Friday, 19 April 2024
  1.  Home/
  2. Asad Ullah Khan/
  3. Uzair Baloch JIT Report Se Chand Iqtisabaat

Uzair Baloch JIT Report Se Chand Iqtisabaat

عزیر بلوچ جے آئی ٹی رپورٹ سے چند اقتباسات

عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی رپورٹ میں آپ کوپیپلز پارٹی کی کسی اہم شخصیت کا نام تو نہیں ملے گا لیکن بین السطور میں آپ کو بہت سے نام ملیں گے۔ یہاں تک کہ اس کے مطالعے سے آپ کو یہ اندازہ بھی ہو گا کہ عزیر بلوچ لیاری میں خود ہی حکومت بن چکا تھا، وہ اپنی مرضی سے پولیس افسروں کی تعیناتیاں کراتا تھا، پولیس کی گاڑیوں میں لوگوں کے قتل کا آپریشن پلان کرتا تھا، پولیس افسروں کے ساتھ مل کر بھتہ اکٹھا کرتا تھا، سرکاری اداروں سے بھتہ وصول کرتا تھا۔ یعنی کئی جگہوں پر سرکار اور سرکاری ادارے اس کے ماتحت کام کرتے تھے۔ یہ سب حکومت کی دی گئی اتھارٹی کے ذریعے نہیں ہو رہا تھا تو کیسے ہو رہا تھا؟ جن لوگوں نے یہ رپورٹ نہیں پڑھی ان کے لیے بعض اقتباسات ترجمہ کر کے ہو بہو نقل کر رہا ہوں تاکہ سیاست، پولیس اور انڈرورلڈ کے گٹھ جوڑ کا اندازہ ہو سکے۔

نوٹ: یہ رپورٹ چونکہ موضوعات کے اعتبار سے نمبر وار سرخیوں کے ساتھ مرتب کی گئی ہے، اسی اندازمیں اس کے کچھ منتخب حصے آپ کے سامنے پیش کیے جا رہے ہیں :

15: دیگر قتلوں کی تفصیل:

ش : ارشد پپو، یاسر عرفات اور شیرا پٹھان کا ظالمانہ

قتل:ملزم نے بتایا کہ16یا17 مارچ 2013 کو ارشد پپو کے ہاتھوں اپنے باپ کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے وہ پولیس افسران اور گینگسٹرزکے ساتھ جن میں پولیس انسپکٹر یوسف بلوچ، ایس ایچ او جاوید بلوچ، انسپکٹر چاند خان نیازی اور گینگسٹرز شبیر، فیصل پٹھان، بابالاڈلا، ثاقب باکسر، انصاری ظہیر، زبیر، زاہد لاڈلا، آصف خان، حبیب جان، شاہ جہان بلوچ اور دیگر شامل تھے، بدلہ لینے گیا۔ انہوں نے ارشد پپو، یاسر عرفات اور شیرا پٹھان کو اغوا کیا یہ کاروائی پولیس موبائل میں کی گئی جو ان کو انسپکٹر یوسف بلوچ نے منگوا کر دی۔ ان لوگوں کوآدم ٹی گودام لیاری میں لایا گیا جہاں ملزم نے فیصل پٹھان، استاد تاجو، شیرازکامریڈ، بابا لاڈلا، جبار لنگڑا، لال اورنگی والا، یاسر پٹھان شاہد مکس پتی، ذاکر دادا اور 15 سے 20 لوگوں کے ساتھ ان تینوں یرغمالیوں کو قتل کیا اس کے بعد ان کی ڈیڈ باڈی کو آگ لگا کر گٹر میں پھینک دیا گیا۔

:16مختلف پولیس ا سٹیشنز پر حملے :الف: پولیس اسٹیشن کلری / بغدادی پر حملہ:

ملزم نے بتایا کہ سال2010 میں ایس ایچ اوانسپیکٹر آصف منور نے ہفتہ وار بھتے کا ریٹ بڑھانے کے لیے شیراز کامریڈ کے جوئے کے اڈے پر چھاپہ مارا۔ جس سے گینگسڑرزاور پولیس کے درمیان تصادم شروع ہو گیاجس کا نتیجہ کلری / بغدادی تھانے پر حملے کی صورت میں نکلا۔ ملزم عزیر بلوچ نے ایس ایچ او منور کو فون کر کے پوچھا کہ شیرازکامریڈ کے اڈے پر ریڈ کیوں کی جس پر دونوں کے درمیان تلخ کلامی ہو گئی اور ملزم نے حکم دیا کہ اس پولیس سٹیشن پر حملے جاری رکھے جائیں اس کے نتیجے میں پراپرٹی کا نقصان ہوا اور پولیس کی اے پی سی گاڑی بھی جلا دی گئی۔

ب : پولیس اسٹیشن چاکیواڑہ، پولیس اسٹیشن کلاکوٹ اور پولیس کواٹرز پر حملے :ملزم نے انکشاف کیا ہے کہ 2010 میں بھتہ خوری کے مسئلے پر اختلاف ہوا، ایس ایچ اوکیواڑا بابر ہاشمی اور ڈی ایس پی سرور کمانڈو نے ملزم جبار لنگڑا کے جوئے کے اڈے پرچھاپہ مارا جس کے نتیجے میں ملزم بابالاڈلا، جبار لنگڑا اورنصیرنے ساٹھ سے ستر گینگسٹرز کے ساتھ مل کر جدید ہتھیاروں جن میں ایس ایم جی، ایل ایم جی، بم اور راکٹ لانچرز شامل تھے، چاکیواڑہ اور کلا کوٹ پولیس اسٹیشن پر حملے کیے۔ -20 پولیس اہلکاروں کے ساتھ رابطے:الف : ایس پی اقبال بھٹی:ملزم نے انکشاف کیا کہ وہ اقبال بھٹی سے پولیس انسپیکٹر یوسف بلوچ کے کہنے پر ملے اور یوسف بلوچ کے ہی کہنے پر اقبال بھٹی کو TPO لیاری مقرر کیا گیا۔

ب: ایس ایچ اوز کی تعیناتیاں :ملزم نے انکشاف کیا کہ اس کے کہنے پر اس کی مرضی کے ایس ایچ اوز تعینات کیے گئے تاکہ وہ اسکا اور اس کے گینگسڑز کا ساتھ دیں :انسپکٹر امتیاز نیازی کو2010 میں ایس ایچ او بغدادی مقرر کیا گیا، انسپکٹر بابر حمید کو 2011 میں ایس ایچ او پولیس اسٹیشن چاکیواڑا، ایس آئی ثنااللہ کو2011 میں ایس ایچ او پولیس اسٹیشن کلری، ایس آئی پی ملک ایوب کو2011میں ایس ایچ او پولیس اسٹیشن سپر مارکیٹ، ایس آئی پی عابد کنولی کو2011میں ایس ایچ او پولیس اسٹیشن کلری اور کلا کوٹ، انسپکٹر جاوید بلوچ کو 2012 میں ایس ایچ او چاکیواڑا، انسپکٹر چاند خان نیازی کو2012 میں ایس ایچ او پولیس اسٹیشن کلری مقرر کیا گیا اور پولیس کانسٹیبل باقر کو بھی عزیر بلوچ کے کہنے پر تعینات کیا گیا۔

-21 مجرمانہ سرگرمیوں کے ذریعے پیسے کمانا:الف:ایڈمنسٹریٹر لیاری ضلع ساؤتھ کراچی محمد رئیسی سے بھتہ لینا:ملزم نے بتایا کہ دو ہزار نو میں اسی کی سفارش پر محمد رئیسی کو ایڈمنسٹریٹر لیاری ضلع ساؤتھ کراچی مقرر کیا گیا یہ ہر مہینے ملزم کو دو لاکھ روپے بھتے کی صورت میں دیا کرتا تھا۔ ج: فشریز ڈیپارٹمنٹ کے ذریعے بھتہ خوری:ملزم نے انکشاف کیا کہ فشریز ڈیپارٹمنٹ کا چیئرمین سعید خان اسے ہر مہینے بیس لاکھ روپے ادا کیا کرتا تھا ملزم نے مزید بتایا کہ دو ہزار بارہ میں اس نے شفیع جاموت کو ایف سی ایس کے ڈائریکٹرز کی تعیناتی کے لیے کچھ نام دیے لیکن اس نے اس لیے انکار کر دیا کہ وہ ایم پی اے کا الیکشن لڑنے والا ہے اور ایف سی ایس کے مسئلوں میں نہیں پڑنا چاہتا۔

پیپلز پارٹی جے آئی ٹی رپورٹ کے ان حصوں کو پڑھنے کے بعد بھی اگر یقین رکھتی ہے کہ اس کا نام اس رپورٹ میں شامل نہیں تو اسے محض ڈھٹائی ہی کہا جا سکتا ہے اور کچھ نہیں۔

Check Also

Palmistry Aur Ayyashi

By Saqib Malik