Friday, 29 March 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Zaara Mazhar/
  4. Gulab Tehreerain

Gulab Tehreerain

گلاب تحریریں

تحریریں گلاب کے پھول ہوتی ہیں جو کئی کانٹوں کے درمیان اگتی ہیں اور کلی سے پھول بنتی ہیں۔ میں ہمیشہ سے کہتی ہوں لکھنا آسان کام نہیں ہے خاص طور پہ جب کچھ تخلیق کرنا ہو، مطلب نئی تحریر یا افسانہ۔ جب ایک تحریر لکھی جاتی ہےاوّل قدرت کی طرف سے اس کا بیج آپ کے دماغ میں بویا جاتا ہے۔ اچھا اب خیال کا یہ بیج بھی ایسے بازار سے نہیں خریدا جا سکتا غیب کی طرف سے ہی اتارا جاتا ہے جیسے ہوا میں اڑتے ہوئے بیج کہیں زمین میں بسیرا کر لیں اور پھر قدرت کی طرف سے ہوا پانی ملنے پہ بیج پھوٹ پڑتا ہے اور رفتہ رفتہ بڑھنے لگتا ہے۔

ایسے ہی تحریر کا بیج ہوا میں آوارہ اڑتے اڑتےجب دماغ میں اٹکتا ہے ہمارے خیال کی سوچ اور پختگی اس کی بالیدگی اور سوچ نمو کرتی ہے تو وہ بیج دماغ کی زمین میں پھوٹ پڑتا ہےاور نمو پاتا رہتا ہے۔ تخیل کی مٹی، پانی اور ہوا تحریر کی آبیاری کرتے ہیں اور تحریر کا پودا بڑھنے لگتا ہے۔ یہ سب اتنی آسانی سے نہیں ہوتا، کبھی کوئی جملہ جنگلی جڑی کی طرح تحریر میں ادھر ادھر نکل آتا ہے تو اس کی کانٹ چھانٹ کرنا پڑتی ہے۔ خیالات کو ترتیب کی تہیں دے کر تحریر کے قالب میں ڈھالنا پڑتا ہے ورنہ وہ بدنما جملہ تحریر کی خوبصورتی کو متاثر کرنے لگتا ہے۔

میں جب لکھ رہی ہوں تو جو بھی خیالات آرہے ہوں انہیں قلم کے نیچے رکھتی جاتی ہوں۔ بھلے ٹائپو کی غلطی بھی آرہی ہو پرواہ نہیں کرتی ورنہ خیال کے اڑتے بیج ذہن کی کیاری میں اٹکے بنا بھاگ جاتے ہیں۔ اکثر یوں بھی ہوتا ہے کہ جب میں نیند کی گہری وادی میں اترنے جا رہی ہوتی ہوں تو کوئی ایسا عمدہ اور اچھوتا خیال دستک دینے لگتا ہے کہ اگر گرفت میں آجائے تو وللہ تہلکہ مچا دے لیکن غفلت کی نیند اٹھنے نہیں دیتی اور تحریر بند در دیکھ کر روٹھ کر لوٹ جاتی ہے۔

صبح اٹھ کے پورا دماغ چھان ماروں، دماغ کی دہی بنا لوں یا لسّی روٹھی ہوئی تحریر کہیں نہیں ملتی۔ میرے تکیے کے نیچے ایک دو قلم ہوتے ہیں اگر اس وقت بند ہوتی آنکھوں سے اس نخریلی دوشیزہ کی کلائی اپنے ہاتھ میں تھام کے چند جملے ہتھیلی پہ اتار لوں تو صبح خیال کا سرا مل جاتا ہے اور پوری سالم ثابوت تحریر جگمگانے لگتی ہے۔

ازبسکہ جب ایک تحریر آپ کے دماغ میں اتر رہی ہوتی ہے تو آمد کی ہوا بہت تیز ہوتی ہے سب اتارتی جاتی ہوں۔ ترتیب ہے یا بے ترتیب پرواہ نہیں کرتی پھر مناسب وقت دیکھ کر ایڈیٹنگ کر لیتی ہوں، تب ایک گلاب جیسی خوشبودار تحریر عدم سے وجود میں آتی ہے قاری سمجھتے ہیں لکھ ڈالنا لکھاری کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔ آج تھوڑا وقت گل بانی میں گزارا تو یہ خیال اترا۔ تصویروں کی مدد سے درجہ بدرجہ خیال کی کہانی دماغ میں اترنے اور مربوط تحریر بننے کی کیفیت بیان کرنے کی کوشش کی ہے۔

Check Also

Pakistani Ghante Ki Qeemat

By Maaz Bin Mahmood