Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Zubair Hafeez
  4. Charku Kahani

Charku Kahani

چرکو کہانی

"چرکو بندے کی ہمت چیر کے رکھ دیتی ہے"۔

یہ جملہ چرکو پیک کی گوڈے گٹے توڑ ہائیکنگ کے بعد میرے منہ سے بے ساختہ سرزد ہوا اور فرخ بھائی نے اتنی ہی پھرتی سے اس جملہ پر داد لڑکھائی۔۔

چرکو کو سر کرنے کا ارادہ اگلے سال کا تھا مگر فرخ گوندل صاحب کا بڑی عید سے پہلے پیغام موصول ہوا کہ " زبیر بھائی عید کے بعد چرکو کریں گے"۔

جن کے دماغ میں بقول تارڈ صاحب فتور اور آنکھوں میں وحشت ہوتی ہے وہی شمال کے آخری گاؤں اسکولے سے آگے جاتے ہیں۔۔ مگر ہوتا کچھ یوں ہے کہ بعض اوقات اسکولے شمال کے اخیر سے پہلے بھی ٹکر سکتا ہے اور میرے دماغ کا فتور دیکھیے کہ آنکھوں میں وحشت لے کر نکل کھڑے ہوئے سرن ویلی کی سب سے بلند چوٹی سر کرنے کو۔۔

سرن ویلی کی سب بلند چوٹی چرکو چار ہزار تین سو میٹر دوسرے نمبر پر موسی کا مصلہ چار ہزار اسی میٹر اور تیسری بلند ترین چوٹی کھنڈا پیک تین ہزار آٹھ سو میٹر ہے اور یہ تینوں ہی چوٹیاں اس سال میں نے سر کیں۔۔

مگر سب سے ٹف چرکو ہے۔۔ چرکو کا سفر شروع ہوتا ہے شنکیاری سے ڈیڑھ گھنٹے کی مسافت پر واقع ایک قصبے منڈا گچھہ سے۔۔ وہاں سے آپ پورٹر پکڑتے ہیں، خچر کا انتظام کرتے ہیں، کھانے پینے کا سامان لیتے ہیں، کیمپ اور سلیپنگ بیگ خچروں پر لادتے ہیں۔۔ کیونکہ یہ سفر چار دن پر مشتمل ہونے والا ہے اور یہ چار دن سنسان جنگل، کھردرے پہاڑوں، سبزے سے بھرے میدان میں گزارنے ہوتے ہیں۔۔ جہاں نہ ہوٹل ہے، نہ سگنل۔۔

منڈا گچھہ سے آگے کا سفر شروع ہوتا ہے دریائے سرن کے ساتھ ساتھ، گھنٹہ چلنے کے بعد ڈھور میڈوز آتی ہیں۔۔ یہاں ٹریک دو حصوں میں تقسیم ہو جاتا ہے، ایک راستہ موسی مصلہ کی طرف جاتا ہے اور دوسرا چرکو کی طرف۔۔ موسی مصلہ کو فروری میں میں سر کر آیا تھا، اس راستے کا لمس ابھی بھی محسوس ہو رہا تھا، جب خطرناک برفانی موسم میں مصلہ کو سر کرکے برف میں تقریباََ تیرا کی کرکے نیچے اترے تھے۔۔

ہم چرکو کی طرف مڑے، جون، جولائی میں اس ٹریک کا حسن ہی الگ ہوتا ہے، پورا راستہ آبشاروں اور چشموں سے بھرا ہوا ہے، ہر دس منٹ پر ایک عدد میٹھے پانی کا چشمہ آپ کی راہ دیکھ رہا ہوتا ہے اور پھر ایک خوبصورت مقام آتا ہے پنچ ندی جہاں پانچ نالے دریائے سرن میں ملتے ہیں۔۔ ہر نالے کے پانی کی اپنی موسیقی ہے۔ منفرد سرگم ہے، نالوں کے بہتے پانی کی دھنیں اس مقام پر مل کر ایک خوبصورت میوزک تخلیق کرتے ہیں۔۔

چرکو پیک کو چار دن میں سر کیا جاتا ہے، کیمپ ون کالو کس کے مقام پر لگایا جاتا ہے، کیمپ ٹو اس سفر کے سب سے حسین مقام کھنڈا میدان میں لگتا ہے۔۔

اس سے اگلے دن چوٹی سر کرنے کے بعد واپسی پر بھی ایک دن مزید لگ جاتا ہے۔

ہم نکلے تھے دن دس بجے اور شام پانچ بجے کے قریب کالو کس پہنچے، پورٹر ہم سے پہلے پہنچ چکے تھے۔۔

کیمپ لگانے کے بعد ڈنر کا انتظام شروع ہوا۔

ویسے تو ہم ٹریک پر جائیں تو ٹین فوڈ لیتے ہیں، جو ریڈی میڈ ہوتا ہے بس گرم کرکے کھا لیا مگر اس بار سب سے دلچسپ بات یہ ہوئی کہ ہمارے ٹیم ممبر شہزاد بھائی کو ٹین فوڈ پسند نہیں تھا، ٹریک پر تھکاوٹ کی وجہ سے تازہ کھانا بنانا تھوڑا مشکل ہوتا ہے، اس کا متبادل حل شہزاد بھائی نے بڑا دلچسپ نکالا۔۔

پندرہ بیس ڈبے مختلف ڈشز کے وہ آئس باکس میں ڈال کے لے آئے۔۔

ایسے بیابان جنگل میں جہاں انسان تو دور جانور بھی نہیں ملتے وہاں چکن ونگز، سینڈوچ، قورمہ، مٹن کریلے، کھیر یہاں تک کے فالسے کی چٹنی بھی شہزاد بھائی بھر لائے۔۔

رات کالو کس میں گزارنے کے بعد صبح نکلے کھنڈا کی طرف۔۔

ٹریکنگ کا سب سے مشکل کام ہوتا ہے، رات گزانے کے بعد کیمپنگ کے سامان کو دوبارہ پیک کرنا، یہ کام بھگتانے کے بعد ہماری ٹیم نکل کھڑی ہوئی اگلی منزل کھنڈا کی طرف۔۔

یہاں سے آگے ٹریک امتحان لیتا ہے۔۔

ہماری دس بندوں کی ٹیم تھی۔۔

جب آپ مشکل ٹریک پر چڑھتے ہیں تو پھر گفتگو افراد سے نہیں ہوتی پھر آپ ٹریک سے ملاقات کرتے ہیں، ٹریک آپ کو تھکاتا بھی، ہمت بھی دلاتا ہے، گوڈوں کا امتحان بھی لیتا ہے، گٹوں کی مرمت بھی کرتا ہے، کمر کے کڑیس بھی کڈتا ہے، یہاں تک کہ آپ ہار نہیں مان لیتے یا منزل پر پہنچ جاتے ہیں۔۔

ہمارے ساتھ بھی ٹریک نے پنگا لینا شروع کیا اور سب کو ان کی فٹنس کے حساب سے اوپر نیچے پورے راستے میں بکھیر دیا۔۔

یہاں تک کے کالا پتھر پہنچ کر ساتھیوں کی ہمت نے جواب دینا شروع کر دیا۔۔ مگر فرخ صاحب اور میں سب سے آگے تھے ہم دو بجے کھنڈا پہنچ گئے اور کھنڈا پیک کے لیے پر تولنے لگے، کھنڈا پیک کو سر کرنا اس ٹریک کا بونس تھا، ہمارے گائیڈ نے کہا، اتنا سفر کرنے کے بعد کھنڈا اسی دن سر کرنا گپ نہیں ہے، آپ نہ جائیں، مگر جب دماغ میں فتور ہو تو پھر بھلا کون رکتا ہے۔۔

ہم نے کھنڈا پیک سر کی شام ساڑھے ساتھ بجے کیمپ واپس آئے۔۔

کیمپ میں کھانے کے بعد کافی کا دور چلا، ٹریک پر اگر کافی مل جائے تو یہ سونے پہ سہاگے کا کام کرتی ہے، مگر اس سہاگے پر پانی رات تین بجے پڑا، جب اتنی خوفناک ہوا اور شدید بارش ہوئی کہ مُجھے لگا میں کیمپ سمیت ہی اکھڑ جاؤں گا اور چرکو کو بھی سر کرنے کا پروگرام بھی وڑتا نظر آیا۔۔

مگر صبح ایک اچھے موسم نے ہمارا استقبال کیا، ہم ٹیم میں دس ممبر تھے مگر چرکو پیک کو سر صرف ہم تین نے ہی کیا، باقی تھکاوٹ کے باعث واپس جانے کی تیاری میں تھے۔۔

چرکو تھوڑی سی مشکل پیک ہے، بولڈرز سے بھرا راستہ جسم کے اینجر پینجر ہلا کے رکھ دیتا ہے، ساتھ میں پتھر اپنی جگہ چھوڑ کر نیچے کو گرتے ہیں، جس سے گرنے اور پتھر لگنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، دو مقامات تو ایسے ہیں، کہ دونوں طرف گہری کھائی اور درمیان میں بلکل تنگ راستہ، ایک قدم غلط پڑا تو قصہ تمام۔۔ مگر جب یہ سب جھیل کر چوٹی پر پہنچتے ہیں تو لذیز نظارہ ملتا ہے۔

ایک طرف چوڑ ویلی، ایک طرف سوکائی سر، سامنے موسی کا مصلہ، پیچھے کھنڈا پیک، نیچے کھنڈا میدان کی سرسبز کارپٹ پچھی ہوئی۔۔ اگر ایسے نظارے مل رہے ہوں تو آنکھوں میں وحشت خود بخود اتر جاتی ہے جو ہمت کو چیر کر پہاڑ پھلانگواتی ہے۔۔

Check Also

Mufti Muneeb Ur Rehman

By Abid Mehmood Azaam