1.  Home
  2. Blog
  3. Zaara Mazhar
  4. Morning Walk, Saira Aur Maira

Morning Walk, Saira Aur Maira

مانننگ والک، سائرہ اور مائرہ

سائرہ اور مائرہ صبح اپنے گھرکے قریبی پارک میں واکنگ ٹریک پہ واک کر رہی تھیں۔۔ میں بھی وہیں تھی اور آج کل واک کر کے خود کو ایکٹو کرنے کی کوشش کررہی ہوں۔۔۔ جو صرف ایک بے فائدہ سی بس کوشش ہی کہلائی جا سکتی ہے۔ میری توجہ کا مرکز عموماً پارک کے قطاروں میں لگے پھول ہوتے ہیں آجکل جعفری کا سنہرا پن پھیلا ہوا ہے مجھے موبائل گھر چھوڑ آنے کا شدید دکھ ہوا موبائل ہوتا تو سنہری دھوپ جیسے پھولوں کی تصویریں ہی بنا لیتی۔۔

کفِ افسوس ملتے ہوئے ادھر ادھر دیکھا تو سائرہ اور مائرہ واکنگ ٹریک پہ متحرک نظر آئیں ان دونوں کے ٹریک سوٹس نے توجہ اپنی طرف مبذول کروا لی اتفاق سے دونوں کے سوٹ ایک ہی برانڈ کے تھے سائرہ کا بلیک تھا اور مائرہ کا میرون۔۔ میں سوچنے لگی میں بھی ٹریک سوٹ لے آتی ہوں میری کھدر کی شرٹس کو کئی بار پنسل کیکٹس اور گلاب کے کانٹوں نے گھسیٹ لیا تھا اور نیا سوٹ جسے ٹیلر کی من مانی اجرت دے کے سلوایا تھا اس کے دھاگے نچ گئے تھے۔۔ ان دونوں پہ نظر جماتے ہوئے میں نے سوچا میں کس رنگ کا انتخاب کروں کون سا رنگ زیادہ اچھا لگ رہا ہے۔ میں نے اچانک نوٹس کیا سائرہ نے برابر کے ٹریک پہ چلتی مائرہ کو کئی بار مڑ کے دیکھا اور اپنی رفتار تیز کر دی جبکہ مائرہ اپنے دھیان میں معمول کی متوازن چال چل رہی تھی۔۔۔

گول موڑ مڑنے تک سائرہ نے پھر مڑ کے مائرہ کو دیکھا اور اپنی رفتار مزید بڑھا دی۔۔ سورج بڑی فیاضی سے اپنی سنہری سنہری کرنیں جعفری کے پھولوں پہ نثار کر رہا تھا پیلے پھولوں میں سورج کا حرارت بخش سنہرا پن شامل ہونے سے جعفری کے پھولوں کی تابناکی مزید دمکنے لگی۔ میں قریبی بینچ پہ بیٹھ گئی اور پھولوں کو سہلاتے ہوئے انکی نرمی اپنی ہتھیلیوں پہ جذب کرنے لگی۔ میں نے نظر دوبارہ سائرہ اور مائرہ پہ جمائی۔۔

سائرہ دو چکر مکمل کر چکی تھی اور اب اسکے قدم تیسرے چکر کے لئے ٹریک پہ مچل رہے تھے جبکہ مائرہ پورے اطمینان سے ہموار چال اور سانس کے ساتھ دوسرے چکر میں تھی اسے کوئی عجلت نہیں تھی۔۔ سائرہ کا سانس بری طرح پھولا ہوا تھا بلکہ جب میرے قریب سے گزری تو باقاعدہ ہانپ رہی تھی۔۔ میں دلچسپی سے مقابلے کی اس فضا کو دیکھنے لگی کہ مائرہ کو مقابلے کی خبر ہو اور کب دونوں کے درمیان ریس لگے۔۔

میں نے ایک طائرانہ نظر پارک پہ ڈالی آگے گلابوں کے تختے تھے اور کئی اقسام کے پھولوں کی پنیریاں نظر آ رہی تھیں۔ اس وقت بہت ہی کم خواتین ہوتی ہیں۔۔ ہانپتی کانپتی سائرہ کا تیسرا چکر مکمل ہوا اور مائرہ کا دوسرا۔۔۔ پھولی سانسوں کے درمیان سائرہ اچانک بولی آج میں نے تمہیں ہرا دیا یہ کہتے ہوئے اس کا پاؤں اوچھا ہوکے رپٹ گیا اور وہ جعفری کے کھلکھلاتے پھولوں پہ گر کے انہیں بری طرح روند گئی۔۔ مائرہ حیران سی ہوکے رکی اور بولی میں تو تم سے مقابلہ نہیں کر رہی تھی میں تو اپنی معمول کی واک کر رہی تھی یہ کہہ کر وہ بڑی متانت سے اپنے گھر کی راہ کو ہولی۔۔

سائرہ کو میں نے سہارا دے کے اٹھایا لیکن اس کے پیروں میں شدید قسم کی موچ آچکی تھی اس نے گھر کال کی اور اپنے ہسبنڈ کو گاڑی لانے کو کہا اب جانے کب دوبارہ چلنے کے قابل ہو۔۔۔ مجھے جعفری کے پھولوں کا تباہ ہونا بہت کَھل رہا تھا۔۔۔ سو افسردگی سے اپنے گھر کی راہ لی۔

Check Also

Khoobsurti Ke Kaarobar Ka Badsurat Chehra

By Asifa Ambreen Qazi