1.  Home
  2. Blog
  3. Zaara Mazhar
  4. Agli Bari Aap Ki Hai

Agli Bari Aap Ki Hai

اگلی باری آپ کی ہے

سبین اچھے نین نقش کی گوری چٹی پیاری سی لڑکی تھی، ابا بڑے عہدے پہ فائز حاضر سروس۔ پہننے اوڑھنے کا سلیقہ اور پرکشش ڈگریاں سونے پہ سہاگہ تھیں۔ میٹرک سے ہی اس کے رشتوں کے لئے لائین لگی ہوئی تھی۔ اس کی سات سہیلیوں والے گروپ کا خیال تھاکہ اس کی شادی سب سے پہلے ہوگی کیونکہ اس کی امی بھی یہی چاہتی تھیں، اپنی بھرپور کوشش بھی کر رہی تھیں لیکن ہر بار بات بنتے بنتے بگڑ جاتی۔ ایک ایک کر کے تمام سہیلیاں اور ہم عمر کزنیں پیا دیس سدھار گئیں۔

سبین کے نصیب ایسی گہری نیند سے سو رہے تھے کہ اٹھ کے ہی نہیں دے رہے تھے۔ روز روز کی پریڈ سے اب سبین تھکنے لگی اوپر سے جہاں بھی کسی رشتہ دار سے میل ملاقات یا تقریب ہوتی، ہر کوئی پوچھ پوچھ کے ناک میں دم کر دیتا کہ شادی کے لڈو کب کھلا رہی ہو؟ اگلی باری تمہاری ہونی چاہئے۔ چند قریبی رشتہ دارنیاں جو اپنی اولادیں بیاہ چکی تھیں سیانی بیانی ہونے کے باوجود کہ شادی کا وقت مقرر ہوتا ہے، ہنسی ہنسی میں یہ سوال ضرور دہراتیں کہ پیا دیس کب سدھار رہی ہو؟

کب ہے تمہاری باری؟ سبین کا دل جل کے کباب ہو جاتا کہ اس کے ہاتھ میں کیا ہے؟ کل بھی شادی کی تقریب میں قریبی عزیزہ نے درد سے بے حال گھٹنے سہلاتے ہوئے اور اپنی کئی طرح کی تکالیف بتاتے ہوئے بھی سوال پوچھ پوچھ کے زچ کر دیا کہ کب کر رہی ہو شادی؟ کب ہورہی ہے تمہاری شادی؟ اتنے اتنے سال ہوگئے ناں ڈگری کو۔ بس اب تمہاری باری ہے۔ سبین چڑ گئی کہ مجھے یاد ہے اتنے سال ہوگئے ہیں ڈگری لئے، خدا جانے میری باری کب آۓ گی؟

آکے کمرہ بند کر کے پھوٹ پھوٹ کے روئی کہ اللہ میرا گھر نہیں بس رہا تو اس میں میرا کیا قصور؟ میں ہی متاثر ہو رہی ہوں یا میرے گھر والے، انہیں کس بات کی تکلیف ہے؟ روتے روتے ایک خیال ذہن میں جاگزیں ہوا اور آنسؤوں کے درمیان توانا ہوگیا۔ سبین نے رگڑ کے آنسو صاف کئے اور عزم سے منہ دھو کے سوگئی کہ اب نہیں رونا۔ صبح ہی صبح دادی کے انتقال کی اطلاع آگئی۔ دادی چچا کے ساتھ رہتی تھیں یہ سب بھی بھاگم بھاگ پہنچ گئے۔ دیکھتے ہی دیکھتے عزیز رشتہ داروں سے گھر بھر گیا۔

عصر کے بعد جنازہ اٹھا لیا گیا، جنازہ گاہ سے واپس آتے ہی روٹی کھول دی گئی سب دادی کا غم بھلائے کھانے پہ ٹوٹ پڑے۔ کل والی فارغ عزیزہ بھی کھانے کی صف میں بیٹھی تھیں اور اپنی تکالیف اور دردوں کی کہانیاں آج بھی سب میں بانٹ رہی تھیں، ساتھ میں دادی کی خوبیاں اور بھلی چنگی ہونے کے باوجود اچانک چل بسنے کا ذکر بھی صفوں کے بیچ میں گھوم رہا تھا، سبین کو اپنا رات والا عزم یاد تھا۔ ان کی پلیٹ میں بوٹیاں ڈالتے اچانک بولی اب اگلی باری آپ کی ہے، اور سب کو سانپ سونگھ گیا۔

Check Also

Amma Ke Niwari Palang

By Tahira Kazmi