Saturday, 28 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Wasim Qureshi
  4. Zindagi Phoolon Ki Sej Nahi

Zindagi Phoolon Ki Sej Nahi

زندگی پھولوں کی سیج نہیں

میں نے نہم کلاس میں اپنی ڈائری لکھنا شروع کی تھی اور آج تک لکھ رہا ہوں۔ کبھی کبھی کھول کر پڑھتا ہوں تو اپنی نادانی پر ہنسی آتی ہے کہ اچھا میں کبھی ایسا بھی تھا۔ اتنی چھوٹی باتوں کو لکھ دیتا تھا اور آج اتنے بڑے حادثے بھی بہت چھوٹے سے لگتے ہیں۔ درحقیقت انسان وقت کے ساتھ جینا سیکھ جاتا ہے وہ ایک کمال کا اداکار بن جاتا ہے۔ کچھ فیصلے جو کم عمری میں غلط لگتے ہیں وہ وقت گزرنے کے بعد درست ثابت ہونے لگتے ہیں۔ چھوٹی عمر میں انسان افسانوں اور کہانیوں کے کردار کی طرح جیتا ہے۔

لگتا ہے کہ جیسے سب کچھ ہی ہمارے مطابق ہوگا اور ہم خواب دیکھنے کے عادی ہو جاتے ہیں۔ تقدیر سے جنگ کرتے ہیں پھر جب تقدیر اپنے جوہر دکھاتی ہے تو ہم زخمی ہو جاتے ہیں، خوابوں کے ان ٹکڑوں کی وجہ سے جو کرچی کرچی بکھرنے کے بعد ہمارے سارے جسم کو زخمی کرتے ہیں۔ پہلے پہل تو ہم اس حقیقت سے نظریں چراتے ہیں کیونکہ ہم خوابوں کی بستی کے باشندوں کی طرح ہوتے ہیں۔ ہم حقیقت کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہیں۔

پھر جب تقدیر کے فرشتے ہمارے جسم پر کوڑے برساتے ہیں تو ہم مجبوراً حقیقت کو تسلیم کرتے ہیں۔ ہاتھ جوڑ کر، ماتھا اور گھٹنے ٹیک کر۔ پھر زندگی کچھ تلخ تجربات اور حادثات سے گزرتی ہے۔ انسان پھر اس مقام پر پہنچ جاتا ہے جہاں نہ تو پانے کی طلب رہتی ہے اور نہ ہی کھونے کا خوف۔ اب زندگی میں وہ مقام شروع ہوتا ہے جہاں بس حقیقت اچھی لگتی ہے اور خواب اور خیالی باتوں سے الرجی ہوتی ہے۔ چڑ ہونے لگتی ہے۔ اب زندگی مزیدار ہو جاتی ہے کیونکہ جو حقیقت کا سامنا کرنا سیکھ لیتا ہے وہ پھر ہر طرح کے فیز سے گزر جاتا ہے۔ نہ شکوہ کرتا ہے نہ ہی شکایت کرتا ہے۔

تو ہماری زندگی کی ابتداء ہمیشہ لاحاصل سے مگر زندگی کا اختتام ہمیشہ حاصل پر ہی ہوتا ہے۔ ایسا ہر گز نہیں ہے کہ انسان پریشان ہونا چھوڑ دے، رونا چھوڑ دے، جب دل بھر جائے تو رو لیا کریں، دیواروں کا سہارا لے کر رو لیا کریں مگر اپنے انمول موتیوں جیسے آنسو کسی اور کے سامنے بہا کر ان کی قیمت کو سستا مت ہونے دیں۔ آپ کا رویہ اہمیت رکھتا ہے، اپنی غلطیوں پر مسکرا دیا کریں، کچھ نہیں ہوتا کیونکہ انسان غلطیاں کرنے کے بعد ہی سبق سیکھتا ہے مگر بار بار غلطیاں مت کریں، آنے والے دنوں کو بہتر کریں، جینے کا ہنر سیکھ لینے سے بڑا ہنر اور کوئی نہیں ہوتا۔

آپ کی زندگی آپ کی ہے، خود کو فرسٹریٹڈ نہ ہونے دیں، وقتاً فوقتاً باہر نکالتے رہیں جو کچھ اندر جمع ہو رہا ہے، کبھی لکھ کر، کبھی پڑھ کر، کبھی رو کر، کبھی ہنس کر۔ مگر نکالتے رہیں۔ خود کو ہلکا کریں۔ مت سوچیں کہ لوگ کیا کہیں گے؟ یہ سوچیں آپ کیا چاہتے ہیں، آپ کی روح کس بات اور کس کام پر خوش ہوتی ہے؟ اپنی پسند کا لباس پہنیں، پسند کے کھانے بنائیں، کوفی پی کر چل کریں۔ جو ہوگیا سو ہوگیا۔ آپ کبھی بھی ماضی کو بدل نہیں سکتے تو جسے بدل نہیں سکتے اسے سوچ کر بھی کیا کرنا ہے؟ آگے پڑھیں، حال پر توجہ دیں، مستقبل کی فکر بھی مت کریں کیونکہ جب حال پر توجہ دیں گے تو مستقبل بہتر اور خوب صورت ہی ہوگا۔

Check Also

Ham Yousuf e Zaman Thay Abhi Kal Ki Baat Hai

By Syed Tanzeel Ashfaq