Tuesday, 23 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Wasim Qureshi/
  4. Tarbiyat

Tarbiyat

تربیت

بچوں کے بخیل یا سخی ہونے میں، تقسیم کرنے والے یا اپنی" میں " تک محدود رہنے میں سارا کردار والدین کی تربیت کا ہے۔ اگر آپ نے اپنے بچوں کو چھپا کر کھانے اور اپنے آپ پر خرچ کرنا سکھایا ہے تو وہ کبھی بھی دوسروں کے لیے آسانیاں پیدا کرنے والے نہیں بن سکتے۔ وہ زندگی میں چھین کر، جھپٹ کر یا الگ بیٹھ کر کھانے کو ترجیح دیں گے۔

میں جب چالیس دن کے لیے گھر سے روانہ ہوا تووالد صاحب نے کہا" یہ جماعت والوں پر خرچ کرنا۔ کبھی پوری جماعت کے لیے کھانے کا اہتمام اپنی طرف سے کرنا، کبھی پھل خرید کر سب کو پیش کرنا"والدہ نے کہا" جماعت میں جو بزرگ ہوں ان کی خدمت ضرور کرنا، ان کی دعائیں لینے کی کوشش میں مصروف رہنا"۔

حالاں کہ وہ جانتی ہیں کہ مجھے بزرگوں سے کس قدر انسیت ہے۔ اس کے باوجود مجھے بار بار کہا گیا۔ جب کہ یہ سب کچھ ہم نے اپنے والدین کی عملی زندگی سے سیکھا ہے۔ ایک بار نہیں کہا کہ بڑا گھر، بڑی گاڑی یا زیادہ دولت کی دعائیں کرنا۔ جب ہاسٹل میں تھا تب بھی وہ کچھ بھیجنے سے پہلے دریافت کرتی تھیں کہ کتنے لوگ ساتھ ہیں؟

تمام دوستوں کے لیے کھانا ڈیرہ غازی خان سے آتا۔ اس کے علاوہ مجھے دیسی گھی کا کم عمری سے جنون کی حد تک شوق ہے۔ گھر سے ہی یہ تربیت ملی تھی کہ چھپا کر کھانے کی عادت بری ہوتی ہے مل کر کھانا کھایا جائے۔ ایک بار میں نے کہا" آپ نے جو گھی بھجوایا تھا وہ تو ایک ہفتے میں ہی ختم ہو گیا ہے۔ سب دوستوں نے استعمال کیا۔ اب کی بار میں نے کسی کو نہیں دینا"۔۔

جواب ملا" نہیں دل بڑا رکھنا چاہیے۔ وہ بھی تو گھر سے دور ہیں"۔ اس کے بعد والدہ نے ہر بار چار گنا زیادہ گھی بھیجا کہ سب کے لیے ہے۔۔ والد صاحب کو بچپن سے دیکھ رہے ہیں کہ دستر خوان ہمیشہ وسیع رکھا۔ دوستوں کو آئے روز دعوتیں، رشتے داروں کو منت سماجت کرتے ہوئے کھانے کی پیشکش کرنا۔

اور والدہ کو سارا دن بھی باورچی خانے میں ہنسی خوشی کام کرتے ہوئے کہتے سنا" مہمان اللہ تعالیٰ کی رحمت ہیں"۔ یہی عادات ہم سب بھائیوں میں ہیں بل کہ اکثر پھپھو کہتی ہیں " تمہارے امی ابو کیا کم تھے اس معاملے میں؟ تم لوگ ان سے بھی زیادہ ہو"۔۔ بچوں کو تقسیم کرنے والے بنائیں۔ بخیل بنائیں گے تو بڑھاپے میں سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا آپ کو خود کرنا پڑے گا۔۔

کئی لوگوں کی عادات پر غور کیا، جو لوگ خود سخی ہیں ان کی اولاد بھی سخی ہے اور ان کی زندگی میں، ان کے گھروں میں اور ان کے کاروبار میں برکت ہے۔ اگر آپ کا بچہ اپنا ٹیفن، اپنا لنچ دوستوں کے ساتھ کھانے کا عادی ہے تو اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کریں اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا کریں۔ یہ کوئی پریشانی والی بات نہیں ہے۔

Check Also

America, Europe Aur Israel (2)

By Muhammad Saeed Arshad