Siyasat
سیاست
سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے سے پہلے تک میں اس بات پر قائم تھا کہ عمران خان نے جو کچھ کیا وہ ضرور آئین کے مطابق تھا۔ آج فیصلہ آ گیا ہے کہ وزیراعظم پاکستان، صدر پاکستان کو اسمبلیاں تحلیل کرنے کی ایڈوائس نہیں دے سکتے لہـذا ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ غیر آئینی تھی۔ اب اگر یہ غیر آئینی ہے تو فیصلہ دل و جان سے قبول ہے۔ میں ایک پاکستانی کی حیثیت سے اپنے ملک میں سب کچھ آئین کے مطابق دیکھنے کا خواہش مند ہوں۔
میں چاہتا ہوں کہ میرے ملک میں قانون کی بالادستی ہو کیوں کہ میری نظر میں جہاں قانون کمزور ہو وہاں کے شرفاء بھی غنڈے اور بدمعاش بننے پر مجبور ہو جاتے ہیں جب کہ قانون سخت اور غیر جانبدار ہو تو غنڈے بدمعاش بھی شریف بننے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ میں وہی قانون چاہتا ہوں کہ جس کے مطابق حضرت محمد ﷺ نے فرمایا تھا" خدا کی قسم اس کی جگہ میری بیٹی فاطمہ بھی ہوتی تو میں اس کے بھی ہاتھ کٹوا دیتا۔ تم میں سے پہلی قومیں اس وجہ سے تباہ ہوئیں کہ وہ کمزور کو سزا دیتے تھے اور طاقتور کو چھوڑ دیتے تھے"۔
مگر بڑے بڑے غنڈے بدمعاش دندناتے پھر رہے ہیں۔ ملک کو لوٹنے والے اقتدار میں ہیں یا پھر ملک سے باہر عیاشی کر رہے ہیں۔ میں منصف سے ہر طرح کے فیصلے منصفانہ چاہتا ہوں۔ میں شیخ رشید کی بات سے متفق تھا کہ خان صاحب کو عدم اعتماد سے پہلے ہی اسمبلیاں توڑ کر الیکشن کی طرف جانا چاہیے۔ خیر خان اپنے پتے باری باری کھیلنا چاہتا تھا اور اب بھی کوئی نیا موڑ آ سکتا ہے۔ 2018 کے الیکشن میں اپنی زندگی کا پہلا ووٹ ڈالا تو وہ عمران خان کیلئے ہی تھا۔
بلکہ اپنے گھر والوں کو بھی اس بات پر راضی کیا کہ وہ تحریکِ انصاف کو ووٹ دیں صرف عمران خان کی خاطر۔ جب کہ مجھے پہلا اختلاف یہ تھا کہ خان نے وہی پرانے چہرے اپنے ساتھ کیوں شامل کیے؟ دس سال مزید لگ جاتے مگر میں نوجوانوں کو اقتدار میں دیکھنا چاہتا تھا۔ میں نے ووٹ کے ساتھ اپنا ضمیر نہیں فروخت کیا۔ سانحہ ساہیوال کی بات ہو یا آٹا چینی چور کی، خان کی اپنی ٹیم پر اندھا اعتماد کرنے کی غلطیاں ہوں یا مہنگائی کی۔ میں نے سب سے پہلے قلم اٹھایا اور ان غلطیوں پر لکھا کیوں کہ میرے لیے سب سے پہلے میرا ملک پاکستان ہے۔
میں نے اپنے شہر کی جس ایم این اے کو ووٹ دیا آج تک کبھی اس کے پاس ملنے نہیں گیا۔ آپ لوگوں نے آج تک میری کسی سیاستدان کے ساتھ کوئی تصویر نہیں دیکھی ہوگی۔ جب کہ میرے لیے کسی سے بھی ملنا کوئی مشکل کام نہیں ہے۔ کئی بار دعوت نامے موصول ہونے کے باوجود میں نہیں گیا۔ مجھے شاہی افسروں اور سیاستدانوں سے ملنے یا ان کے ساتھ تصاویر بنانے کا کبھی شوق نہیں رہا۔ میں عام طبقے کے ساتھ بیٹھنا اور گفتگو کرنا پسند کرتا ہوں یہی وجہ ہے کہ میرے قلم کا محور یہی لوگ ہوتے ہیں۔
والد صاحب کی دوستی اور اٹھنا بیٹھنا اسی طرح کا ہے تو کئی بار سیاستدان ذاتی دعوتوں میں شریک ہوتے ہیں اور میں یہاں سے تتر بتر ہو جاتا ہوں۔ کوئی خوشی میں شامل ہو یا دکھ میں مجھے ان سے ملنا پسند نہیں ہے۔ کچھ دن پہلے ایک مقامی سیاستدان کسی چالیسویں میں شریک ہوئے تو فوٹو سیشن جاری تھا۔ میں نے قریب جا کر کہا" کبھی دل سے شامل ہو کر دیکھیے گا آپ کی روح کو سکون ملے گا"۔ سب ناراض تھے کہ تمہیں ایسا نہیں کہنا چاہیے تھا مگر میں تو ایسا ہی ہوں۔
اب میں چاہتا ہوں کہ خان صاحب مزید کوئی کارڈ نہ کھیلیں بلکہ عدم اعتماد کو باقی دورانیہ مکمل کرنے دیں تاکہ وہ مہنگائی جو اس وقت پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے مگر پاکستان میں اس کا سارا بوجھ خان پر ڈالا گیا ہے وہ سامنے آ جائے۔ عدم اعتماد کے گلے میں یہ ایک پھندے کی مانند ہے جسے وہ خود ہی خود سے لپیٹ رہے ہیں۔ خان مزید حکومت کرتا تو یہی مہنگائی مزید بلند ترین سطح پر جاتی اور آنے والے الیکشن مزید خان کی مخالفت میں ہوتے لیکن اب بازی مکمل پلٹ جائے گی۔
اس کے علاوہ بیرونی سازش اور وہ خط۔ میں چاہتا ہوں اس پر قوم کے سامنے واضح ثبوت پیش کیے جائیں۔ کون غدار ہے اور کون نہیں؟ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ آخر چل کیا رہا ہے؟ اگر وہ خط اصلی تھا اور چیف جسٹس کے ساتھ ساتھ باقی ادارے بھی جانتے تھے تو یہ اتنا بڑا فیصلہ کیسے ہو گیا؟ اور اگر وہ خط نقلی ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں تو بھی عوام کے سامنے پیش کیا جائے کیوں کہ ہم اس طرح کے سستے چورن فر وخت کرنے کی اجازت عمران خان کو بھی کبھی نہیں دے سکتے۔
آخر میں یہی کہوں گا کہ یہ سیاست ہے یہاں مخالف جماعت اور اس کے حامی۔ یہ جو دوسری جماعتوں کے ووٹرز یا سپورٹرز ہیں یہ بھی ہم میں سے ہیں۔ میں نے کبھی کسی اور جماعت کے حامی سے ذاتی مخالفت نہیں کی البتہ نظریاتی مخالفت سب کا بنیادی حق ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میرے بہت سارے احباب جو دوسری جماعتوں کے ووٹرز ہیں میرا ان سب کے ساتھ اچھا اور دوستانہ تعلق ہے۔ میں صرف اس شخص کو بلاک کرتا ہوں جسے میری بات سے نہیں بلکہ ذات سے اختلاف ہوتا ہے۔ مجھے مکالمہ پسند ہے مگر دلیل کے ساتھ۔ کاپی پیسٹ مواد یا ایڈیٹ شدہ تصاویر کسی بھی طرح دلائل کا حصہ نہیں ہوتے۔
اللہ تعالیٰ پاکستان کا حامی و ناصر ہو اور اس کی حفاظت فرمائے۔ جو اس کے حق میں بہتر ہے اسے عزتوں اور کامیابیوں سے نوازے اور جو اس کا وفادار نہیں اسے تباہ کرے۔