ہم کورونا سے کیسے بچ سکتے ہیں؟
میں دو ماہ پہلے کورونا کے مرض کا شکار ہوا تھا۔ تیئس ستمبر کو ایک کھانے میں شرکت سے یہ مسئلہ پیدا ہوا۔ اگلے تین ہفتے اس مسئلے کا شکار رہا، ٹیسٹ نیگیٹو آنے پر جان چھوٹی۔ مجھے نسبتاً ہلکا(MILD)اٹیک ہوا تھا، ا س لئے الحمدللہ تکلیف زیادہ نہیں ہوئی۔ سانس کا مسئلہ بھی پیدا نہیں ہوا۔ کورونا مگر ہلکا ہو تب بھی اعصاب توڑ دیتا ہے۔ خاصی کمزوری ہوجاتی ہے بلکہ ٹیسٹ نیگیٹو ہوجانے کے کئی ہفتوں بعد تک جسم پر اس کے اثرات رہتے ہیں۔ کورونا سے متاثر ہونے والے بعض دوستوں نے بتایا کہ جسم کے دیگر اعضا پر تو منفی اثرات ہوں گے ہی، مگر یاداشت تک متاثر ہوئی۔
کورونا سے بچائو میں مجھے ہومیوپیتھک دوائیوں سے بڑی مدد ملی۔ قارئین کے لئے یہ تفصیل اس لئے لکھ رہا ہوں کہ شائد کسی اور کو فائدہ ہوجائے۔ بہت سوں کے پیارے آج کل کورونا کا شکار ہیں، خدشہ تو ہر ایک کو ہے۔ اللہ نے چاہا تو ان دوائیوں کے استعمال سے آپ کو نفع پہنچے گا۔ ممتاز محقق، مورخ اور دانشور جناب ڈاکٹر صفدر محمود صاحب کی نوازش کہ انہوں نے میرے کورونا ہونے کی خبر سن کر خود فون کیا اور پھر کمال شفقت سے ان دوائیوں کی جانب رہنمائی کی۔
ساہیوال کے مشہور ہومیوپیتھک ڈاکٹر نیاز صاحب نے یہ دوائیاں تجویز کی ہیں۔ ڈاکٹر نیاز طویل عرصہ ہومیو پریکٹس کرتے رہے، مگر انہوں نے اسے کبھی پیشہ نہیں بنایا، مفت علاج کرتے رہے۔ اپنے گھر انہوں نے مطب بنایا ہوا تھا، دور دور سے مریض وہاں آتے۔ ڈاکٹر نیاز نے جرمنی سے ہومیوپیتھک تعلیم حاصل کی۔ جرمنی دنیا بھر میں ہومیو ادویات کا مستقر اور ایک طرح سے اس طریقہ علاج کا بانی ملک ہے۔ کوئی دس بارہ سال قبل اپنے صحافی دوست کرامت علی بھٹی کے ساتھ ساہیوال ڈاکٹر نیاز کے پاس جانا ہوا۔ ڈاکٹر نیاز کی تشخیص سے ہم متاثر ہوئے۔ اس ملاقات میں انہوں نے جناب مجیب الرحمن شامی کے نام سلام بھی بھیجا جن کا آبائی شہر بھی ساہیوال ہے۔ وہ سلام میں تب اپنی سستی کے باعث نہ پہنچا سکا اور پھر بھول بھال گیا۔ ابھی کالم لکھتے ہوئے بات یاد آئی۔ امید ہے کہ شامی صاحب دس سال بعد سہی، وہ سلام قبول کر لیں گے۔
لاہور رہتے ہوئے صحافتی مصروفیت کے باعث ساہیوال جانا مشکل تھا، اس لئے خاصا عرصہ کوئی رابطہ نہیں رہا۔ یہ علم میں تھا کہ لاہور کے نامور صوفی سکالر اور صاحب عرفان شخصیت قبلہ سرفراز شاہ صاحب اپنے پاس دعا کے لئے آنے والے بعض لاعلاج مریضوں کو ڈاکٹر نیاز کے پاس بھیجتے ہیں۔ تین چار سال پہلے اپنی نجی مصروفیت کی بنا پر ڈاکٹر نیاز نے کلینک بند کر دیا، تاہم اپنے جاننے والے مریضوں کی رہنمائی وہ فون پر کر دیا کرتے ہیں۔ یاد رہے کہ وہ مشورہ دینے کی فیس کبھی نہیں لیتے تھے۔ ڈاکٹر صفدر محمود صاحب نے بتایا کہ وہ اپنے بیشتر طبی مسائل کے لئے ڈاکٹر نیاز ہی سے رائے لیتے ہیں۔
ڈاکٹر صفدر محمود اور پھر ڈاکٹر نیازسے مشورے کے بعد میں نے استعمال کرنا شروع کیا۔ مجھے ابتدائی دنوں میں بخار تھا، تیز نہیں مگر 100 تک چلا جاتا۔ زیادہ پریشانی بخار کی کیفیت میں ہوجانے والا جسم کا درد اور بے چینی تھی۔ پینا ڈول کھانے سے بخار کچھ دیر کے لئے کم ہوجاتا، مگر بے چینی جاری رہتی۔ ڈاکٹر نیاز کی ہدایت پر دوائی ناجا ون ایم (NAJA Tripodiam 1 M)کے تین قطرے ایک گھونٹ میں ملا کر پی لئے۔ ڈاکٹر صاحب کے کہنے پر سب گھر والوں کو حفظ ماتقدم کے طور پر ناجا ون ایم کا ایک قطرہ ایک گھونٹ میں ملا کر دیا۔ یہ طاقتور دوائی ہے، اس لئے اس کا استعمال بہت احتیاط سے کرنا چاہیے۔ گھر میں کورونا کا مریض ہو تو سب گھروالوں کو خطرہ ہوتا ہے، ایسی کیفیت میں ایک قطرہ احتیاطاً پلایا جاتا ہے، سب چھوٹے بڑے پی سکتے ہیں۔ ڈاکٹر نیاز کے مطابق یہ دوائی کورونا کو نیگیٹو کر دیتی ہے۔ یاد رہے کہ یہ دوائی صرف ایک بار ہی استعمال کرنی ہے۔ ناجا اگر جرمنی کی لی جائے تو زیادہ بہتر ہے۔ پاکستانی ساختہ بھی مل جاتی ہے، خاص کر مسعود کی مشہور ہے۔ جرمنی کی دوائی مجھے لاہور سے چھ سو روپے کے لگ بھگ آسانی سے مل گئی تھی۔
ناجا ون ایم کے تین قطرے پانی میں ملا کر پینے کے دو ڈھائی گھنٹوں کے اندر میرا بخار اتر گیا اور پھر اگلے تین ہفتوں تک اس طرح نہیں ہوا۔ سب سے بڑھ کر جسم میں موجوددرد اور تکلیف بالکل ختم ہوگئی۔ ایسے لگا جیسے کسی نے جسم میں چبھا ہوا کانٹا آہستگی سے نکال لیا ہو۔ اس کا اثر حیران کن رہا۔ ڈاکٹر صفدر محمود صاحب کے بقول انہوں نے اپنے بھتیجے سمیت بہت سے کورونا کے مریضوں کو یہ استعمال کرائی اورسوفی صد عمدہ نتائج آئے۔ ڈاکٹرصفدر محمود نے اپنے کالم میں بھی یہ تفصیل لکھی۔ ڈاکٹر نیاز نے بعد میں مجھے بتایا کہ قبلہ سرفراز شاہ صاحب نے بھی یہ دوائی اپنے بعض جاننے والوں کو تجویز کی۔
ناجا ون ایم استعمال کرنے کے اگلے دن چائنا ون ایم (China 1 M)منگوا کر صرف ایک قطرہ ایک گھونٹ میں ڈال کر پینا ہے۔ یہ دوائی امیونٹی کو مضبوط کرے گی اور کورونا سے پیدا ہونے والی کمزوری دور کر دے گی۔ چائنا ون ایم استعمال کرنے کے بعد بہتر ہے کہ ایک ہفتے بعد پھر اسی طرح ایک گھونٹ پانی میں صرف ایک قطرہ ملا کر پیا جائے، اگر کمزوری زیادہ ہو تو چار دن بعد بھی ایسا کر سکتے ہیں، مگر اسے غیر ضروری استعمال نہ کریں۔ ناجا ون ایم کی طرح یہ بھی جرمن اور پاکستانی ساختہ لی جا سکتی ہے، میں نے جرمن لی تھی۔ ناجا ون ایم اور اگلے روز چائنا ون ایم استعمال کرنے کے بعدبھی اگر بخار رہے تو اگلے پانچ دنوں کے لئے ڈاکٹر نیاز2 اور ہومیو دوائیاں استعمال کراتے ہیں۔ اگر بخار کے ساتھ منہ خشک نہ ہوتا ہو تبAconite 30 اور Belladona 30کے پانچ پانچ قطرے تھوڑے سے پانی میں ملا کر صبح، دوپہر، شام پانچ دنوں کے لئے استعمال کرنے ہیں۔ اگر بخار کے ساتھ منہ خشک ہوجاتا ہوتب Arsenic Album30 اور Baptasia 30 کے پانچ پانچ قطرے تھوڑے پانی میں ایک ساتھ ملا کر صبح دوپہر شام استعمال کئے جائیں۔ اس سے بخار بھی ختم ہوجائے گا ان شااللہ اور حالت بھی بہتر ہوجائے گی۔ اگر بخار نہ ہو تو ان دوائیوں کی ضرورت نہیں۔ ڈاکٹر صفدر محمود کے مطابق تو ایسا کرنے کے بعد بے شک کورونا ٹیسٹ کرا لیا جائے، اللہ نے چاہا تو نیگیٹو آئے گا۔ میں نے خیر ایسا نہیں کیا تھا کیونکہ ٹیسٹ کون سا سستا ہے، نجی لیبارٹری سے ساڑھے چھ ہزار جبکہ الخدمت والے پانچ ہزار میں کر دیتے ہیں۔ میں نے تین ہفتے انتظار کرنے کے بعد ٹیسٹ کرایا تو الحمدللہ نیگیٹو آیا۔ علامات مگر ان دوائیوں کے استعمال کرنے کے بعد ختم ہوگئی تھیں۔
یہ ہومیو پیتھک دوائیاں کورونا کے مریضوں کے لئے ہیں، یعنی اس موزی مرض کا شکار ہوجانے کے بعد انہیں استعمال کیا جائے۔ میں نے یہ کالم لکھنے سے پہلے ڈاکٹر نیاز سے پوچھا کہ حفظ ماتقدم کے طور پر کیا کیا جا سکتا ہے؟ انہوں نے ایک دوائی بتائی، جس کی چار چار گولیاں پندرہ دنوں کے لئے صبح دوپہر شام لی جا ئیں۔ پندرہ دنوں کے بعدہر روز صرف ایک بار پانچ گولیاں پھانک لی جائیں۔ یہ مخصوص ہومیو پیتھک چھوٹی چھوٹی گولیاں ہیں۔ وہ دوائی Five Phos 6x ہے۔ ڈاکٹر صاحب کے مطابق یہ دوائی امیونٹی کو مضبوط بنائے گی اوران شااللہ وائرس کو پھپھڑوں میں داخل نہیں ہونے دے گی۔ یوں ان شااللہ کورونا نہیں ہو پائے گا۔
یاد رہے کہ دنیا کے تمام طبی ماہرین کے مطابق کورونا سے بچائو کا سب سے بہترطریقہ منہ ناک پرماسک لینا، ہاتھ بار بار پانی سے دھونا یا سینی ٹائزر استعمال کرنا اور ہجوم، رش والی جگہوں کے علاوہ غیر ضروری ملاقاتوں، باہر جانے سے گریز ہے۔ اگر صرف چند ہفتے یہ احتیاط کر لی جائے تو ان شااللہ پہلے کی طرح یہ مرض پاکستان سے دور ہوجائے گا۔ اپنی صحت برقرار رکھنے کے لئے اچھی نیند لیں۔ جلدی سو جائیں تاکہ دن کا آغاز جلدی کیا جا سکے۔ خاصی مقدار میں پانی لیں، وٹامن سی، زنک اور وٹامن ڈی کا استعمال کریں، ورزش کریں تاکہ فٹنیس بہتر رہے، دن میں تین بار دس بار لمبے گہرے سانس لیں۔
قبلہ سرفراز شاہ صاحب نے مشورہ دیا تھا کہ عشا کی نماز کے بعد سورتہ تغابن پڑھنے کا معمول بنائیں۔ فرض نمازوں کے ساتھ اگرہر بار دو نفل پڑھ کر اس مرض سے اپنے اور اہل خانہ کے بچائو کی دعا کی جائے تو ان شااللہ رب کریم سے کرم کی امید ہے۔ ایسے شر سے بچائو کی مسنون دعائیں تو اب تک سب کو یاد ہوجانی چاہئیں۔ میری یاداشت اور یاد کرنے کی صلاحیت اب پہلے جیسی نہیں رہی، مگر ان کورونا کے دنوں میں ایسی چار مختصر دعائیں یاد کر نے میں کامیابی ہوئی۔ میں سمجھتا ہوں کہ ان کی برکت سے ہی بیماری میں شدت پیدا نہیں ہوئی۔ ان میں سب سے مختصر" اعوز بکلمات اللہ التامات من شر ما خلق"، بسم اللہ الذی لایضرومع اسمہ شی فی الارض ولافی سماء وھوالسمیع العلیم اوراللھم عافنی فی بدنی فی سمعی فی بصری ہیں۔ نہایت آسانی سے صرف ایک منٹ میں گوگل کرنے سے اعراب سے آراستہ یہ دعائیں مل جائیں گی، اپنے معمولات کا حصہ بنائیں، اللہ خیر فرمائے گا۔