ڈیجیٹل معیشت میں پاکستان کا مستقبل

پاکستان کی معیشت میں ڈیجیٹل تبدیلی ایک تاریخی قدم ثابت ہوسکتی ہے۔ آج کے عالمی ڈیجیٹل دور میں جہاں ٹیکنالوجی کی ترقی نے دنیا کو ایک ایک نیٹ ورک کی شکل دی ہے، پاکستان بھی ڈیجیٹل معیشت کی جانب گامزن ہے۔ ڈیجیٹل معیشت کا مطلب ہے کہ ملک میں اقتصادی سرگرمیوں، روزگار کے مواقع اور کاروباری ماڈلز کو نئی سمت میں ڈھالنے کی کوشش۔ یہ معیشت کی وہ نئی شکل ہے جس میں کاروبار اور معیشت کا زیادہ تر دارومدار آن لائن سروسز، فری لانسنگ، ای کامرس اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر ہے۔
ڈیجیٹل معیشت حالیہ برسوں میں مسلسل ترقی کی جانب گامزن ہے۔ مختلف عوامل کی بنا پر اس شعبے میں ہونے والی پیش رفت نے نہ صرف ہماری ملکی معیشت کو بہتر بنایا بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی پاکستان کی ساکھ میں اضافہ کیا ہے۔ یہاں ہم 2024ء کے تناظر میں ڈیجیٹل معیشت کے چند اہم پہلوؤں، ان میں ہونے والی پیش رفت اور آئندہ مستقبل کے امکانات پر تفصیل سے بات کریں گے۔
1۔ ای کامرس کی ترقی:
پاکستان میں ای کامرس کا شعبہ حالیہ برسوں میں بڑی تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ مختلف وجوہات کے باعث آن لائن خریداری کا رجحان بڑھ رہا ہے، خاص طور پر نوجوان نسل میں۔ 2021ء میں پاکستان کی ای کامرس مارکیٹ کی مالیت تقریباً 3.5 بلین ڈالر تھی، جو 2023ء تک 4.5 بلین ڈالر اور 2024ء میں اب تک 5.5 بلین ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ جبکہ 2025ء کے آغاز میں یہ متوقع ہے کہ یہ مارکیٹ 6 بلین ڈالر کی سطح کو عبور کر لے گی۔
آن لائن خریداری میں اس اضافے کا سبب عالمی مارکیٹ پلیٹ فارمز جیسے Amazon، Daraz اور AliExpress تک آسان رسائی اور صارفین کی جانب سے آن لائن سہولیات پر اعتماد کا بڑھنا ہے۔ حکومتی اقدامات کے تحت نئے قوانین اور ریگولیشنز متعارف کرائے گئے ہیں، جنہوں نے نہ صرف کاروبار کو فروغ دیا بلکہ آن لائن خریداری میں بھی سہولت پیدا کی۔ حکومت کی کوشش ہے کہ کاروباری حضرات کو ٹیکس اور دیگر مراعات دے کر ای کامرس کو مزید فروغ دیا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ نوجوان اس شعبے میں شامل ہو سکیں۔
2.فری لانسنگ کا عروج:
پاکستان میں فری لانسنگ کا شعبہ بھی تیزی سے ترقی کی جانب گامزن ہے اور بین الاقوامی سطح پر پاکستانی فری لانسرز کی بڑھتی ہوئی تعداد نے اس شعبے کو مزید مضبوط کیا ہے۔ 2021ء میں فری لانسرز نے تقریباً 1 بلین ڈالر کی آمدنی حاصل کی جبکہ 2023ء تک یہ آمدنی 1.2 بلین ڈالر تک جا پہنچی۔ 2024ء کے اختتام تک اس آمدنی کے 1.5 بلین ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔
اس شعبے میں نوجوانوں کا بڑا حصہ ہے جو مختلف عالمی پلیٹ فارمز جیسے Upwork، Fiverr اور Freelancer پر خدمات فراہم کر رہا ہے۔ حکومتی سطح پر بھی فری لانسنگ کی ترقی کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ "ڈیجیٹل پاکستان" پروگرام کے تحت نوجوانوں کو فری لانسنگ کی مہارتیں سکھانے کے لیے خصوصی تربیتی پروگرامز کا آغاز کیا گیا ہے، جس سے پاکستانی نوجوان بین الاقوامی کلائنٹس کے ساتھ کام کرکے بہترین روزگار کما رہے ہیں۔
3.انٹرنیٹ انفراسٹرکچر اور رسائی:
ڈیجیٹل معیشت کی ترقی کے لیے انٹرنیٹ کا بہتر انفراسٹرکچر لازمی ہے۔ حالیہ برسوں میں انٹرنیٹ کی سہولتوں میں بہتری اور دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ کی رسائی کو یقینی بنانے کے لیے مختلف اقدامات کیے گئے ہیں۔ 2021ء میں پاکستان میں انٹرنیٹ صارفین کی تعداد تقریباً 100 ملین تھی، جو 2023ء میں 125 ملین تک پہنچ گئی اور 2024ء کے اختتام تک یہ 140 ملین تک پہنچنے کا امکان ہے۔
حکومت نے ملک کے دیہی اور دور دراز علاقوں تک انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کرنے کے منصوبے شروع کیے ہیں تاکہ وہاں کے لوگ بھی ڈیجیٹل معیشت میں شامل ہو سکیں۔ اس کے علاوہ موبائل انٹرنیٹ، فکسڈ لائنز اور فائبر آپٹک نیٹ ورکس کی تنصیب کے منصوبے بھی جاری ہیں۔ 4G اور 5G ٹیکنالوجیز کا فروغ اور مزید لوگوں تک انٹرنیٹ کی رسائی سے ملک کے کونے کونے میں ڈیجیٹل معیشت کو فروغ مل رہا ہے۔
4.حکومتی اقدامات اور پالیسیز:
پاکستان کی حکومت نے ڈیجیٹل معیشت کو فروغ دینے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔ "ڈیجیٹل پاکستان" وژن کے تحت ڈیجیٹل معیشت کو بہتر بنانے کے لیے نئے پروگرامز اور پالیسیز متعارف کرائی گئیں ہیں۔ 2019ء میں اس وژن کا آغاز کیا گیا تھا، جس میں ملک کو ڈیجیٹل ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے مختلف اقدامات شامل ہیں۔
22 -2021ء میں حکومتی سطح پر ڈیجیٹل اسکلز کو فروغ دینے، ٹیکس مراعات فراہم کرنے اور آئی ٹی سیکٹر کی ترقی کے لیے پالیسیاں بنائی گئیں، جنہوں نے ملکی سطح پر ڈیجیٹل معیشت میں مزید سرمایہ کاری اور ملازمتوں کے مواقع فراہم کیے۔ 24 -2023ء میں ڈیجیٹل معیشت کے مزید فروغ کے لیے پالیسیز کو مزید بہتر بنایا گیا، جن میں خصوصی طور پر نوجوانوں کو ہنرمند بنانے اور آئی ٹی کے شعبے کو مزید ترقی دینے کے اقدامات شامل تھے۔ 2025ء میں بھی حکومتی سطح پر مزید تربیتی پروگرامز اور معاون پالیسیز کے متعارف کرائے جانے کی توقع ہے۔
5.سائبر سیکیورٹی:
ڈیجیٹل معیشت کی ترقی کے ساتھ ساتھ سائبر سیکیورٹی کے چیلنجز بھی سامنے آتے ہیں۔ پاکستان میں آن لائن کاروبار اور ڈیجیٹل لین دین کو محفوظ بنانے کے لیے سائبر سیکیورٹی قوانین میں بہتری کی جا رہی ہے۔ 24 -2023ء میں سائبر سیکیورٹی کے نئے قوانین متعارف کرائے گئے، جن کے تحت آن لائن فراڈ اور دیگر سائبر جرائم کو کنٹرول کیا جا سکے۔
پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت کی ترقی کے لیے سائبر سیکیورٹی کو مضبوط کرنا انتہائی ضروری ہے تاکہ لوگوں کا اعتماد بحال رہے اور وہ بلا جھجھک ڈیجیٹل لین دین کر سکیں۔ حکومت کی جانب سے کیے گئے اقدامات سے ملکی سطح پر سائبر سیکیورٹی کے نظام کو مضبوط بنانے میں مدد مل رہی ہے اور 2025ء میں اس شعبے میں مزید اقدامات کیے جانے کی توقع ہے۔
6.مستقبل کے امکانات اور چیلنجز:
پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت 2025ء اور اس کے بعد مزید ترقی کی راہ پر گامزن رہے گی۔ تاہم، اس ترقی کے ساتھ کچھ چیلنجز بھی موجود ہیں جن پر قابو پانا ضروری ہے۔ ان میں جدید ٹیکنالوجی تک رسائی، دیہی علاقوں میں ڈیجیٹل تعلیم کی کمی اور کاروباری ماحول میں ریگولیشنز کا فقدان شامل ہیں۔
حکومت اور نجی شعبے کو مل کر ان چیلنجز کا حل تلاش کرنا ہوگا تاکہ ملک بھر میں ڈیجیٹل معیشت کو فروغ دیا جا سکے۔ جدید ٹیکنالوجیز، مثلاً بلاک چین، آرٹیفیشل انٹیلیجنس اور فائیو جی کا استعمال بڑھانے سے پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت کو مزید تقویت ملے گی۔
7.ڈیجیٹل اسکلز اور تعلیم کی اہمیت:
پاکستان میں ڈیجیٹل معیشت کے فروغ کے لیے ڈیجیٹل اسکلز اور تعلیم کو بہتر بنانا انتہائی ضروری ہے۔ اس کے تحت نوجوانوں کو جدید ڈیجیٹل مہارتیں سکھانے کے لیے حکومتی سطح پر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ڈیجیٹل پاکستان پروگرام کے تحت خصوصی تربیتی پروگرامز کا آغاز کیا گیا ہے تاکہ نوجوانوں کو فری لانسنگ، گرافکس ڈیزائننگ، ویب ڈویلپمنٹ اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ میں مہارت حاصل ہو۔
2023ء میں پاکستانی نوجوانوں نے عالمی سطح پر اپنی مہارتیں منوائی اور 2024ء میں بھی مزید پروگرامز کے ذریعے انہیں عالمی مارکیٹ میں روزگار کے مواقع فراہم کیے گئے۔ ان پروگرامز کے ذریعے پاکستان کو ڈیجیٹل معیشت کے میدان میں مزید مضبوط کرنے میں مدد ملی۔
8.خواتین کی شمولیت:
پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت میں خواتین کی شمولیت ایک خوش آئند پہلو ہے۔ حالیہ برسوں میں فری لانسنگ اور ای کامرس کے شعبے میں خواتین کی بڑھتی ہوئی تعداد نے اس شعبے میں بہتری پیدا کی ہے۔ خواتین کے لیے فری لانسنگ ایک بہترین ذریعہ ہے، جس کے ذریعے وہ گھر بیٹھے اپنی مہارتوں سے فائدہ اٹھا سکتی ہیں اور ملکی معیشت میں اپنا حصہ ڈال سکتی ہیں۔
حکومت کی جانب سے خواتین کے لیے خصوصی پروگرامز اور مراعات کا اعلان کیا گیا ہے تاکہ ان کی تعداد میں مزید اضافہ ہو اور وہ بھی ملکی ڈیجیٹل معیشت کی ترقی میں شریک ہو سکیں۔
9.بین الاقوامی سرمایہ کاری کے مواقع:
پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت میں بین الاقوامی سرمایہ کاری کے مواقع بھی بڑھ رہے ہیں۔ مختلف بین الاقوامی کمپنیاں پاکستان کی آئی ٹی اور ای کامرس مارکیٹ میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔ حکومتی اقدامات اور عالمی سطح پر پاکستانی آئی ٹی پروفیشنلز کی قابلیت کی بدولت بین الاقوامی سرمایہ کار پاکستان کی ڈیجیٹل مارکیٹ کو مستحکم کرنے میں دلچسپی لے رہے ہیں۔
پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت میں ترقی کے وسیع امکانات ہیں، جن کے ذریعے ملک کی معیشت کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ 2024ء کے موجودہ منظرنامے میں پاکستان نے ڈیجیٹل معیشت کی طرف قابل ذکر قدم بڑھائے ہیں۔ ای کامرس، فری لانسنگ، جدید انٹرنیٹ انفراسٹرکچر، سائبر سیکیورٹی اور ڈیجیٹل تعلیم کے فروغ جیسے شعبوں میں ہونے والی پیش رفت نے پاکستان کو عالمی سطح پر نمایاں کیا ہے۔
آگے بڑھنے کے لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ نوجوانوں کے لیے مزید تربیتی پروگرامز کا اہتمام کرے، خواتین کی شمولیت کو بڑھائے اور دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ اور ڈیجیٹل اسکلز کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کرے۔ اسی طرح، سائبر سیکیورٹی کے حوالے سے مزید سخت قوانین کی ضرورت ہے تاکہ لوگ محفوظ طریقے سے آن لائن کاروبار اور لین دین کر سکیں۔
پاکستان میں ڈیجیٹل معیشت کے فروغ کے لیے نجی شعبے کو بھی اہم کردار ادا کرنا ہوگا۔ بین الاقوامی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے حکومتی پالیسیاں مزید سازگار بنائی جانی چاہئیں تاکہ غیر ملکی کمپنیاں پاکستان کی ڈیجیٹل مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی لیں۔
مستقبل میں پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت میں مزید بہتری اور ترقی کے روشن امکانات ہیں۔ عالمی ڈیجیٹل مارکیٹ میں مسابقتی ہونے کے لیے پاکستان کو اپنی ڈیجیٹل اسکلز، انفراسٹرکچر اور سائبر سیکیورٹی پر مزید کام کرنا ہوگا۔ اگر حکومت اور نجی شعبہ مل کر درست اقدامات اٹھائیں تو پاکستان آنے والے چند برسوں میں نہ صرف ڈیجیٹل معیشت میں ترقی کر سکتا ہے بلکہ عالمی سطح پر اپنی ساکھ کو مزید مضبوط بنا سکتا ہے۔
اس طرح، رواں برس 2025ء پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت کے عروج کا سال ثابت ہو سکتا ہے بشرطیکہ تمام متعلقہ شعبے مؤثر حکمت عملی اور پالیسیز کے ساتھ ترقی کے راستے پر گامزن رہیں۔

