Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Asad Tahir Jappa
  3. Chappal Kabab

Chappal Kabab

چپل کباب

چند روز قبل وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے علاقے ترنول میں واقع ایک نجی فارم ہاؤس پر چھاپے کے دوران اسلام آباد فوڈ اتھارٹی کی ٹیم نے ٹھوس معلومات پر مبنی کاروائی کرتے ہوئے گدھوں کے پچیس من گوشت کے علاوہ پینتالیس زندہ گدھے اپنی تحویل میں لینے کے بعد اس گھناونے دھندے میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔

مبینہ طور پر موقع سے ایک چینی باشندہ بھی گرفتار کیا گیا ہے جس سے تفتیش کا عمل جاری ہے اور یہ پتہ لگایا جا رہا ہے کہ اس گوشت کی سپلائی کہاں کی رہی تھی اور کتنے عرصے سے یہ مجرمانہ فعل انجام دیا جا رہا تھا۔ جس نفاست سے گوشت کو مختلف کنٹینرز میں سجایا گیا تھا اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اس مکروہ دھندے کو منظم خطوط پر کافی عرصہ سے چلایا جا رہا تھا۔ یہ خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہوتے ہی شہریوں کی جانب سے مختلف قسم کے ردعمل دیکھنے کو ملے۔ جہاں لوگوں میں خوف و ہراس کی لہر دوڑتی دکھائی دی وہاں بڑے دلچسپ جملے، میمز اور لطیفے بھی شیئر کئے گئے۔

بہت سے لوگ خود کو گوشت خوری سے الگ کرتے نظر آئے اور باقاعدہ طور پر ویجیٹیرن ہونے کا اعلان کرتے پائے گئے۔ کئی افراد نے اس خبر کو چند برس قبل لاہور میں ہونے والے اسی طرح کے واقعہ کا تسلسل قرار دیا اور خدشہ ظاہر کیا کہ یہ کاروبار کافی دیر سے کیا جا رہا تھا۔ واضح رہے کہ حرام گوشت کا مکروہ دھندہ کسی نہ کسی شہر میں ہوتا رہتا ہے۔ گدھوں کے علاوہ پولٹری فارمز پر مرنے والی مرغیوں کا مردار گوشت پاکستان بھر میں سپلائی کیا جاتا ہے جسے فاسٹ فوڈ کی مختلف ڈشز میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اس مجرمانہ فعل سے متعلق خبریں اکثر سوشل میڈیا پر وائرل ہوتی رہتی ہیں جن کے باعث وقتی طور پر لوگوں میں تشویش کی لہر دوڑتی دکھائی دیتی ہے اور اس کے بعد راوی دوبارہ چین لکھنا شروع کر دیتا ہے۔

مگر اس واقعے سے جڑی سب سے زیادہ دلچسپ بات وہ ردعمل ہے جس کا اظہار آل پاکستان گدھا ایسوسی ایشن نے کیا۔ سوشل میڈیا پر خبر وائرل ہوتے ہی اے پی جی اے کے جنرل سیکرٹری کا بیان سامنے آیا جس میں اس واقع کو سانحہ ترنول کا نام دیتے ہوئے فوری طور پر تنظیم کے مرکزی قائدین کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا گیا۔ ہلاک ہونے والے ساتھیوں سے مکمل یکجہتی اور ان کے پسماندگان سے گہری ہمدردی کے جذبات اجاگر کرنے کے لئے اجلاس ترنول میں جائے وقوعہ کے ساتھ واقع ایک کھلے میدان پر منعقد کیا گیا۔

اجلاس شروع ہوتے ہی ماحول میں تندو تیز جملوں کا تبادلہ ہوا جن میں اس وقت شدت بڑھ گئی جب ایک ضلعی صدر نے اپنے ساتھیوں کی آئے روز بڑھتی ہوئی ہلاکتوں پر تنظیم کی سینئر قیادت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ اس نے اپنے پر جوش خطاب میں سانحہ لاہور کا حوالہ دیتے ہوئے سب کو اپنے ان اندیشوں کی یاد دہانی کروائی جس میں اس نے تنظیم کے مرکزی قائدین کو آنے والے خطرات سے آگاہ کیا تھا۔

اس کا کہنا تھا کہ اے پی جی اے مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے جس کے باعث آئے روز ان کے قیمتی ساتھی جان سے ہاتھ دھونے پر مجبور ہو رہے ہیں اور ان کے گوشت کو ملک بھر کے مختلف علاقوں میں واقع ریستوران میں نہاری، حلیم، شوارما، تکہ اور چپل کباب کی تیاری میں استعمال کیا جارہا ہے۔ اپنے جوشیلے خطاب میں اس نے تنظیم کے بانی و صدر سے مطالبہ کیا کہ ملک بھر میں تنظیم سازی پر توجہ مرکوز کی جائے اور صرف میرٹ کی بنیاد پر عہدیداروں کا انتخاب یقینی بنایا جائے تاکہ تمام گدھوں کی جان محفوظ بنائی جا سکے۔

اس مدلل خطاب کے بعد جنرل سیکرٹری نے اے پی جی اے کے بانی و صدر کو صدارتی خطبے کے لئے مدعو کیا تو اجلاس کے تمام شرکاء کافی دیر تک اپنے مخصوص انداز میں زور زور سے ہنہنا کر نعرہ بازی کرتے رہے مگر یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ ان میں سے اکثریت صدر محفل کے حق میں تھی یا مخالفت میں۔ بالآخر صاحب صدر نے تقریر کا آغاز کیا اور سب سے پہلے اجلاس میں شرکت کے لئے آئے تمام عہدیداران اور کارکنان کا شکریہ ادا کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ تنظیم کی کمزوریاں بیان کرنے پر ضلعی صدر کی تقریر کے مندرجات سے اتفاق کرتے ہوئے تمام تنظیمی ڈھانچے کو تحلیل کرنے کا اعلان کر دیا۔

اپنے خطاب کو آگے بڑھاتے ہوئے صدر محفل نے تمام گدھا برادری میں اتحاد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے یہ واضح پیغام دیا کہ جب تک مرکزی سطح پر شفاف انداز سے منتخب کی گئی اے پی جی اے کی نئی قیادت اپنی ذمہ داریاں نہیں سنبھال لیتی تب تک گدھا برادری کے تمام اراکین اپنی جان بچانے کے لئے حفاظت خود اختیاری اپناتے ہوئے دولتیوں کا مؤثر استعمال یقینی بنائیں۔ علاوہ ازیں امداد باہمی کے اصولوں کو بروئے کار لاتے ہوئے کسی بھی ساتھی کی جان محفوظ کرنے کے لئے موقع پاکر حملہ آور افراد کو کاٹنے سے بھی ہرگز گریز نہ کیا جائے۔

اپنی تقریر کے آخر میں اے پی جی اے کے بانی و صدر نے تنظیم کو فعال بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس کا کہنا تھا کہ ملک بھر کے تمام اضلاع میں گدھا شماری کرکے ضلعی صدر کے لئے انتخابات کروائے جائیں گے جس میں تمام اہل ووٹرز حصہ لیں گے۔ منتخب ہونے والے ضلعی صدور صوبائی کونسل کے ممبران کا انتخاب کریں گے جو سادہ اکثریت سے اپنا صدر منتخب کریں گے جبکہ صوبائی صدرو متفقہ طور پر مرکزی صدر اور دیگر کلیدی عہدوں کا فیصلہ کریں گے۔ اس شفاف نظام سے منتخب ہونے والی اے پی جی اے کی مرکزی قیادت گدھا برادری کے تمام تحفظات اور مطالبات پر حتمی فیصلے کرنے کے لئے با اختیار ہوگی۔

گفتگو سمیٹتے ہوئے صدر محفل نے شرکاء کو خبردار کیا کہ سوشل میڈیا پر کچھ نام نہاد حکیم گدھا گوشت کو مردانہ کمزوری کے علاج کے لئے اکسیر قرار دے رہے ہیں جس کے نتیجے میں آئندہ دنوں میں ان پر حملوں میں تیزی آسکتی ہے۔ پہلے ہی ملک بھر میں گدھا گوشت سے تیار کردہ شوارما بے پناہ مقبول ہو چکا ہے جبکہ کھوتا چپل کباب بھی مقبولیت کے نئے ریکارڈ قائم کر رہا ہے۔

Check Also

Mian Muhammad Baksh (19)

By Muhammad Sarfaraz