1.  Home/
  2. Blog/
  3. Zaara Mazhar/
  4. Shakhsi Tarbiyat

Shakhsi Tarbiyat

شخصی تربیت

کیا اپنی بری عادات اور رویّوں کو ناقص گھریلو تربیت کی پھٹی چادر میں لپیٹ کر مہذب سوسائٹی سے رعایت حاصل کی جا سکتی ہے یا خود ہی خود چشم پوشی اختیار کی جا سکتی ہےیہ سوال اکثر سر اٹھا کہ کھڑا ہوجاتا ہے۔ نہیں ناں؟ کبھی نہیں۔تو گویا کوشش کرنی چاہئیے کہ بھلے ہم جاہل، اجڈ اور بدتمیز پیدا ہوں مگر مرتے وقت اسی حالت میں نہ مریں ہم کتنا بھی ٹھنڈا مزاج رکھتے ہوں، دکھاتے ہوں کبھی کبھی سامنے والوں کے رویے سے پیمانہ لبریز ہو جاتا ہے پھر ہم سامنے والے کی تربیت پہ سوالیہ نشان کھڑا کر دیتے ہیں کسی کے بے پناہ خراب رویے کا ذمہ دار اسکی تربیت پر رکھ کر اپنا غصہ کم کر لیتے ہیں۔

ہم کہ جو چھوٹی موٹی گتھیاں سلجھاتے رہتے ہیں اج ہم نے تربیت کے پیمانے کی یہ پوٹلی بھی ٹٹولنے کی خاطر اپنی جانب گھسیٹ لی یہ تربیت ہے کیا بلا آ خرہم نے کلّے میں خیالی میٹھا پان دبا کے وسمہ چڑھے سیاہ بالوں والے سر سے سوچتے ہوئے لوگوں کے حالیہ رویّوں کی پوٹلی کھول کے جائزہ لیا تو آگاہی ملی تربیت ایک رویہ ہے اور ایک ماحول ہے جس میں ہم پرورش پاتے ہیں رویوں کی پوٹلی نے بتایا تربیت کسی ٹھوس چیز کانام نہیں ہے جسے ہم اپنے ہاتھ میں پکڑ کر دکھا سکیں یہ تو بس آ پکی شخصیت کا حصہ ہوتی ہے۔ جو ہماری نشت برخاست اور بول چال اور عام لوگوں سے معاملات میں نظر آ تی ہے۔

ہم کسی کے بہت ہی خراب رویے سے دلبرداشتہ ہوکر انتہائی ضبط کا مظاہرہ کرتے اور گالم گلوچ سے پرہیز رکھتے ہوئے بھی سامنے والے کی تربیت کو برا بھلا کہہ ہی دیتے ہیں جبکہ ہر کوئی اپنی تربیت کے بارے میں اتنا حسّاس رہتا ہے کہ اپنی تربیت پہ حرف آ تے دیکھ کر مزید آ پے سے باہر ہوجاتا ہے۔امدم بر سرِ مطلب تربیت کا نام سن کر آ پے سے باہر ہونے کی ضرورت نہیں ہے تربیت تو بس ایک ماحول کا نام ہے آ پ جس ماحول میں رہتے آ ئے ہیں وہی آ پکی شخصیت کا حصہ ہےمثلا اگر آ پ بچپن میں کسی جاہل ماحول میں رہے ہیں۔ گلیوں میں لوٹتے پوٹتے بڑے ہوئے ہیں تو اس میں آپ کا کیا قصور ہے۔

یا قسمت کی کجی سے عالم والدین نہیں مل سکے تو بھی آپ کا کیا قصور بھلا۔ مگر خوش قسمتی سے آ پ پڑھ لکھ گئے ہیں اور خود کو نہیں سنوار رہے تو یہ آپ کا ہی قصور ہے۔ اب تو آپ اپنی تربیت خود کر سکتے ہیں ماں باپ ایک خاص عمر تک آ پکے اچھے برے کے ذمہ دار ہوتے ہیں اور اپنے علم جتنی اچھی تربیت بھی کرتے ہیں پھر بچپن و لڑکپن میں آپ کی نادانیوں پہ آ پ کو چھوٹ بھی دی جاسکتی ہے مگر جب آ پ خود مختار ہوگئے تو اپنے ا چھے برے کے ذمہ دار بھی آ پ خود ہی ہیں کوئی آ پکی تربیت کو نشانہ بنائے تو آ پے سے باہر آ نے کی ضرورت نہیں ہےاچھی صحبت اور اچھی کتب کے مطالعہ سے اپنی عادات کو سنوار لجییے بالکل ایسے جیسے باہر جاتے وقت بال سنوارتے ہیں جوتے پالش اور کپڑے پریس کرتے ہیں اپنے رویے کا منہ ہاتھ دھلا کے ذرا سا لوشن لگا لیجیے ہو سکے تو سرخی پوڈر بھی۔

Check Also

Jamaat e Islami Kya Soch Rahi Hai? (2)

By Amir Khakwani