1.  Home/
  2. Blog/
  3. Zaara Mazhar/
  4. Kal Ka Baap (2)

Kal Ka Baap (2)

کل کا باپ(2)

یا اللہ میں نے سر پکڑ لیا یہ کچھ نہیں کرتا اسے کچھ بھی خریدنا نہیں آتا یہ گھر داری کی ذمہ داری کیسے اٹھائے گا کہ جس نے کبھی سبزی ترکاری آلو پیاز اور چکن گوشت کبھی نہیں خریدے سب کچھ گھر بیٹھے ملتا ہے۔ گھبرا کے گھومتا سر ہاتھوں میں تھام تھام لیتی کل کو ان کا گھر بسے گا تو سودا سلف کون لاکے دیا کرے گا کسی کی بیٹی رل جائے گی ابا کہتے رہنے دیں مجھے بتا دیا کریں بچے کو تنگ مت کیا کریں بڑا ہوکے سنبھل جائے گالیکن مجھ سے اتنے فرمانبردار بچے کی یہ شر انگیزیاں برداشت نہیں ہو رہی تھیں۔ ایک جیسی جینڈر ہونے کے سبب ابا جانتے تھے کہ یہ سب کچھ اس عمر کے ساتھ مشروط ہے۔ کہتے کبھی کسی غلطی پہ چشم پوشی بھی اختیار کر لیا کریں۔

تھوڑا سا مارجن دے دیا کریں بچہ ابھی سیکھ کے مرحلے میں ہے غلطیاں اور نافرمانیاں تو ہوں گی لیکن مجھے تو بچے کا ہر عمل پرفیکٹ چاہئے تھا بچے کا قصور نہیں تھا وہ ہم عمروں کے بالکل مطابق تھا یہ خناس میرے دماغ کا تھا کہ بیٹی کی طرح بیٹے کی بھی تربیت ہونی چاہیےاب گھر میں ایک کشمکش رہتی کیونکہ ابا کا دماغ تربیت کے معاملے میں مجھ سے بالکل الگ تھاگھر میں بچوں کی سائیکلیں بائیک یا گاڑی ویک اینڈ پہ میں ہی دھوتی تھی ابا کو بالکل عادت نہیں تھی کہ کبھی خود دھوئیں۔ میں چاہتی تھی کہ برابر والے ملک صاحب کی طرح یا میرے بھائیوں کی طرح یہ چھٹی والے دن گھر میں بچوں کو سائیکل دھونا اور اسکے ڈھیلے نٹ پیچ کسنا سکھائیں۔

لیکن یہ کام بھی مجھے کرنا پڑتا مڈ گارڈ سے کچرا صاف کرنا رم اور تاروں کو تیل لگانا تاکہ زنگ سے محفوظ رہیں اوزار آرگنائزڈ کرنا سب میری خود ساختہ ذمہ داری تھی۔ اب چاہتی تھی کہ بیٹا یہ کام کرنا سیکھے تاکہ اس کی بیوی کو یہ بکھیڑا نہ کرنا پڑے۔ یہ سب بچے کی مرحلہ وار تربیت سے ممکن ہوتا۔ لیکن اس امر میں ابا کا تعاون نہیں تھا لاپروائی سے کہہ دیتے وقت آئے گا تو سیکھ لے گا۔ بچوں پہ سختی نہ کیا کروں یوں بھی اٹامک انرجی کالونی میں رہتے تھے مینٹینینس کا تمام کام آفیشلی ہوتا سیڑھی جتنا قد ہونے کے بعد بھی بچے کو نہ کیل ٹھونکنے آتی نہ فیوز بلب بدلنا آتاایک کیل ٹھونکنی ہوتی تو بندہ آفس سے آتا اور ٹھونک جاتا بلب بدل جاتا۔

مجھے پنکھے کھڑکیاں صاف کروانی ہوتیں یا پردے بدلوانے ہوتے میرا تربیت یافتہ ہیلپر رمضانی بڑی خوبی سے یہ تمام کام ایک ڈیڑھ گھنٹے میں کر جاتا۔ ہفتے بھر کے مائع والے کپڑے پریس کر جاتا جبکہ اس کے ہم عمر کزن یہ تمام کام خود ہی کر لیتے تھے۔ یہ کل کو گھرداری کا بار کیسے اٹھائے گا میں جی ہی جی میں ہول جاتی پھر عزم کرتی کہ اسے معاشرے کا کارآمد فرد بنانا ہے تو اچھی جاب کے ساتھ گھریلو امور میں بھی طاق کرنا ہوگا بھلے برتن دھونا اور جھاڑو پونچھا ریندھنا پکانا خواتین کے ہاتھوں سے سجتا ہے لیکن امورِ خانہ داری میں اور بھی بہت سے کام آتے ہیں۔ (چھپکلیاں اور کاکروچ مارنے سمیت)میں نے کمرِ ہمت کس لی۔

کوشش جاری رکھی اس کے احتجاج اور شور شرابے کے باوجود دن میں ایک بار ضرور اسے ساتھ لے کے باہر جاتی کبھی مارکیٹ، کبھی درزن کے ہاں کبھی کسی دوست کی طرف، کبھی پارلر دوست کی طرف ڈراپ کرنا ہوتا تو پک اینڈ ڈراپ دیتا لیکن درمیانی وقفے میں گھر میں میری فون کال تک الرٹ رہتا کہ ماں کو پک کرنا ہے۔ باقی جگہوں پہ ساتھ ہی باؤنڈ رہتا گاڑی میں انتظار کرتابڑ بڑاتا دروازے کس کس کے مارتا سپیڈ بریکر کی پرواہ نہ کرتا گئیر بدلنے میں اتنی بدتمیزی کرتا کہ میں پیچھے بیٹھنا شروع ہوگئی لیکن ساتھ آتی جاتی رہی سارہ کی سستی کی وجہ سے اکثر اسکی سکول بس مس ہوجاتی تو سخت نیند اور بند آنکھوں کے باوجود ہوشیار ہو جاتا اور چھوڑ آتا۔

اسے سہیلیوں کے گھر کا پک اینڈ ڈراپ دینے لگا ہاسٹل سے آتا تو کبھی کبھار گھمانے لے جاتا جتنے دن گھر پہ رہتا بہن کے پک اینڈ ڈراپ سے باپ کو آزادی دے دیتاسارہ کو کئی اینٹری ٹیسٹ دینا تھے جو سب اس نے ہی دلوائےٹین ایج سے نکلنے تک رفتہ رفتہ عادی ہوگیا ہےپچھلے برس ایک شادی کی تیاری میں ہمیں جیولر سے کچھ کام تھا باہر گرمی میں بیٹھا رہا ڈیڑھ دو گھنٹے لگ گئے بولا تو کچھ نہیں لیکن موڈ خراب رہا دھیرے سے سمجھایا بیٹا یہ سب کرنا ہوگا کل کو بیوی کو ساتھ لاؤ گے اس کے ناز و انداز بھی ساتھ ہوں گے وہ بھی جھیلنے ہوں گے اچھا ہے ناں آپ کی تربیت ہو رہی ہے۔ ہنہہ کہہ کے چپ کر گیا۔

وبا پھیلی ہوئی تھی بچے گھر میں ہی تھے لیکن ضروریات زندگی سے صرفِ نظر کہاں ممکن ہے باہر جانا آنا تو پڑتا ہےمسلسل کوشش سے یہ کامیابی ملی کہ اب کچھ نہ کچھ سودا سلف آجاتا ہے۔ شاپنگ پہ جانا ہو تو لے جاتا ہے چاہے ہم کتنے ہی آؤٹ لیٹ گھومیں اسے اعتراض نہیں ہوتا باپ کے اوپر سے کچھ ذمہ داری کم ہوئی ہے۔ اور اب تو کچھ عرصے سے نوٹس کر رہی ہوں شدید گرمی میں مجھے گیٹ کھولنے یا بند کرنے کے لئے گاڑی سے اترنے نہیں دیتا بلکہ دو چار بار تو میرے لئے دروازہ تک کھول چکا ہے۔ شائد میں کچھ کچھ کامیاب ہو رہی ہوںمیرا پسینہ خشک ہونے لگا میں نے آج اپنے شانے کو تھپکی دی لیکن یہ تو آنے والی نسل بتائے گی کہ میں نے نئی نسل کو کیسا باپ دیامیں کامیاب ہوئی یا ناکام۔

Check Also

Kahaniyan Zindagi Ki

By Mahmood Fiaz