Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Zaara Mazhar
  4. Kante Dar Jhari

Kante Dar Jhari

کانٹے دار جھاڑی

شاہراہِ حیات پر کچھ لوگ کانٹے دار جھاڑی کی مثل ہوتے ہیں، جو رب کے غضب سے بہت پھیل چکتی ہے۔ ہر گزرنے والے کو خواہ مخواہ لپیٹ لیتی ہے، الجھ جاتی ہے الجھا دیتی ہے، بہتر ہے اس سے بچ کر نکل لیا جائے یا اسے راستے سے ہٹا کر راستہ صاف کر دیا جائے، کانٹوں سے الجھنا ہرگز دانشمندی نہیں ہے، الا یہ کہ نیت راہ صاف کرنے کی ہو، حدیث یاد آ تی ہے مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔

فیس بک بڑی آ ڑ مہیا کرتی ہے لوگوں کے جسمانی آزار پہنچانے سے کوئی یہاں لکھ رہا ہے کوئی پڑھ رہا ہے، کوئی کھانے پکا رہا ہے، کوئی گیان بانٹ رہا ہے، اور کوئی خدائی فوجدار لگا ہے۔ خدائی فوجداروں کا بس نہی چلتا کہ کسی بھی شریف آدمی کی پگڑی و ردا اچھالنے کا موقع خالی نہ جانے دیں کیسے ہی سہی دوسروں کو آ زار پہنچانے کا موقع ملے رویے سے، ہاتھ سے، نہیں تو زبان سے ہی سہی نہ عمر کا لحاظ نہ حیثیت کا یہ لوگ پہ اپنی فطرت سے مجبور ہیں۔

کل پوسٹ کی تھی کہ بڑے اور بزرگ معاملہ فہم ہوتے ہیں، اور توڑ پھوڑ کو جوڑ کا ٹانکا لگا دیتے ہیں، لیکن بہت سے دوستوں نے توجہ دلوائی کہ نہیں ایسے بوڑھے اور عمردارز لوگ بھی یہاں ایکٹو ہیں، جو دھرتی پہ بوجھ فساد فی الارض کی زندہ مثال ہیں، اور کسی نے وہ مثال فوراً دکھلا بھی دی، بھلے آپ پیغیمبری پیشے تدریس سے وابستہ رہے ہوں فطرت میں شر ہو تو بال دھوپ میں ہی سفید کرتے ہیں، اور بڑھاپے تک گھر والوں سے جوتے کھاتے رہتے ہیں پہلے گھر والے سے پھر اولاد سے۔

رب نے زبان میں ہڈی نہیں ڈالی تاکہ انسان اپنی فطرت کا شر یا زہر آسانی سے اگل سکے لیکن انسان کو سوچ سمجھ کی نعمت سے مالا مال کیا کہ من کے مجاہدے سے اپنی شری فطرت پہ قابو پا لے زبان اگر اپنی متوازی فطرت سے ہٹ کے شیرے یا کانٹے اگلے تو یہ خطرے کا الارم ہے، لپلپاتی شیرینی لنڈھاتی زبان سے بھی اتنا ہی پرہیز لازم ہے، جتنا کانٹے دار زبان کی بے جا تنقید سےانسان کسی کا مقدر بدلنے پر قادر نہیں ہے، نہ کسی سے کچھ چھین سکتا ہے نہ نواز سکتا ہے، خصوصا سوشل میڈیا کے ذریعےعزت اور ذلّت بھی انسان اپنے کرموں سے کماتا ہے، پھر ہمیں سمجھ کیوں نہیں آ تی۔

Check Also

J Dot Ka Nara

By Qamar Naqeeb Khan