان میں آگئیں۔
سونامی کی وارننگ نے جاپان کو ایک بار پھر 2011ء کی یاد دلا دی۔ اسی طرح امریکی ریاست الاسکا، ہوائی اور بحرالکاہلی جزائر میں بھی شہریوں کو اونچے مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایات جاری کی گئیں۔ چلی اور انڈونیشیا جیسے ممالک نے بھی اپنے ساحلی نظام چوکنا کر دیے۔
ماہرین ارضیات کا کہنا ہے کہ یہ زلزلہ زمین کے اندر موجود انتہائی گہرے دباؤ کا نتیجہ تھا اور اس کے بعد آنے والے ہفتوں یا مہینوں میں مزید جھٹکے یا آتش فشانی سرگرمیاں خارج از امکان نہیں۔ بعض محققین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں، جیسے قطبی برف کا پگھلنا، زمین کے دباؤ کے توازن کو متاثر کر رہا ہے اور یہی تبدیلیاں ارضیاتی سرگرمیوں میں اضافے کا ایک ممکنہ سبب بن سکتی ہیں۔
سونامی، جو بظاہر سمندر کی خاموشی کا نام ہے، جب ساحل سے ٹکراتی ہے تو پوری تہذیبیں بہا لے جاتی ہے۔ 2004ء کے انڈونیشی سونامی نے 14 ممالک میں 2.3 لاکھ انسانوں کو نگل لیا اور 2011ء میں جاپان کے فوکوشیما حادثے نے نیوکلیئر توانائی کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگا دیا۔
یہ زلزلہ اور سونامی کی وارننگ محض اعداد و شمار نہیں، بلکہ ایک عالمی تنبیہ ہے۔ دنیا کے ساحلی ممالک کو اپنی تعمیراتی پالیسیاں، شہری دفاع کے نظام اور قدرتی آفات کی پیشگی تنبیہات کے سسٹمز پر نظر ثانی کرنا ہوگی۔ ڈیجیٹل سیٹلائٹ نظام، زمینی سینسرز اور عوامی تربیت وہ اوزار ہیں جن کے بغیر ہم مستقبل کی قدرتی آفات سے محفوظ نہیں رہ سکتے۔
اس سانحے نے ہمیں یاد دلایا ہے کہ قدرت جب کروٹ بدلتی ہے، تو انسان کی ٹیکنالوجی، ترقی اور تیاری سب ناپید دکھائی دیتی ہے۔ یہ وقت ہے کہ ہم زمین کے ان اشاروں کو سنجیدگی سے سنیں اور ایک ایسا عالمی نظام ترتیب دیں جو آنے والے خطرات کے سامنے انسانی زندگی کی ڈھال بن سکے۔

