Friday, 19 April 2024
  1.  Home/
  2. Asif Mehmood/
  3. Atm Card Activate Karane Kya Mujhe Adalat Jana Hoga

Atm Card Activate Karane Kya Mujhe Adalat Jana Hoga

اے ٹی ایم کارڈ ایکٹویٹ کرانے کیا مجھے عدالت جانا ہو گا؟

اہم قومی معاملات کو چھوڑیے، آج مجھے یہ بتلا دیجیے کہ بنک سے مجھے جو اے ٹی ایم کارڈ ایشو ہوا ہے، اسے ایکٹویٹ کیسے کروایا جا سکتا ہے؟ آپ قہقہہ لگا کر میری بات کو نظر انداز کرنا چاہیں تو اس کا مطلب یہ ہوگا آپ کو اس اذیت کا احساس ہی نہیں، جس سے میں گزرا ہوں اور گزر رہا ہوں۔ یہاں بنکوں کے نظام کو دیکھنے کا کوئی ایسا قابل عمل اور قابل بھروسہ نظام موجود نہیں، جو سائل کی جلد داد رسی کر سکے، اس لیے میں اپنا مسئلہ قارئین کی عدالت میں لے آیا ہوں کہ شاید آپ مجھے کوئی ایسا مشورہ دے سکیں کہ میں اس اذیت سے نکلنے میں کامیاب ہو جائوں۔

تیس ستمبر کو میں نے اپنے لاء آفس سے نکل کر اے ٹی ایم کارڈ استعمال کیا، تو اسے مشین نے ضبط کر لیا۔ جی الیون سے مجھے فورا چک شہزاد جانا پڑا تا کہ اپنی برانچ سے بات کروں۔ وہاں پہنچا تو معلوم ہوا ایک نیا کارڈ ایشو ہو چکا ہے جو بنک میں پہنچ چکا ہے۔ کارڈ پر لکھا تھا بنک کے پاس رجسٹرڈ فون نمبر سے آپ اپنے کارڈ کے آخری چار ہندسے فلاں نمبر پر ایس ایم کریں تو آپ کو ایک پانچ ہندسوں والا پن جاری کیا جائے گا۔ آپ وہ کوڈلے کر اے ٹی ایم مشین پر جا کر ہدایات کے مطابق کارڈ کو ایکٹویٹ کر لیجیے گا اور کارڈ ایکٹو ہو جائے گا۔ اس دن سے میں مطلوبہ نمبر پر مطلوبہ میسجز کیے جا رہا ہوں لیکن جواب میں مکمل خاموشی ہے، کوئی کوڈ مجھے آج تک موصول نہیں ہوا۔ تمام میسجز کے سکرین شاٹ اور ریکارڈ میرے پاس محفوظ ہے۔

میسجز پر مطلوبہ کورڈ نہ ملنے پر میں نے بنک کی ہیلپ لائن پر فون کرنے کا سوچا۔ آج چوتھا دن ہے میں کالز پر کالز کیے جا رہا ہوں لیکن کسی نے کال سننے کی زحمت گوارا نہیں کی۔ مسلسل فون بجتا رہتا ہے اور بنک کی ریکارڈنگ سن سن کر آدمی تھک جاتا ہے۔ انتہائی بے ہودہ نظام ہے:فلاں سروس کے لیے فلاں نمبر دبائیں اور فلاں سروس کے لیے فلاں دبائیں۔ طویل ترین وقفے کے لیے آپ فون کان کے ساتھ لگا کر اوٹ پٹانگ سنتے رہتے ہیں لیکن بنک کا نمائندہ آپ کی کال نہیں لیتا۔ ان تمام کالز کا ریکارڈ اور ان کے سکرین شاٹ بھی میرے پاس محفوظ ہیں۔

ذرا آپ سے تفصیل بھی شیئر کر دوں تا کہ آپ کو بھی علم ہو جائے، یہ بنک اپنے صارفین کیساتھ کس حسن سلوک کا مظاہرہ فرما رہے ہیں اور حبیب بنک کے نمائندے سے بات کرنے کی سعادت حاصل کرنے کیلئے آپ کو کتنے طویل دورانیے کیلئے انتظار کرنا پڑ سکتا ہے۔ پہلی کال: دورانیہ تین منٹ اڑتالیس سیکنڈ۔ دوسری کال: دورانیہ ایک منٹ سات سیکنڈ۔ تیسری کال:دورانیہ پانچ منٹ سترہ سیکنڈ۔ چوتھی کال:دورانیہ پانچ منٹ چار سیکنڈ۔ پانچویں کال:دورانیہ چار منٹ آٹھ سیکنڈ۔ چھٹی کال:دورانیہ چار منٹ دو سیکنڈ۔ ساتویں کال ?آٹھویں کال ?بس گنتے جائیے اور ایک بے بس صارف کی طرح ذلیل ہوتے جائیے۔

آج صبح پھر ایک کال کی۔ اس کا دورانیہ پانچ منٹ تیس سیکنڈ کا تھا۔ یہ البتہ مبارک لمحہ تھا کیونکہ طویل انتظار کے بعد بالآخر نمائندے نے فون اٹھا ہی لیا۔ سوال جواب کے ایک سیشن کے بعد محترمہ فرمانے لگیں آپ کو پانچ ہندسوں والا کوڈ جاری کر دیا گیا ہے۔ اب آپ جا کر اپنا اے ٹی ایم کارڈ ایکٹو کروا سکتے ہیں۔ میں نے عرض کی کہ ایک لمحے کو رکیے میں ذرا چیک کر لوں کہ مجھے آپ کا بھیجا ہوا کوڈ ملا بھی ہے یا نہیں۔ وہی ہوا جس کا امکان تھا۔ کوڈ موصول نہیں ہوا تھا۔ عرض کی کہ مجھے کوئی کوڈ نہیں ملا۔ فرمانے لگیں کیا آپ کا موبائل نمبر کوریج ایریا میں ہے؟ عرض کی اسی سے آپ کو فون کر رہا ہوں۔ پھر فرمانے لگیں:کہیں آپ نے نیٹ ورک چینج تو نہیں کیا کہ؟ عرض کی کہ جس کمپنی سے سم ایشو کروائی تھی اسی کمپنی کی سروس لے رہا ہوں۔ فرمانے لگیں کوڈ جاری کر دیا گیا، آدھے گھنٹے میں آپ تک پہنچ جائے گا۔ پانچ دن کی مشقت کے بعد رابطہ ہوا تھا، تو اندیشے کے پیش نظر سوال کیا: اگر آدھے گھنٹے میں نہ ملے تو کیا کرنا ہو گا؟ فرمانے لگیں دوبارہ کال کر لیجیے گا۔ ابھی آدھا گھنٹہ تو کیا کئی گھنٹے گزر چکے ہیں اور مجھے کوئی کوڈ نہیں ملا۔" کوالٹی کے معیار کو یقینی بنانے کے لیے "چونکہ صارفین کی کالز ریکارڈ ریکارڈ کی جاتی ہیں، اس لیے سارا ریکارڈ بنک کے پاس موجود ہو گا، اسے سن کر تسلی کی جا سکتی ہے۔

میرے پیش نظر اب سوال یہ ہے کہ اس صورت میں کیا کیا جائے؟ کیا اے ٹی ایم کارڈ ایکٹو کرانے جیسی سادہ اور معمول کی کارروائی کے لیے بھی اب بنک میں کوئی سفارش تلاش کی جائے؟ کیا سارے کام چھوڑ کر ایک بار پھر کری روڈ برانچ اسلام آباد جا کر حاضری لگائی جائے جہاں کا عملہ آپ کو ایسے ڈیل کرتا ہے جیسے وہ سب یہاں ہنی مون منائے آئے ہوں اور آپ نے جا کر انہیں ڈسٹرب کر کے کسی شدید قسم کی بد اخلاقی کا ثبوت دے دیا ہو۔ صارف کے ساتھ یہ بابو لوگ ایسے گفتگو کرتے ہیں کہ وحشت ہوتی ہے۔ پانچ تاریخ کو چیک جمع کرائیں تو سات تاریخ کی مہر لگا کر رسید آپ کو دیتے ہیں۔ تا کہ کام چوری کا جواز بن جائے۔ مینیجر کو اس واردات پر میں باقاعدہ شکایت لگا چکا ہوں لیکن ہوا کچھ نہیں۔ سوال یہاں بھی وہی ہے کہ ان کے اس غیر پیشہ ورانہ رویے کی شکایت بھی اب کس سے کی جائے؟ ہیڈ آفس سے؟ جو اتنے عرصے میں ایک معمولی سا کوڈ جاری نہیں کر سکا۔ یا سٹیٹ بنک کے شکایات سیل سے رجوع کیا جائے؟

چلیے آپ سٹیٹ بنک کے شکایات سیل کی کہانی بھی سنا دیتا ہوں۔ سٹیٹ بنک نے شکایات کے لیے ایک عدد ( UAN) نمبر دیا ہوا ہے۔ وہاں کال ملائی کہ دیکھیے یہاں کیا معیار ہے۔ جواب ملا: اس وقت تمام لائنیں مصروف ہیں تھوڑی دیر بعد کال کیجیے۔ کیا آپ میری رہنمائی فرما سکتے ہیں کہ اب سٹیٹ بنک کی شکایت کس سے جائے؟

قریب قریب ہر بنک کی یہی کہانی ہے۔ افتخار نے اگلے روز پلاٹ کی ادائیگی کیلئے ایکسپریس ڈیلیوری سے ایک بنک میں رقم بھیجی۔ یہ رقم چند گھنٹوں میں وصول کی جا سکتی ہے کیونکہ سعودیہ کے متعلقہ بنک نے پاکستان میں بنک سے معاہدہ کر رکھا تھا۔ چار دن یہاں ہم بنک سے رابطہ کرتے رہے اور وہ کہتا رہا رقم نہیں آئی۔ پانچویں دن سعودیہ میں متعلقہ بنک کو افتخار نے شکایت درج کرائی، انہوں نے یہاں بنک کو احتجاجی میل کی اور دس منٹ میں رقم جاری کر دی گئی۔

فی الوقت تو خیر معاملہ یہ ہے کہ میں اپنا اے ٹی ایم کارڈ کیسے ایکٹویٹ کروائوں؟ کیا آپ میری سفارش کر سکتے ہیں یا مجھے اس معمولی سے کام کے لیے ہائی کورٹ جانا ہو گا؟

Check Also

Karakti Bijliyan

By Zafar Iqbal Wattoo