Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Zubair Hafeez
  4. Chitta Katha Ka Khwab

Chitta Katha Ka Khwab

چٹا کٹھا کا خواب

چٹا کٹھہ جھیل اس سال کا آخری ٹریک تھا جو لسٹ میں رہ گیا تھا، لگ رہا تھا یہ ٹریک مجھ سے رہ جائے گا کیونکہ سیزن بھی آف ہونے والا تھا، ڈیک 1 جو جھیل کا بیس کیمپ ہے وہ بھی بند ہونے والا تھا اور دوسرا یہ کہ کشمیر میں پہیہ جام ہڑتال بھی سر بھی تھی، تیسرا یہ کہ یہ جھیل بھی کشمیر کے ایک کونے پر ہے، مظفر آباد سے چھ گھنٹے کیل تک گاڑی پر لگتے ہیں، وہاں سے آگے شاونئر ویلی تک جیپ تین گھنٹے لگاتی ہے اور اس کے بعد سات سے آٹھ گھنٹے پیدل بلکہ یوں کہیے کہ اچھی خاصی تھکا دینے والی چڑھائی کھینچنی پڑتی ہے تب جا کہ آپ اس خوبصورت جھیل پر پہنچتے ہیں۔

چٹا کٹھا کا خواب اس سال ادھورا ہی رہنے والا تھا کہ میری ٹریکر کلب والی ٹیم کے جوان تیار ہو گئے اور ہم نکل نکل پڑے یہ پنگا لینے کے لیے۔۔

چٹا کا مطلب ہے سفید اور کٹھہ کا مطلب ہے نالہ، جھیل سے جو نالہ نکلتا ہے اس کا پانی اتنا سفید ہوتا ہے، جیسے صابن کی جھاگ ہو، یہ نالہ ڈھلوانی سطح پر چٹانوں اور پتھروں سے رگڑ کھا کر بہتا ہے، اس وجہ پانی کی جھاگ ایک دودھیالے نالے کا خوبصورت منظر پیش کرتی ہے، ٹریک اس نالے کے ساتھ ساتھ شروع ہو کر ایک میدان میں پہنچتا ہے، وہاں کا منظر دل کو چھونے والا تھا، ایک طرف ہری پربت کا منفرد پہاڑ، کچھ عجیب سی ساخت ہے اس پہاڑ کی، ہری پربت کی کوکھ سے چرس پیئے آدمی جیسی دھیمی چال سے گرتی آبشاریں۔۔

ہم جب ڈیک 1 پر پہنچے تو وہاں کے منتظم نوید بھائی نے کہا آج نہ جائیں اب بہت لیٹ ہو جائیں گے، رات کو راستہ نہیں ملے گا یا گائیڈ لے کر جائیں۔۔ مگر فطرت میری بھی پنگے والی۔۔

آٹھ گھنٹے والا ٹریک چھ گھنٹے میں بھگتا کر شام چار بجے جھیل پر پہنچ ہی گیا۔۔ قسمت اچھی تھی کہ شام کی وجہ سے جھیل کے پانی پر ہری پربت کی پرچھائی بن رہی تھی جو بہت دلکش لگ رہی تھی۔۔

چٹا کٹھہ آزاد کشمیر کی ایسی جھیل ہے جس کی سیاحت نہیں بلکہ اسے سر کیا جاتا ہے، تیرہ ہزار پانچ سو فٹ بلند جھیل تو کئی پہاڑوں کی چوٹیوں سے بھی بلند ہے۔۔

اتنی بلند کہ بادل، برف اور پہاڑوں کی کاک ٹیل سے جو نشہ تخلیق کرتی ہے اس سے سرور ایک ٹریکر کو ہی مل سکتا ہے۔۔

Check Also

Mufti Muneeb Ur Rehman

By Abid Mehmood Azaam